Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 3rd Feb
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جب سےہنڈنبرگ رپورٹ آئی ہے، بھارت کی سیاست میں بھونچال آگیا ہے۔ کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیاں اڈانی کے بہانے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مودی حکومت پر حملہ کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ کانگریس پارٹی نے 6 فروری سے ملک گیرتحریک شروع کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے جمعہ کو بھی پارلیمنٹ کا کام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ اپوزیشن اڈانی معاملے پر جے پی سی کے اپنے مطالبے پر اَڑا ہوا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نےاڈانی کے معاملے پر حکومت کو بیک فٹ پر لانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی مرتب کی ہے۔ اس کے لئےکانگریس سے لے کر عام آدمی پارٹی تک سبھی متحد ہوگئے ہیں۔ جمعہ کو اپوزیشن لیڈر ملیکارجن کھڑگے کے کمرے میں 16 اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی۔ چنانچہ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی تمام اپوزیشن پارٹیوں نے ہنگامہ شروع کر دیا اور ایل آئی سی اور ایس بی آئی کے سرمایہ کاروں کی ڈوبتی ہوئی رقم پر بحث کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل کانگریس اور اپوزیشن کے کئی ممبران پارلیمنٹ نے بھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں تحریک التواء کا نوٹس دیا تھا۔نوٹس کو اسپیکر نے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد ہنگامہ شروع ہو گیا اور دونوں ایوانوں کی کارروائی ڈھائی بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اس قبل اڈانی معاملے پر کانگریس نے جمعرات کو حکومت سے 3 مطالبات کیےتھے۔1۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں روزانہ تحقیقات ہونی چاہیے، اور اس کی رپورٹ ہر روز منظر عام پر آنی چاہیے۔2۔ جے پی سی یعنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کرائی جائے۔3- ہنڈنبرگ کی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں تفصیل سے بحث کی جائے۔
قابل ذکر ہے کہ ہنڈنبرگ رپورٹ اور اڈانی انٹرپرائزز میں ایل آئی سی اور ایس بی آئی کے سرمایہ کاروں کے ڈو ب رہے پیسے نے حکومت کو چاروں طرف گھیرنے کے لئے کانگریس کو ایک بڑا موقع فراہم کر دیا ہے۔ اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے کانگریس اب 6 فروری کو ایل آئی سی اور ایس بی آئی کے دفاتر کے باہر پورے ملک میں ضلع سطح تک مظاہرہ کرے گی۔ پارٹی کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اس سلسلے میں تمام ریاستی اکائیوں کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔پارٹی ملک کے عوام کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ مودی حکومت اپنے چنددوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایل آئی سی اور ایس بی آئی کا استعمال کر رہی ہے۔
اِدھر ہنڈ نبرگ کی رپورٹ کے بعد کانگریس نےاس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ وجے مالیا، نیرو مودی اور میہول چوکسی کی طرح ملک سے گوتم اڈانی بھی بھاگ سکتے ہیں۔اس خدشے کے مد نظر کانگریس کا مطالبہ ہے کہ مرکز کی مودی حکومت کو فوری طور پر گوتم اڈانی، ان کے خاندان اوران کے دوست اورکمپنی کے اہم لوگوں کے پاسپورٹ کو ضبط کرلیا جانا چاہئے۔جمعرات کو ممبئی کانگریس کے صدر بھائی جگتاپ نےکانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہاتھا کہ گوتم اڈانی کو وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ 10 سال میں ارب پتی بن گئے۔ بھارت کے بیشتر ہوائی اڈے، ریلوے، بندرگاہیں، بارودی سرنگیں ان کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ اتنا بڑا مالی گھوٹالہ ہونے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، سیبی اور آر بی آئی کے افسران اس موضوع پر ایک لفظ بھی نہیں بول رہے ہیں۔جبکہ اڈانی کی بددیانتی سے ملک کے لاکھوں سرمایہ کار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کی اڈانی کے ساتھ دوستی ملک کے استحکام کے لیے مالی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اس گھوٹالے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ اڈانی کے اس مالی گھوٹالے کی وجہ سے ہمیشہ منافع میں رہنے والی ایل آئی سی بھی اب خسارے میں ہے۔چنانچہ ڈر ہے کہ اس گھوٹالے کی وجہ سے کہیں ایسا نہیں ہو کہ بھارت میں سری لنکا جیسی صورتحال پیدا ہو جائے۔کانگریس کا کہنا ہے کہ ہرشد مہتا اور کیتن پاریکھ نے کانگریس کے دور میں معاشی بدانتظامی کا ارتکاب کیا تھا۔حکومت نےانھیں گرفتار کر کے پوچھ گچھ کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ اسی طرح اس معاملے میں بھی مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ ای ڈی، سی بی آئی اور سیبی کے ذریعے معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے۔ویسے یہ طے ہے کہ ضوابط کی خلاف ورزی کر نے والوں کوحکومت بھی نہیں بچا سکتی ہے۔حالانکہ اڈانی گروپ نے تمامتر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ہم تمام قوانین کی پاسداری کرتے ہیں۔ایسے میں اس معاملے کو ختم کرنے میں مرکزی حکومت کوبلاتاخیر پہل کرنی چاہئے۔بصورت دیگر عوام کی انگلیاں تو بہر حال اٹھیں گی ہی !
***********************