Pin-Up Казино

Не менее важно и то, что доступны десятки разработчиков онлайн-слотов и игр для казино. Игроки могут особенно найти свои любимые слоты, просматривая выбор и изучая своих любимых разработчиков. В настоящее время в Pin-Up Казино доступно множество чрезвычайно популярных видеослотов и игр казино.

اداریہ

اس تاخیر سےبھلا کیا فائدہ ہوا ؟

Written by Taasir Newspaper

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 21st March

دہلی حکومت کے بجٹ کو مرکزی حکومت کی منظوری مل گئی ہے۔ اس کے لئے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو کافی جھگڑا جھنجھٹ کرنا پڑا ہے۔چنانچہ اب بجٹ آج دہلی اسمبلی میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 21 مارچ (منگل) مقرر کی گئی تھی، لیکن بعض تجاویز سے اختلاف کی وجہ سے مرکز نے بجٹ کو گرین سگنل نہیں دیا۔ اس وجہ سے پہلے سے طے شدہ تاریخ پر بجٹ پیش نہیں کیا جا سکا۔ اس پر دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے مرکز پر ریاست کی ترقی کو روکنے کے لیے ایک اور بہانہ تلاش کرنے کا الزام لگایا۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر بجٹ کو منظور کرنے پر زور دیا۔ چند گھنٹوں کے بعد، مرکز نے دہلی کے بجٹ پر اپنی منظوری دیدی۔حالانکہ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے منگل کو دہلی اسمبلی میں مرکزی حکومت کو خوب کھری کھوٹی سنائی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ 9 مارچ کو ہی لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے دہلی حکومت کے سالانہ مالیاتی بیان 2023-24 کو چند تبصروں کے ساتھ بجٹ کو منظور کرتے ہوئے فائل وزیر اعلیٰ کو واپس بھیج دی تھی۔ اس کے بعد دہلی حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ کو خط بھیج کر بجٹ پر صدر جمہوریہ کی منظوری طلب کی تھی۔ 17 مارچ کو وزارت داخلہ نے اپنی رائے حکومت دہلی کو دی، جس میں کچھ اعتراضات کا اظہار کیا گیا تھا۔ اسی وجہ سےبجٹ کو صدر مملکت کی بروقت منظوری نہ مل سکی۔ اس کے بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت پر دہلی کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔
وزیر اعلیٰ کیجریوال نے میڈیا کے ذریعے کہا تھا ،’’آپ جان کر حیران رہ جائیں گے۔بھارت کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہونے جا رہا ہے۔ کل صبح (منگل) دہلی حکومت کا بجٹ اسمبلی میں آنے والا ہے، لیکن مرکزی حکومت نے ہمارے بجٹ پر آج (پیر) شام کو روک لگا دی ہے۔ اب بجٹ کل (منگل) کی صبح نہیں پیش ہو سکے گا۔دہلی کے سرکاری ملازمین، ڈاکٹر، اساتذہ، آج سے کسی کو تنخواہ نہیں ملے گی۔ آخر یہ کیا ہو رہا ہے؟ اس کے بعد سی ایم نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا اور ان سے دہلی کے بجٹ کو منظور ی فراہم کرنے کی گزارش کی تھی۔
