Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 25th Jan.
پٹنہ، 24 جنوری، 2023:- وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار نے آج انوگرہ نارائن کالج کے احاطے میں آنجہانی ستیندر نارائن سنہا کے قدآدم مجسمے کی نقاب کشائی کی اورگلپوشی کرکے آنجہانی ستیندر نارائن سنہا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے ریموٹ کے ذریعے ستیندر نارائن سنہا آڈیٹوریم، کالج کے امتحانی ہال کی پہلی منزل، گارگی بھون، کالج کی چہاردیواری، سوامی وویکانند ای لرننگ سنٹر اور آڈیٹوریم کا افتتاح کیا۔پروگرام میں اے این کالج کے پرنسپل ایس پی شاہی نے وزیر اعلیٰ کو ایک مومینٹو، پوشاک اورگلدستہ پیش کر کے ان کا استقبال کیا۔ پروگرام کے دوران این سی سی کیڈٹوں نے وزیر اعلیٰ کو سلامی دی۔اس موقع پر عمارت تعمیرات کے وزیر جناب اشوک چودھری، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب سمیت کمار سنگھ، قانون ساز کونسل کے رکن جناب سنجے سنگھ، سابق گورنر جناب نکھل کمار سمیت دیگر عوامی نمائندے، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ۔ ، پاٹلی پترا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آر کے سنگھ، اے این کالج کے پرنسپل مسٹر ایس پی شاہی، ریاستی شہری کونسل کے سابق جنرل سکریٹری مسٹر اروند کمار سنگھ، اساتذہ، معززین اور طلباء کی بڑی تعداد موجود تھی۔پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس جگہ سے ان کا پراناتعلق ہے۔ جب ہم رکن پارلیمنٹ تھے تو یہیں بغل میں رہتے تھے اور یہاں صبح کی سیر کے لیے آتے تھے۔ یہاں منعقد ہونے والے پروگراموں میں شرکت کرتے تھے۔ جب ہم حکومت میں آئے تو بھی یہاں کے ہر پروگرام میں شرکت کرتے تھے۔ اسی سلسلے میں یہاں پر لوگوں نے اپنے مطالبات پیش کیے تھے۔ یہاں پانچ نئی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں، کچھ زیر تعمیر ہیں۔ تین مرتبہ جب ہم لوک سبھا الیکشن لڑ رہے تھے، یہاں گنتی ہوتی تھی، اسی لیے مجھے اس جگہ سے بہت لگاؤ ہے۔ یہاں آڈیٹوریم تعمیرکیا گیا ہے، اب لوگوں کو پروگرام کرنے میں بہت آسانی ہوگی۔مرکزی بجٹ پیش ہونے والا ہے اور آپ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں، مرکزی بجٹ سے آپ کوکیا توقعات ہیں،صحافیوں کے اس سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم شروع سے ہی یہ مطالبہ کر رہے تھے لیکن بہار کوخصوصی ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہوا۔ ہم لوگ تو اپنی سطح سے کوشش کر رہی رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کو دیکھنا چاہیے کہ ہر ریاست اور ملک ترقی کرے۔ اگر آپ بہار کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو بہار کو خصوصی درجہ دینے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ ہم مزید ترقیاتی کام کروانا چاہتے ہیں۔ خصوصی ریاست کا درجہ نہیں مل پارہا ہے۔ اس لیے ہم ترقیاتی کاموں کے لیے قرض لینا چاہتے ہیں، اس پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو غریب ریاست ہے وہ قرض بھی نہیں لے سکتی، پھر آگے کیسے بڑھے گی۔ یہ لوگ کون کام کر رہے ہیں؟ اس سے پہلے مرکزی حکومت نے آج تک اتنی مداخلت نہیں کرتی تھی۔ ہم بہار کی ترقی کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔مرکزی بجٹ سے کیا ملے گایہ تو وقت آنے پر پتہ چلے گا۔ ہمارے پاس جتنے بھی وسائل ہیں اس کی بنیاد پر جو کچھ ممکن ہے ہم کر رہے ہیں۔
بی جے پی سے علیحدگی کے بعد پیدا ہونے والی پریشانیوں کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ کیا دقت کریں گے، وہ تو اپنے لیے کر رہے ہیں۔ ان کو غریب ریاستوں کی مدد نہیں کرناہے تو نہیں کر رہے ہیں۔ جب وہ ساتھ تھے تو بھی نہیں کر رہے تھے۔ وہ اپنی تشہیر کرتے رہیں گے لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ہم لوگوں کے درمیان جا رہے ہیں۔ ہم جہاں بھی جاتے ہیں لوگوں سے ملتے ہیں۔ سب خوش نظر آ رہے ہیں۔ غریبوں کے لیے بہت کام ہوا ہے۔ جیویکا دیدی بھی اچھا کام کر رہی ہیں۔ ہم سب کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں اور جہاں ضرورت ہوگی وہاں کام کیا جائے گا۔ میں صرف گاؤں اور شہر کی بات نہیں کر رہاہوں۔ اے این کالج بہت قدیم اور مشہور جگہ ہے اب بہتر ہو گیا ہے۔ اگر طلباء وطالبات بہتر طریقہ سے پڑھائی کریں گے توانہیں اچھا لگے گا۔ میں سب کو مبارکباد دیتا ہوں، آگے بڑھیں اور زندگی میں بہت اچھا کریں۔صحافیوں کے اس سوال پر کہ آپ نے ریلوے بجٹ الگ سے پیش کرنے کو کہا۔ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم تو ایساہی چاہتے ہیں۔ آپ سب پہلے کا ریلوے بجٹ دیکھیں، آپ کو سب کچھ معلوم ہو جائے گا۔ جب ریل بجٹ ہوتا تھا تو اس پر مین بجٹ سے زیادہ دیر تک بحث ہوتی تھی۔ ممبران پارلیمنٹ، راجیہ سبھا کے ممبران سبھی ایک ایک چیز پر بحث کرتے تھے۔ لوگوں کو بہت لگاؤ تھا۔ جب مجھے قابل احترام اٹل جی کی حکومت میں کام کرنے کا موقع ملا تو ان کے تعاون سے بہت کام ہوا۔ جب بھی کوئی میٹنگ ہوئی یا ریاستوں کے ساتھ میٹنگ بلائی گئی ہے، ہم نے اپنی بات کہہ دی ہے۔ پسماندہ ریاستوں کو آگے لے جانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔
اس سوال پر کہ آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ بی جے پی کے رابطے میں ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ویسے لوگوں کو کہئے کہ خوب خوشی منائیں۔ وہ لوگ ایسی فضول کی تشہیر کرتے ہیں۔ پارٹی کی رکنیت میں پہلے کی نسبت اضافہ ہوا ہے۔ بہار میں پہلے 45 لاکھ ممبران تھے، اب بڑھ کر 75 لاکھ ہو گئے ہیں۔ جو خود ان سے رابطہ رابطہ میں رہناچاہتے ہیں وہی یہ سب بولتے رہتے ہیں۔ جتنابولنا ہو بولتے رہیں۔