فاروارڈ اور بیکوارڈ میں بانٹنا سود مند نہیں ہوگا

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 28th Jan.

بہار میں جے ڈی یو سے علیحدگی کے بعد، بھارتیہ جنتا پارٹی پس ماندہ مسلمانوں کے ذریعے جے ڈی یو کے ووٹ فیصد کی تلافی کرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ اگرپس ماندہ مسلمان ان کے ساتھ آتے ہیں تو وہ بہار میں آنے والے لوک سبھا اوراسمبلی انتخابات میں کمال کر سکتے ہیں۔ پچھلے سال یعنی 2022 کے حیدرآباد میں ہونے والے انتخابات میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ میں پس ماندہ مسلمانوں کی حالت پر تشویش ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پسماندہ مسلمانوں کو لے کر دہلی میں منعقدہ قومی ایگزیکٹو میٹنگ میں کارکنوں کو خصوصی ہدایات دی تھیں۔ پی ایم نریندر مودی کے اس منتر پر اب کام شروع ہوگیا ہے۔اتر پردیش کے بعد اب بہار میں بھی اس کی کمان بہار قانون ساز کونسل کے رکن ڈاکٹر سنجے پاسوان کو دے دی گئی ہے۔ حیدرآباد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دیے گئے منتر پر عمل کرتے ہوئے بہار قانون ساز کونسل کے رکن ڈاکٹر سنجے پاسوان نے یوم دستور کے موقع پر پسماندہ مسلم کانفرنس کا اہتمام کیا تھا۔ اس پروگرام میں معاشی طور پر پسماندہ، دلت، قبائلیوں اور پسماندہ مسلمانوں کو شامل کرکے ایک گروپ بنانے اور ان کی ترقی کے لیے مزید کام کرنے کے بارے میں خیالات پیش کیے گئے تھے۔ دہلی میں نیشنل ایگزیکٹیو میٹنگ کے بعد، بی جے پی اب وزیر اعظم نریندر مودی کے’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ‘‘منتر کے تحت مسلمانوں کے دل کو جیتنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں نے مسلمانوں کو ہی دھوکہ دیا ہے۔ پی ایم نریندر مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ مسلمانوں کو دھوکہ دینے والوں کوبے نقاب کرنے کا کام کریں گے۔ کہا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے مسلم سماج کی بہتری کے لیے بہت سی اسکیمیں چلائی ہیں، جن کا براہ راست فائدہ مسلم سماج اور مسلم نوجوانوں کے ساتھ ساتھ طلبہ کو مل رہا ہے۔ حالانکہ سیاست کے گلیاروں میں یہ مانا جاتا ہے کہ مسلمان کبھی بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ نہیں دے سکتے۔
جب سے مرکز میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے، سبھی جانتے ہیں کہ بہار میں راشٹریہ جنتا دل کا مسلم یادو اتحاد اور بھی مضبوط ہوا ہے۔ لیکن اب بی جے پی مسلمانوں کو بہلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جو مسلمانوں میں پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات سے آتے ہیں۔ مسلمانوں کی طاقت پر آر جے ڈی اور سماجوادی پارٹی نےبالترتیب بہار اور اتر پردیش میں 15 برسوں تک حکمرانی کی ہے۔ لیکن دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ 8 سالوں میں بغیر کسی تفریق کے جو کام کیا ہے اس کی وجہ سے بی جے پی کے تئیں مسلمانوں کے جذبات آہستہ آہستہ بدل رہے ہیں۔ انتخابی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کا دیا ہو امنتر کام کر جاتا ہے تو بی جے پی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنے مشن 400 کو آرام سے حاصل کر سکتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر لوک سبھا انتخابات میں کوئی معجزہ ہوتا ہے تو بہار میں مسلم یادو اتحاد ضرور ٹوٹے گا۔
اِدھربہار کے حوالے سے بی جے پی نے یہ شوسہ چھوڑا ہے کہ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو، جو عظیم اتحاد کی حکومت کا حصہ ہیں، نے محض سیاسی وجہ سے فاروارڈ کلاس کے مسلمانوں کو انتہائی پسماندہ طبقے میں شامل کرکے انہیں ریزرویشن دینے کا کام کیا ہے۔ یعنی کبھی مسلمانوں کا نام لینے سے پرہیز کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی اب کھل کر مسلمانوں کے حقوق کی بات کرنے لگی ہے۔ لیکن قومی سطح پر ہیٹ اسپیچ یا پھر سوشل میڈیا کے ذریعہ دن رات مسلمانوں کو کن لوگوں کے اشارے پر نشانہ بنا یا جا رہا ہے، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ایسی صورت میں مسلمان، جو مجموعی طور پر اپنے دین کے معاملے میں زیادہ حساس ہیں، خواہ وہ بیکوارڈ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں یا فاروارڈ کلاس سے، وہ کسی جھانسے میں آنے والے نہیں ہیں۔جب تک بی جے پی مسلمانوں اور ان کے دین کے خلاف منظم ڈھنگ سے شب و روز شر انگیزی اور دریدہ دہنی کرنے وا لے اپنے چیلوں کو قابو میں کرکے مسلمانوں کا اعتماد حاصل نہیں کرلیتی ہے تب تک عام مسلمان بی جے پی کے قریب نہیں جا سکتا ہے۔لہٰذا، فاروارڈ اور بیکوارڈ میں مسلمانوں کو بانٹنے کی کوشس کرنے سے بھی بی جے پی کوکوئی سیاسی فائدہ حاصل ہوگا ،اس کا امکان نہیں کے برابر ہے۔
**************