Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 31ST Jan.
عام بجٹ، 2023 کی پیش کش کا کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے۔ وزیر خزانہ آج یکم فروری، 2023 کو لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کریں گی۔ اس بار ملک کے تمام طبقات کو بجٹ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ مہنگائی سے پریشان جہاں عام آدمی ریلیف کی امید لگائے بیٹھا ہے۔وہیں دوسری جانب تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں مزید چھوٹ ملنے کی امید ہے۔ اس بار عام بجٹ میں خواتین کی جانب سے اشیائے خوردونوش کے ساتھ گیس کی قیمتوں میں بھی کمی متوقع ہے۔ اس سے قبل کل منگل یعنی 31 جنوری، 2023 کو وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے لوک سبھا میں اقتصادی سروے پیش کیا تھا۔ اقتصادی سروے 2022-23 میں اگلے مالی سال 2023-24 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 6 سے 6.8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ تاہم اس بات کا امکان ہے کہ اس بار عام بجٹ (بجٹ 2023) میں پرسنل ٹیکس میں بہت سی تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔
سننے میں آ رہا ہےکہ اس بار عام بجٹ میں ذاتی انکم ٹیکس میں کمی متوقع ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ ریلیف تنخواہ دار طبقے کو دیا جائے گا۔ اگر ذاتی انکم ٹیکس میں کٹوتی ہوتی ہے تو یقیناً اس سے عوام کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ بجٹ 2020 میں، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اعلی ٹیکس سلیب اور کم ٹیکس کی شرحوں کے ساتھ ایک نئے متبادل ٹیکس نظام کا اعلان کیا تھا، لیکن نئے ٹیکس نظام سے ٹیکس دہندگان کو زیادہ راحت نہیں ملی ہے۔ لہذا، انفرادی ٹیکس دہندگان پر لاگو ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کا مطالبہ اب بھی برقرار ہے، کیونکہ کارپوریٹ اور ذاتی ٹیکس کی شرحوں میں بہت فرق ہے۔ اگر دنیا کے دیگر ممالک سے موازنہ کیا جائے تو بھارت کی سب سے زیادہ ذاتی ٹیکس کی شرح غیر معمولی ہے۔ مثال کے طور پر، زیادہ سے زیادہ ذاتی انکم ٹیکس کی شرح ہانگ کانگ میں 15 فیصد، سری لنکا میں 18 فیصد، بنگلہ دیش میں 25 فیصد اور سنگاپور میں 22 فیصد ہے۔فی الحال بھارت میں،2.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے ٹیکس سے پاک ہے۔ 60-80 سال کی عمر کے ٹیکس دہندگان اور 80 سال سے زیادہ عمر والوں کے لیے، چھوٹ کی حد بالترتیب 3 لاکھ روپے اور 5 لاکھ روپے ہے۔ عوام پر امید ہیں کہ اس بار عام بجٹ میں ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ کیا جائے گا۔
بھارت میں 80 ملین سے زیادہ ٹیکس دہندگان ہیں۔ اس میں تنخواہ دار ملازمین سب سے زیادہ ہیں۔ ٹیکس دہندگان بنیادی چھوٹ کی حد کو 2.5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کرنے یا ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی صورت میں ریلیف کی توقع کر رہے ہیں۔ ٹیکس دہندگان کو بھی توقع ہے کہ سیکشن 80C اور 80D کے تحت کٹوتی میں اضافہ کیا جائے گا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ٹریک پیئرز کو کافی ریلیف ملے گا۔ اس بار عام بجٹ میں توقع ہے کہ حکومت بجٹ 2023 کے ذریعے مارکیٹ میں خوردہ میوچوَل فنڈز اور اسٹاک سرمایہ کاروں کو ایل ٹی سی جی ٹیکس میں ریلیف بھی فراہم کرے۔ ایکویٹی پر ایل ٹی سی جی کو ختم کرنا فائدہ مند ہوگا، جو فی الحال 10فیصدہے۔ اگر ایک مالی سال میں کیپٹل گین 1 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، تو یہ اچھا ہو گا کہ ایس ٹی سی جی پر 1 لاکھ روپے تک ٹیکس چھوٹ ہو۔
اس بارلوگ ہوم لون پر ٹیکس کٹوتی کی حد میں اضافے کی بھی توقع کر رہے ہیں۔ اس وقت ہوم لون پر سود کی کٹوتی کی حد تقریباً 2 لاکھ روپے ہے۔ شرح سود میں اضافے کے ساتھ توقع ہے کہ حد بھی کم از کم 3 لاکھ روپے تک بڑھ جائے گی۔ساتھ ہی یہ بھی توقع ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں مزید چھوٹ دی جائے گی۔ لوگوں کو امید ہے کہ مودی حکومت تنخواہ پیشہ لوگوں کو راحت دے سکتی ہے۔ 2014 میں اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آخری بار ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ کیا تھا۔ 8 سال سے ٹیکس کی حد میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس بار ٹیکس سلیب میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس بار ٹیکس کی موجودہ حد 2.5 لاکھ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ ٹیکس چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 5 لاکھ تک کیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی توقع ہے کہ 80C کے تحت 1.5 لاکھ تک کی سرمایہ کاری پر ڈیڑھ لاکھ روپئے تک کی ٹیکس چھوٹ دستیاب ہے،حکومت اسے 2 لاکھ سالانہ تک بڑھا سکتی ہے۔
************************