Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 6th Feb
نئی دہلی، 6فروری :ہنڈن برگ رپورٹ کی وجہ سے تنازع میں گھرنے والے اڈانی گروپ کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ اب فوربس کی رپورٹ اس گروپ کیلئے نئی مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد اڈانی کے شیئروں میں غیر معمولی گراوٹ کے باوجود اس کے 20ہزار کروڑ کے ایف پی او کے پوری طرح بک جانے کے معاملے میں فوربس نے انکشاف کیا ہے کہ اسے خریدنے والی کم از کم 3 کمپنیوں کا تعلق براہ راست اڈانی گروپ سے ہی تھا۔ یہ مارکیٹ کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ ایف پی او کے پوری طرح فروخت ہوجانے کے باوجود گوتم اڈانی نے دوسرے دن ’’ تجارتی اخلاقیات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا اعلان کر دیاتھا۔ ‘فوربس‘ میگزین کے انکشاف کے بعد یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ کیااڈانی گروپ کی ’ایف پی او‘ واپس لینے کی اصل وجہ یہ تھی؟فوربس کی رپورٹ کے مطابق جن تین سرمایہ کاری اداروں نے اڈانی انٹرپرائزز کے2.5ارب ڈالر کے حصص خریدے ان کا تعلق اڈانی گروپ اور مشتبہ اڈانی پراکسی سے ہے۔فوربس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماریشس کے 2اداروں آیوشمت لمیٹڈ اور ایلم پارک فنڈ نیز ہندوستان کی ایوی ایٹر گلوبل انویسٹ منٹ فنڈ نے سرمایہ کاروںکیلئے دستیاب تمام حصص کافیصد خریدنے پر اتفاق کیا تھا جس کی قیمت 66ملین ڈالر تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اڈانی گروپ کو ان فرموں سے مدد ملنے کے ثبوت موجود ہیں۔فوربس نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان تینوں کمپنیوں کا تعلق کس طرح گوتم اڈانی یاان کے بھائی ونود اڈانی سے نکلتا ہے۔ آیوشمت کے تعلق سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کمپنی کا انتظام ماریشس کی کمپنی روزرس کیپٹل کرتی ہے جس کے ڈائریکٹرس میں جے چنگ جنگو شامل ہیں۔ جنگواڈانی گلوبل لمیٹڈ کے سابق ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا تعلق گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی سے بتایاگیاہے۔ ونود اڈانی پر الزام ہے کہ وہ ہی اڈانی گروپ کی آف شورکمپنیوں کا نظم سنبھالتے ہیں۔