جمہوری اقدار کا تحفظ ضروری

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 25th Jan.

 

آج 26 جنوری ہے۔آج وطن عزیز بھارت پورے جوش و خروش کے ساتھ اپنا 74 واں جشن جمہوریہ منا رہا ہے۔یوم جمہوریہ بھارت کی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔اسی دن بھارت ایک جمہوری اور آئینی ملک بنا تھا۔آج ہی کے دن ا پنا ملک دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوا تھا ، جو اپنے فیصلے لینےکے لئے آزاد اور دوسرے ممالک کی مداخلت سے دور ہیں۔آج جو فخر کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم دنیا کے سب سے بڑے جمہوری اور سیکولر ملک کے باشندہ ہیں، تو اس افتخار کے حوالے سے 26 جنوری کا شایان شایان جشن حق بجانب ہے۔
آزادی کے برسوں بعد یہ بات دہرانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اپنا ملک کتنی طویل جدوجہد کے بعد انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا تھا۔ اس کے لیے ہمارے اسلاف نے کتنی قربانیاں دیں، کتنی تحریکیں چلائیں، پھانسی کے پھندے کو بخوشی گلے لگایا، قیدو بندکی صعوبتیں جھیلیں ۔ آخر کار 15 اگست، 1947 کو اپنا ملک آزاد ہوا۔ حصول آزادی کے بعد موقع جمہوری ڈھنگ سے حکمرانی کا آیا تو ملک نے اپنے لئے ایک ایسا دستور طے کیا جس کے لئے جب اصول مرتب کیا گیا تبھی یہ تسلیم کیا گیا کہ: ’’ہم بھارت کے عوام تجویز کرتے ہیں کہ بھارت ایک ایسے آزاد، سماجوادی، جمہوری ملک کی حیثیت سے وجود میں لایا جائے، جس میں تمام شہریوں کے لئے سماجی، معاشی، سیاسی انصاف، آزادئ خیال، اظہار رائے، آزادئ عقیدہ ومذہب وعبادات، مواقع اور معیار کی برابری، انفرادی تشخص اور احترام کو یقینی بنایا جائے اور ملک کی سالمیت و یکجہتی کو قائم ودائم رکھا جائے گا۔‘‘ اور جب ہمارے ملک کے لئے تیار آئین 26 جنوری، 1950 کو اتفاق رائے سے قبول کیا گیا تو وہ مذکورہ اصول پر ہی مبنی تھا۔
یوم جمہوریہ کے دن ملک بھر میں ہر جگہ جشن کا ماحول رہتا ہے۔سیکولرازم کے عنوان سے بیانات ہوتے ہیں، بھارت کے آئین کے عین مطابق ملک کی جمہوریت کی بقا کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا جاتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ ملک کے ہرشہری کے لئے اپنے مذہب اور عقیدہ کی مکمل آزادی ہونی چاہئے، سب کو رہنے سہنے اور کھانے پینے کا مکمل اختیار ہونا چاہئے، بھارت کے ہر ایک شہری کو مساوی سہولیات ملنی چاہئے، اقلیتوں کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ، ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اورملک کے دوسرے تمام مذاہب کے ماننے والوں کا آپس میں اتحاد واتفاق اور اخوت بھائی چارگی کے ساتھ ر ہنے کا ماحول ہونا چاہئے اور ملک میں امن و امان نیز آپسی بھائی چارہ کے لئے مشترکہ کوشش ہونی چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ ملک کی آزادی کے حصول اور اس کے بعدجمہوریت کے قیام کیلئے ملک کے مسلمانوں اور علمائے کرام نے جو کارہائے نمایاں انجام دیا اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مسلمان آزادی کے حصول اور جمہوریت کے قیام کی تحریک میں پیش پیش رہے ۔اس کی وجہ یہی تھی ملک کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار ایک قائد ،لیڈراور رہنما کے رہی۔اس کے لئےمسلمانوں کو ہی سب سے زیادہ انگریزوں کے ظلم کا شکار ہونا پڑا۔یکایک مسلمانوں کو حاکم سے محکوم بننا پڑا تھا۔ اس لئے غلامی کے داغ کو مٹانے کیلئے اصل لڑائی انگریزوں اور مسلمانوں کے درمیان ہی لڑی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ دورِ فرنگی سے نجات حاصل کرنے کے بعد مجاہدین آزادی نے یہ ضروری سمجھا کہ جمہوری طرز حکومت کے قیام کیلئے ایک متوازن اور جامع آئین مرتب کیاجائے۔چنانچہ اس وقت کے بااثر اور دوراندیش قانون ساز افراد کی ایک ٹیم کو ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں آئین سازی کی ذمہ داری سونپی گئی۔ مسودے کی تیاری کے بعد اِسے دستور ساز اسمبلی کے سامنے پیش کیا گیا۔پھر قانون ساز یہ نے 26 جنوری، 1950 کو جمہوریہ ہند کے آئین کے نفاذ کو ہری جھنڈی دی۔ اس طرح باضابطہ دستور ہند کا نفاذ عمل میں آگیا۔تب سے جمہوری طرز حکومت ہمارے یہاں قائم ہے۔
الغرض آج ہم اپنے ملک کے 74ویں یوم جمہوریہ کا جشن خوب منائیں۔ساتھ ہی آنے والی نسلوں کو یہ یاد دلاتے بھی رہیں کہ بھارت کو آزادکرانے سے لیکر جمہوری کردار کی بحالی تک ملک کو کیا کیا کرنا پڑا ہے اور اس کے لئے کیسی کیسی قیمتیں چکانی پڑی ہیں۔چنانچہ اس کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی حصول آزادی ضروری تھی۔آج جس طرح ملک میں مذہبی منافرت کا ماحول بنانے کی کوشش ہو رہی ہے وہ یقیناََ ملک کے جمہوری قدروں کے منافی ہے۔خدا نخواستہ حالات پر کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کی گئی تو عین ممکن ہے کہ آزاد ملک میں رہنے کے باوجود ہماری آزادی اور ہماری جمہوریت محفوظ نہیں رہ سکے۔لہٰذا، ملک کے جمہوری قدروں کی حفاطت ملک کے تمام امن پسند شہریوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
**************************