Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 4th Feb
ریاض ،4فروری:ایک سعودی خاتون موسیقار نے پیانو بجانے سے محبت کے اپنے جذبات کو بچوں تک پہنچانے کی ٹھان لی اور اس مقصد کے لیے خود کو وقف کردیا ہے۔ انہوں نے پچوں پیانو بجانے اور گانے کی تربیت دینے کی ذمہ داری ہی نہیں سنبھالی بلکہ اس کے لیے دن رات ایک کردیا ہے۔ یہ خاتون موسیقار بچپن سے پیانو بجا رہی تھیں اور ایک وقت ایسا آیا کہ ان کا خواب سچ ہوگیا اور انہیں اب دوسروں تک یہ شوق منتقل کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ یہ موسیقار ھدیہ شیخ البساتنہ ہیں اور اب یہ ایک ممتاز ٹرینر بن گئی ہیں۔ ی وہ موسیقی کو بچوں کے لیے طرز عمل کے نظم و ضبط کی حالت میں تبدیل کردیتی ہیں۔ وہ بچوں کو پیانو پر کنٹرول حاصل کرنے کی اہمیت منتقل کردیتی ہیں۔’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں ھدیہ نے وضاحت کی اور کہا کہ وہ بچپن سے ہی موسیقی سے محبت کرتی تھیں، میری والدہ کہتی تھیں کہ مجھے گانا پسند ہے اور میں اپنی تقریر کو گانوں میں بدل دیتی ہوں۔ میں نے ایک مرتبہ سکول کے ریڈیو میں شرکت کی تھی، پھر گانے کے لیے میری محبت پیدا ہونے لگی یہاں تک کہ یہ محبت پیانو کے لیے محبت میں بدل گئی۔موسیقار ھدیہ نے مزید کہا کہ پیانو ہی نے مجھے چنا ہے۔ میں بچپن سے ہی پیانو بجانے کا خواب دیکھتی تھی۔ پرائمری سکول کی چھٹی جماعت میں میری کامیابی کا تحفہ پیانو تھا۔ میں نے خاندان کے سفر کے دوران کچھ ملکوں میں پیانو بجانا سیکھنا شروع کیا۔ سعودی عرب میں پیانو کے اساتذہ کی کمی تھی۔ تربیت حاصل کرتے کرتے میں میں اپنی مطلوبہ سطح پر پہنچ گئی۔ یوٹیوب آنے کے بعد میں نے مواصلات کے ذرائع سے بھی تربیت حاصل کی۔ کورسز اور ورکشاپس میں داخلہ لیکر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں کامیاب ہوگئی۔میں خود کو ترقی دینے میں کامیاب رہی۔ پھر مجھے ایک برطانوی اکیڈمی سے سرٹیفکیٹ مل گیا اور میں نے جدہ میں کلچر اینڈ آرٹس ایسوسی ایشن میں کھیلوں کی مشق کرنے اور پیانو بجانا سیکھنے کی دوسروں کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے کورسز کی پیشکش کردی۔انہوں نے مزید کہا پیانو میرا دوست ہے جس کے ذریعے میں روزمرہ کے دباؤ اور تناؤ کو دور کرتی ہوں۔ میں جو تناؤ محسوس کرتی ہوں پیانو بجانے کے ساتھ ہی وہ مثبت توانائی میں بدل جاتا ہے۔اپنی گفتگو میں موسیقار ھدیہ نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو موسیقی کی تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔ یہ بچوں کو بہت سے طریقوں سے برتاؤکی ، جذباتی اور نفسیاتی نشوونما دیتی ہے۔ٹیکنالوجی کے ساتھ بچے خلفشار کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہیں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیانو بجانا اس حوالے سے بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ھدیہ نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’شیٹ میوزک‘‘ ایک تعلیمی نمونہ ہے اور عمر کے لحاظ سے اس میں فرق ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ پڑھانا اور پیانو بجانا لہجے سے شروع ہوتا ہے اور وہاں سے پیانو پر لہجے کا اطلاق ہوتا ہے۔’’شیٹ میوزک ایک اہم عنصر ہے جو راگ کی اہمیت کے برابر ہے۔ شیٹ کے وقت کو جاننا اور تال کے ساتھ نظم و ضبط کا طریقہ اپنا اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کیوں کہ بچوں کو پابندیاں پسند نہیں ہیں تو وہ ایسی آسان اور پیاری معلومات چاہتے ہیں جو ان کے دلوں میں ضم ہوجائے۔ تحریری موسیقی ان کی یہ ضرورت پوری کردیتی ہے۔سعودی خاتون موسیقار نے اس بات کی تصدیق کی کہ پیانو بجانا سیکھنے میں کچھ مشکلات درپیش ہیں۔ جن میں بجانے کی تربیت کے لیے سائٹس کی دستیابی یا تسلیم شدہ سائٹس کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کو موسیقی کی مناسب تربیت حاصل کرنے کے لیے استقامت، عزم اور تحقیق کے ذریعے درست تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔ اسی طریقے سے صلاحیتوں کو نکھارا جا سکتا ہے۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بچوں اور بوڑھوں میں موسیقی سیکھنے کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ کیونکہ بچوں کو موسیقی پسند ہے، یہ جوش و جذبہ اور مثبت جذبہ ، لطف اندوز ی فراہم کرتی ہے۔