چین میں شدید مظاہروں کے بعد حکومت کا سخت کوروناپابندی میں نرمی کا اعلان

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8 th Dec.

بیجنگ،7دسمبر: چینی حکومت کی جانب سے انتہائی سخت لاک ڈاون کے خلاف مظاہروں کے بعد کووڈ 19 پابندیوں میں نرمی کردی گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئی گائیڈ لائنز کے تحت جن افراد کو کورونا کی ہلکی علامات ہیں وہ گھر میں ہی قرنطینہ ہوسکتے ہیں۔نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے نئی گائیڈلائنز کے اعلان میں بتایا گیا کہ پی سی آر ٹیسٹنگ کے لیے لمبا طریقہ کار میں بھی نرمی کی گئی ہے۔اس کیعلاوہ لاک ڈاؤن کی مدت بھی کم کیا جائیگا اور جن لوگوں کو کورونا کی ہلکی علامات ہیں انہیں حکومتی سینٹرز کے بجائے گھر میں ہی قرنطینہ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جن لوگوں کو کورونا کی علامات نہیں ہے انہیں ہستال، کنڈر گارٹن ، مڈل اور ہائی اسکول کے علاوہ عوامی مقامات میں جانے کے لیے موبائل فون میں گرین ہیلتھ کوڈ ہونا لازمی ہے۔نئی گائیڈلائنز کے تحت ایسے لوگ جن کو کورونا کی علامات بہت کم یا بالکل نہیں ہیں، انہیں زبردستی قرنطینہ نہیں کیا جائیگا، ایسے افراد گھر میں قرنطینہ ہوسکتے ہیں یا اپنی مرضی سے مرکزی قرنطینہ سینٹر کا انتخابات کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ ماس پی سی آر ٹیسٹنگ صرف اسکول، ہسپتال، نرسنگ ہوم اور ہائی رسک ورک یونٹ میں کیے جائیں گے جبکہ پی سی آر ٹیسٹنگ کی رفتار میں کمی آئے گی۔جولوگ صوبے سے باہر سفر کرنا چاہتے ہیں انہیں ائیرپورٹ پر کورونا ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی 48 گھنٹے کا کورونا منفی ٹیسٹ دکھانا لازمی ہوگا۔نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق بزرگ افراد میں ویکسینیشن میں تیزی کی جائے گی۔خیال رہے کہ کچھ روز قبل چین میں کورونا پابندیوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل ا?ئے ہیں، ارومچی اور بیجنگ میں حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے باری کی، مظاہرین نے حکومت کی زیرو کووِڈ پالیسی کو مسترد کردیا تھا۔مظاہرے اتنے شدید تھے کہ کئی مظاہرین نے صدر شی جن پنگ کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا تھا۔چین کے دارلحکومت بیجنگ میں جہاں کاروبار مکمل طور پر کھلے ہیں، اب نئی گائیڈ لائنز کے تحت کاروباری افراد کو رواں ہفتے گزشتہ 48 گھنٹے کا کورونا منفی ٹیسٹ دکھانا لازمی نہیں ہوگا۔اس کیعلاوہ شنگھائی میں بھی ان قوانین کا اطلاق ہوگا ، جہاں رہائیشی افراد پارک اور سیاحتی علاقوں میں 48 گھنٹے کا کورونا ٹیسٹ کے بغیر جاسکتے ہیں،۔گوانگڑو کے میڈیکل پروفیسر چونک یوتین نے چینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اومیکرون گزشتہ سال کے ڈیلٹا وائرس سے مختلف ہے۔اومیکرون سے متاثرہ افراد کو ہلکی یا بالکل بھی علامات ظاہر نہیں ہوتی جبکہ بہت کم افراد کو شدید علامات ظاہر ہوتی ہیں’۔لیکن جاپان سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار نے بتایا کہ چین کے 53 شہروں میں اب بھی سخت پابندیان عائد ہیں۔