Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Feb
تہران ،6فروری:ایران برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں حکومت مخالفین کو قتل کرنے یا ٹھکانے لگانے کے لیے جرائم پیشہ گروہوں اوراْجرتی قاتلوں کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔برطانوی اخبار’دا ٹائمز‘نے ایک رپورٹ میں حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانیہ میںسکیورٹی اہلکارمبیّنہ طورپر ان ایرانی جاسوسوں کے بارے میں جانتے ہیں جو حکومت کے خلاف لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے منظم جرائم پیشہ تنظیموں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ انکشاف برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کے سربراہ کے حالیہ بیانات کے بعدہوا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ ایران نے 2022 میں دس مختلف مواقع پر برطانوی شہریوں کو اغوا یا قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔انسداد دہشت گردی پولیس نے لندن میں مقیم مخالفین کو ایران کے حالیہ ہتھکنڈوں کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔ایرانی حکومت گذشتہ سال ستمبر میں پولیس حراست میں نوجوان کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی موت کے ردعمل میں ہونے والے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کے مظاہروں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جرائم پیشہ تنظیموں کے ساتھ قریبی روابط قائم کررہی ہے کیونکہ پابندیوں اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال ان کے لیے برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں اپنے ایجنٹوں اورآلہ کاروں کو چلانا مزید مشکل بنا دیتی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ قتل کی وارداتیں انجام دینے کے لیے کرائے کے قاتل استعمال کیے جاتے ہیں تو تہران ایسی وارداتوں یا قتلوں میں ملوث ہونے سے انکار کر سکتا ہے کیونکہ وہ مغرب کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ایرانی نڑاد امریکی صحافی اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن مسیح علی نڑاد سے متعلق امریکا میں ایک مقدمے میں ایران کی جانب سے مجرموں کو ‘کرائے پرقاتل کے طور پراستعمال کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔امریکی حکام نے ایک مشتبہ شخص کو نیویارک میں علی نڑاد کے گھر کے قریب سے اے کے 47 طرز کی رائفل کے ساتھ گرفتار کیا تھااور ایک یورپی گینگ کے تین ارکان پران کے قتل کی کوشش کا الزام عاید کیا۔اس گینگ کے رکن نے مبیّنہ طورپر جمہوریہ چیک میں ایک ساتھی کے ذریعے ایران کے حکم پر کام کیا تھا۔ادھرجرمنی میں پولیس کو شبہ ہے کہ گذشتہ سال نومبر میں ہیلزاینجلس بائیکر گینگ کے سرغنہ کو استعمال کرتے ہوئے د یہودی عبادت گاہوں پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اس میں ایران ملوّث تھا۔اسی ماہ، برطانیہ میں قائم حزب اختلاف کے ایک ٹیلی ویڑن چینل ایران انٹرنیشنل کے عملہ کو اسکاٹ لینڈ یارڈ کی طرف سے ان کی زندگیوں کے لیے قابل اعتماد خطرے کے بارے میں خبردارکیا گیا تھا. اس کی وجہ سے لندن کے مغرب میں واقع علاقے چسوک میں چینل کے دفاتر کے باہربکتربند گاڑیاں بھیج دی گئی تھیں۔برطانیہ کی ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر جنرل، کین میکلم نے حال ہی میں ایران کو’’دہشت گردی میں سب سے زیادہ ملوّث ریاستی کردار‘‘قراردیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ایران اپنی جارحانہ انٹیلی جنس سروسز کے ذریعے برطانیہ کے لیے براہ راست خطرہ ہے اور ایرانی حکومت کے دشمن سمجھے جانے والے برطانوی افراد کے ممکنہ اغوا یا قتل کی وارداتیں ہوسکتی ہیں۔انھوں نے مزید کہاکہ ’’اس منصوبہ بندی میں برطانوی شہریوں یا برطانیہ میں مقیم ان افراد کو اغوا یا قتل کرنے کے عزائم بھی شامل ہیں جنھیں ایرانی حکومت کا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ہم نے صرف جنوری سے اب تک کم سے کم دس ایسے ممکنہ خطرات دیکھے ہیں‘‘۔