ریاست دہلی کو ایوان میں پیش کئے جانے کے لئے پہلے سے طے پروگرام کے مطابق اس پر مرکزی حکومت کی منظوری نہیں ملنے پر وزیر اعلیٰ نے دہلی اسمبلی میں بھی مرکزی حکومت پر خوب تنقید کی تھی۔انھوں نے الزام لگایا کہ بجٹ کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ سی ایم کیجریوال نے اسمبلی میں کہا ’’ دہلی کے بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ وہ خوش ہو گئے کہ کیجریوال جھک گئے۔ وہ انفراسٹرکچر کی بجائے اشتہارات پر زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔20 ہزار کروڑ روپے انفراسٹرکچر پر اور 500 کروڑ اشتہارات پر ہیں۔ اب کیا 500 کروڑ 20 ہزار کروڑ سے زیادہ ہیں؟ اوپر سے نیچے تک ناخواندہ لوگوں کی جماعت بٹھا رکھی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ 500 کا ہندسہ 20 ہزار سے زیادہ ہے ؟ بجٹ میں کیا لکھا گیا، چار سطروں کا حوالہ دے کر بھیج دیا گیا۔ پہلے سے منظوری ملنی چاہیے تھی۔‘‘ کیجریوال نے مزید کہا ’’ وہ کہہ رہے تھے میرے آگے جھک جاؤ، میرے پاؤں پکڑو، تم بھگوان ہو۔ تم سب کچھ ہو۔میری وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ ہم کام کرنا چاہتے ہیں، لڑنا ہمارے بس میں نہیں ہے۔ ہم چھوٹے لوگ ہیں۔ سیاست کرنا نہیں جانتے۔ جس گھر میں لڑائی ہوتی ہے وہ اجڑ جاتا ہے۔ جب ریاست اور ملک کے درمیان جب لڑائی ہوتی ہے تو بربادی کے علاوہ کچھ بھی نہیں بچتا ہے۔ دہلی ملک کی اوسط سے زیادہ ترقی کر رہا ہے۔ اگر روزانہ کی لڑائی نہ ہوتی تو 10 گنا ترقی ہوتی۔ ڈور سٹور ڈلیوری روک دی گئی۔ کیا اس سے راشن ہولڈرز کو فائدہ ہوا، جو غلطیاں کرتے تھے۔ عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ دہلی میں روزانہ 17 ہزار لوگ یوگا کرتے تھے۔ وزیر اعظم نے کہہ کر یوگا کلاس روک دی۔ 17 ہزار لوگوں نے یوگا کرنا چھوڑ دیا۔ اس سے کس کو فائدہ ہوا؟ دہلی کے تعلیمی نظام کی پورے ملک اور دنیا میں تعریف کی جاتی ہے۔ ہمارے اساتذہ اور پرنسپل نے کمال کیا ہے۔ انہیں تربیت کے لیے فن لینڈ بھیجا جاتا تھا، انہیں روک دیا۔اس سے کس کو فائدہ ہوا؟ اس سے غریبوں کے بچوں کو فائدہ ہوتا۔ آپ ہم سے کیوں لڑ رہے ہیں۔ گزشتہ سال محلہ کلینک میں ٹسٹ ، بجلی کے بلوں، ادویات کی ادائیگی روک دی۔ کس کو فائدہ ہوا؟ اسکیم کے تحت مفت میں علاج ہوتا تھا۔ اس میں 13 ہزار سے زائد جانیں بچائی گئیں۔ اس اسکیم کی ادائیگی روک دی۔ مرنے والے کو زندگی دینے کی کوشش کی، پھر اس کی ادائیگی روک دی، فائدہ کس کو ہوا ؟ میئر الیکشن رک گئے۔ بجٹ رک گیا۔ وزیر اعظم بہت بڑے ہیں۔ ہم بہت چھوٹے ہیں، چھوٹی سی دہلی چلا رہے ہیں۔ تم اپنا کام کرو ہمیں اپنا کام کرنے دو۔ وہ پریشان ہیں کہ دہلی میں بی جے پی بار بار کیوں ہار رہی ہے۔ اگر آپ دہلی جیتنا چاہتے ہیں، تو میں آپ کو منتر دوں گا۔ اس کے لیے دہلی کے لوگوں کا دل جیتنا ہوگا۔‘‘
دہلی کے بجٹ کو پہلے روکے جانے اور بعد میں منظوری دینے کے بعد آج سی ایم اروند کیجریوال اسمبلی میںبہت ناراض نظر آئے۔ اس ناراضگی میں انھوں نے اور بہت ساری باتیں کہیں اور کئی سوالات پوچھے۔ ان سوالات کے جواب کسی کے پاس نہیں تھے ، سوائے بجٹ کی منظوری کے۔ بجٹ تو منظور ہوگیا لیکن ایک سوال ابھی بھی برقرار ہے اور وہ ہے کہ اس تاخیر سے بھلا کیا فائدہ ہوا ؟

About the author

Taasir Newspaper