وزیر اعلیٰ نے پٹنہ تارامنڈل کے پروجیکشن سسٹم کی جدید کاری کے کام کا جائزہ لیا

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 27th Jan.

پٹنہ، 27 جنوری، 2023:- وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار نے پٹنہ کے اندرا گاندھی سائنس کمپلیکس میں واقع تارامنڈل کے پروجیکشن سسٹم کی کی جارہی جدید کاری کے کام کا جائزہ لیا۔جائزہ کے دوران وزیر اعلی نے اسکائی تھئٹر،کیمپو ٹر سیکشن،سولرپلیٹ، تارامنڈل کے اندرونی اور بالائی منزل، بیرونی احاطے وغیرہ کا معائنہ کیا۔افسران  نے پرزنٹیشن کے ذریعہ پٹنہ تارامنڈل کے پروجیکشن سسٹم کو جدید بنانے سے متعلق کام کو پیش کیا۔ وزیراعلیٰ کو پروجیکشن سسٹم، پروجیکشن ڈوم تھیٹر سسٹم، لائٹنگ سسٹم، ساؤنڈ سسٹم وغیرہ کے حوالے سے تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے افسران کو کئی ضروری ہدایات دیں۔
وزیر اعلی نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پٹنہ تارامنڈل کی عمارت مضبوط اور پرکشش ہونی چاہیے، آنے والوں کے لیے یہ آسان ہو، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے جدید کاری کا کام مقررہ وقت میں مکمل کریں۔ پٹنہ تارامنڈل  بہت قدیم ہے، اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کی ساخت کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ضروری کام کیا جائے تاکہ یہ طویل عرصے تک محفوظ رہے۔ اندرا گاندھی سائنس کمپلیکس میں واقع آڈیٹوریم کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پٹنہ تارامنڈل میں مناسب شمسی توانائی دستیاب ہے۔ دربھنگہ میں ایک بہت ہی خوبصورت اور بہترین تارامنڈل بنایا گیا ہے۔ اس کے آغاز کے موقع پر ہی ہم نے پٹنہ کے تارامنڈل کو جدید بنانے کی ہدایات دی تھیں تاکہ اسے بھی جدید ٹیکنالوجی اور سہولیات سے آراستہ کیا جا سکے۔ اندرا گاندھی سائنس کمپلیکس کی خوبصورتی کا کام ضرور کروائیں۔ جدید کاری کا کام اس طرح مکمل کریں کہ پٹنہ تارامنڈل میں کوئی کمی نہ رہے۔ مجھے بہت خوشی  پٹنہ تارامنڈل جدید ٹیکنالوجی اور سہولیات سے آراستہ ہو تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی نسل کے لیے باپو کی شخصیت اور کاموں کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بتائے گئے سات سماجی پاپ سے آگاہ کرنا یقینی بنائیں۔ نیز جدوجہد آزادی میں باپو کاجو کردار رہا ہے اس سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کا انتظام کیا جائے۔ اس کے ساتھ بہار کے افسانوں اور اہمیت سے بھی لوگوں کوروبرو کروائیں۔
اس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم پہلے بھی آڈیٹوریم  آتے رہے ہیں۔ جب ہم مغربی بنگال گئے تو ہمیں وہاں کاآڈیٹوریم بہت پسند آیا، پھر ہم نے یہاں آکر اسے مزید بہتر کرنے کو کہا۔ یہ سال 2010-11 کی بات ہے۔ اسی وقت، ہم نے فیصلہ کیا کہ دربھنگہ میں ایک بھی تارامنڈل بنایا جائے گا۔ دربھنگہ تارامنڈل کو بنانے میں کافی وقت لگا لیکن یہ بہت اچھابن گیا۔ پٹنہ آڈیٹوریم کے لیے ہم شروع سے کہہ رہے تھے کہ یہاں بھی اسے مختلف طریقے سے بنایا جائے۔ ہم اکثر متعلقہ حکام سے پوچھتے تھے کہ تارامنڈل کا کام کیسے چل رہا ہے۔ اس بار ہم نے خودچل کر دیکھنے کا فیصلہ کیا ۔کام کیسے چل رہا ہے۔ ہم دیکھنے یہ آئے ہیں۔ اب بہتر طریقہ سے بنایا جا رہا ہے اس حوالے سے حکام کو تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ ہم نے کہا کہ پرانی جگہ ٹھیک سے جانچ کرلیا جائے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ بنا لیں اور پھر بعد میں کوئی خرابی معلوم ہو جائے۔ سب بہتر طریقہ سے  دیکھ کر نیا تارا منڈل بن جائے گا  تو نئی نسل کے لوگوں کے لیے بہت اچھا ہو گا۔انہیں ایک ایک چیز کے بارے میں معلومات حاصل ہوگی۔
مسٹر اوپیندر کشواہا کے بیان سے متعلق صحافیوں کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے جو کہنا تھا وہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیابول رہے ہیں۔ ہم ایک بات بار بار کہہ رہے ہیں کہ کسی بھی سیاسی جماعت میں کچھ ہوتا ہے تو اس پر آپس میں بات ہوتی ہے نہ کہ عوامی سطح پر، روزانہ اس بارے میں نہیں بولا جاتا ہے۔ جب آپ بار بار پوچھتے ہیں تو ہم بول دیتے ہیں۔ ایسی باتوں کا کوئی مطلب نہیں۔
جن کو اپنی باتیں کہنی ہیں انہین پارٹی میں اپنی بات کہنی چاہیے۔ پہلے وہ بہت اچھا کہہ رہے تھے، پتہ نہیں اچانک ان کو کیا ہو گیا۔ ہم سے ایک ماہ سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ہر آدمی کو بولنے کا حق ہے۔
مسٹر اپیندر کشواہا کے پیچھے بی جے پی کی پشت پناہی کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ تو آپ لوگوں کو پتہ ہو گا یا پھران کوہی پتہ ہوگا کہ چیزیں کہاں سے شروع ہوئیں۔ کس پارٹی نے انہیں ایم ایل اے بنایا، راجیہ سبھا میں بھیجا اور قانون ساز کونسل میں بھیجا؟ صرف وہ دوسری پارٹی کی مدد سے لوک سبھا کے رکن بنے، ورنہ وہ صرف JDU سے راجیہ سبھا،رکن اسمبل اور رکن قانون ساز کونسل بنے۔ ہم لوگ توان کی بہت عزت کرتے ہیں۔ پہلے ہماری پارٹی میں تھے، پھر چلے گئے، پھر آئے، پھر چلے گئے۔ ہمیں تعجب ہوتا ہے کہ ہمیں اتنی محبت ہے،ہمیں اتنی ہمدردی ہے، لیکن پھر بھی کوئی چلاجاتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ جن کو جہاں جانا ہے جائیں ۔ اب اس بارے  میں مجھ سے کچھ نہ پوچھیں ۔ جنتا دل یونائیٹڈ کے لیے ان سب باتوں کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ پہلے تو کوئی انہین پارٹی میں نہیں لانا چاہتا تھا لیکن آخر میں پارٹی کے لوگ میرے ہی کہنے پر راضی ہو ئے۔ ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔ ہمیں اس کے لیے محبت کاجزبہ ہے، لیکن آپ لوگ کچھ دنوں سے ان کا برتاؤ دیکھ ہی رہے ہیں۔
مسٹر اپیندر کشواہا کے ذریعہ پارٹی نہیں چھوڑنے کی بات کہنے کے سوال پر، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جس کی جو مرضی ہے کرے۔ جب اسمبلی انتخابات میں ہم لوگوں کو صرف 43 ہی سیٹیں ملیں تھیں تو وہ ہم لوگوں کے یہاں کیوں چلے آئے؟ ہمیں دکھ تھا کہ 2020 کے الیکشن میں ہمیں کم سیٹیں ملی، یہ سب کو معلوم ہے کہ اسمبلی الیکشن میں ہمیں کم سیٹیں ملیں کیونکہ جن لوگوں کے ساتھ ہم لوگ تھے انہوں  نے متحد ہوکر ہمیں ووٹ نہیں دیا، جب کہ انہیں ہم لوگوں کاپورا ووٹ ملا۔ جس کی وجہ سے وہ زیادہ سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہے۔ مجھے ان تمام باتوں پر بہت تعجب ہوتا ہے۔
