پاکستان کے ساتھ نویں جائزے سے متعلق بات چیت ابتک نتیجہ خیز رہی :آئی ایم ایف

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 14 th Dec.

اسلام آباد،14دسمبر:پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا ہے کہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (اسی ایف ایف ) کے نویں جائزے کے لیے اسلام آباد اور عالمی قرض دہندہ کے درمیان اب تک ہونے والی بات چیت نتیجہ خیز رہی ہے۔ پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جسے رواں سال کے شروع میں بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا، پروگرام کا نواں جائزہ فی الحال ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان زیر التوا ہے جب کہ فریقین کے درمیان بات چیت اور مذاکرات جاری ہیں۔ایستھر پیریز روئیز نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ کوبتایا کہ 9ویں جائزے کے تناظر میں اب تک ہونے والی بات چیت اور مذاکرات نتیجہ خیز رہے اور ان مذاکرات نے سیلاب کے بعد میکرو اکنامک آؤٹ لک پر نظرثانی کے ساتھ ساتھ ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزے کی تکمیل کے بعد مالیاتی، زری، شرح مبادلہ، اور توانائی کی اختیار کردہ پالیسیوں کا تفصیل سے جائزہ لینے کے قابل بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ان پالیسیوں پر بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے جو سیلاب سے انسانی اور بحالی کی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کرے اور ساتھ ہی دستیاب فنانسنگ کے ساتھ مالی اور بیرونی استحکام کو بھی برقرار رکھے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 18 نومبر کو تفصیلی مذاکرات ہوئے لیکن نویں جائزے کے حوالے سے باضابطہ مذاکرات کے شیڈول کو حتمی شکل نہیں دے سکے تھے۔اکتوبر کے آخری ہفتے میں ہونے والی طے شدہ بات چیت کو 3 نومبر کے لیے ری شیڈول کیا گیا تھا جسے دونوں فریقین کیدرمیان مختلف معاملات واضح نہ ہونے کے باعث تاخیر کا شکار ہیں۔رواں ماہ کے شروع میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے نجی ٹیلی ویڑن چینل پر انٹرویو کے دوران دیے بیان نے کئی سوالات کو جنم دیا جب انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ آئی ایم ایف نویں جائزے کے لیے پاکستان آتا ہے یا نہیں، ان کے اس بیان کے بعد خدشات اٹھنے لگے کہ جاری مذاکرات میں تعطل پیدا ہو سکتا ہے۔وزیر خزانہ سے آئی ایم ایف کی ٹیم کی تاخیر سے آمد سے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا مجھے ان کے آنے کی کوئی پروا نہیں، مجھے ان کے سامنے التجا کرنے کی ضرورت نہیں، مجھے پاکستان کا مفاد دیکھنا ہے۔گزشتہ ماہ ڈان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان جائزہ پروگرام کی منظوری کے لیے ا?ئی ایم ایف کی جانب سے مطلوبہ متعدد اقدامات کی تکمیل میں ناکام رہا ہے جب کہ حکام نے اشارہ دیا کہ انھوں نے عالمی مالیاتی ادارے سے کچھ سہولت طلب کی تھی۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کا سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی بحالی کے منصوبے کو بروقت حتمی شکل دینا بات چیت اور مالی امداد جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے۔