پارٹی میں میرے ہی کہنے پر جناب اپندر کشواہا کے تعلق سے سب لوگ متفق ہوئے تھے ۔ ہم چاہتے تھے کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو آکر ہم سے بتائیں۔ اپیندر کشواہا ٹویٹ کر رہے ہیں یا بول دیتے ہیں، اس پر آپ ہم سے پوچھتے ہیں ۔ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ جو چاہیں بولتے رہیں۔ سیاست میں ہر کسی کی اپنی خواہش ہوتی ہے۔ آنے اور جانے کی اپنی مرضی ہوتی ہے۔ پارٹی کوان تمام چیزوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پارٹی والے اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔ ہماری پارٹی کے ارکان کی تعداد پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ہم کسی کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ ہم اپنے مفاد کے لیے کچھ نہیں کرتے۔ ہم سماج کی بہتری کے لیے کام کرتے رہتے ہیں، شراب بندی کے نفاذ کی وجہ سے بہت سے لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔ اب ہم سمادھان یاترا پر جا رہے ہیں، تو دیکھتے ہیں کہ خواتین کتنی خوش ہیں۔ ہم تمام ذاتوں اور تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں۔ سمادھان یاترا کے دوران لڑکے اور لڑکیاں، مرد اور عورتیں سب مل کر مجھے اپنے خیالات اور مسائل بتاتے ہیں۔ اسی کو لے کر ہم بہار میں گھوم رہے ہیں۔
ملک کے دورے پر جانے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے کئی پارٹیوں  سے بات کی ہے۔ اس وقت کئی پارٹیوں کے اپنے اپنے پروگرام چل رہے ہیں۔ جب ان کا پروگرام ختم ہوگا وہ بلائیں گے تو بیٹھ کتنی پارٹیاں آگے مل کر کام کریں گی یہ طے ہوجائے گا۔ ابھی تمام پارٹیاں اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں زیادہ دن باقی نہیں ہیں۔ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ تمام پارٹیاں ایک ساتھ کر بیٹھیں اور بات کریں۔ ہم سات پارٹیوں کو ساتھ لے کر بہار میں حکومت چلا رہے ہیں۔ بہار میں اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن اگر پورےملک کی اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونا ہے تو تمام پارڑیوں کے ساتھ بیٹھ بات ہوگی۔ کانگریس کی ابھی یاترا چل رہی ہے۔ جب سب فارغ ہو جائیں گے تو مل بیٹھ کر بات کریں گے۔
اس موقع پر سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر جناب سمیت کمار سنگھ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری مسٹر دیپک کمار، وزیر اعلیٰ کے ایڈیشنل مشیر مسٹر منیش کمار ورما، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ، وزیر اعلیٰ کے سیکرٹری مسٹر انوپم کمار، سکریٹری عمارت تعمیرات وکمشنر پٹنہ ڈویژن مسٹر کمار روی، سکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مسٹر لوکیش کمار سنگھ،وزیراعلی کے او ایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ، ڈی ایم مسٹر چندر شیکھر سنگھ، ایس ایس پی مسٹر مانوجیت سنگھ ڈھلوں اور پٹنہ تارا منڈل کے افسران اور ملازمین موجود تھے۔