دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم وقت کی اہم ضرورت مولانامحمد شمشاد رحمانی

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 15th March

 بھاگلپور۔، تعلیمی و ملی بورڈ بھاگلپور کے تحت ہونے والے کے  اجلاس کے موقع پر  آج دن کے دس بجے ایس جی میریج ہال چمپانگر میں *ملک کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمہ داری*  کے عنوان پر ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا،  جس کی صدارت مفتی جمشید حقی قاسمی بانی و مہتمم دارالعلوم حقانی نیو ممبئی نے فرمائ جبکہ نظامت کے فرائض مفتی حسنین مظاہری نے انجام دئے۔اس پروگرام کی شروعات بچوں سے ہوئی ، بچوں نے  تلاوت قرآن ، دعا و حدیث اور تقریر کو پیش کیا۔ 
   پروگرام  کے شروع میں مفتی عمار قاسمی استاد حدیث دارالعلوم حیدرآباد نے فرمایا کہ ہندوستان کا مسلم علاقہ ارتداد کی طرف بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے ، ارتداد کی لہر ہماری سماج کو اپنے لپیٹے میں لے رہی ہے۔ 
مفتی محمد فردوس حلیمی سکریٹری تعلیمی و ملی بورڈ بھاگلپور نے فرمایا کہ اسلام میں تجارت کا اصول یہ ہیکہ دیانتداری ، عہد و پیمان کا لحاظ کیا جائے، جھوٹ سے بچا جائے ، ایک تاجر کو بحیثیت سرپرست یہ زیب نہیں دیتا کہ اپنے بچوں کی تعلیمی فیس، اپنے بچوں کا کھانا پینا، لباس و پوشاک ، بچوں کے لئے  بینک بائلینس اور عمارتیں ایسے پیسوں سے کھڑی کریں جس میں جھوٹ ، دھوکہ اور وعدہ خلافی شامل ہوں۔ مفتی ثابت صاحب استاذ حدیث دارالعلوم زکریا دیوبند نے سود کو سماج کا ناسور بتایا ، مفتی امانت علی قاسمی صاحب جنرل سکریٹری تعلیمی و ملی بورڈ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس میں انہوں نے مہمان کا استقبال کرتے ہوئے بھاگل پور اور چمپانگر کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔
مہمان خصوصی مفتی نوشاد نوری صاحب استاد ادب دار العلوم وقف دیوبند نے اپنے خطاب میں  فرمایا کہ چمپانگر کے علماء جو کام کر رہے ہیں  وہ پورے ہندوستان کے لیے  آئیڈیل اور رہنما ہے ، انہوں نے کہا کہ
اسلام ایک مشن اور انقلاب کا نام ہے اس کا حصہ ہر وہ شخص ہے جو کلمہ طیبہ پڑھتا ہو ،اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا  کہ چمپانگر کے علماء پر دوسرے شہر کے علماء کے مقابلے رشک آتا ہے کہ یہاں کے علماء کرام دینی کاموں میں ایک دوسرے کےرفیق ہیں فریق نہیں ۔  دوسرے مہمان خصوصی حضرت مولانا شمشاد رحمانی نائب امیر شریعت امارت شرعیہ پٹنہ و استاد حدیث دارالعلوم وقف دیوبند نے فرمایا کہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ہندوستان کے علما ء کرام کو ایک اجتماعی فیصلہ کرنا ہوگا ، کہ کس طرح  اپنی تدریس ، اپنی امامت اور اذان سے اوپر اٹھ کر ملت کو پسماندگی سے اٹھانا ہے ، اگر تاجر ہے تو اپنی فیکٹری کی آمدنی سے کچھ فیصد پیسے لگائیں۔ اور عصری تعلیمی ادارے قائم کریں ، سماج کو اوپر اٹھانے کے لئے اپنا وقت ، اپنی صلاحیت اور مال کو لگائیں ، 
 اور ایسے ادارے قائم کریں جہاں قدیم اور جدید کا حسین امتزاج ہو ،  تب ہمارا سماج اوپر اٹھے گا، دوسری بات آپ نے فرمائی کہ اسلام نام ہے عبادات کے ساتھ ، معاشرت،  اخلاق اور معاملات کا ،  ان تمام کو مکمل طور پر اپنے اوپر نافذ کرنے کا ۔ صدر جلسہ حضرت مولانا جمشید صاحب حقی نے ایک واقعہ سناتے ہوئے  فرمایا کہ حضرت شیخ الہند جب مالٹا جیل سے واپس آئے تو  انہوں نے فرمایا کہ جب میں نے  جیل کی تنہائیوں میں غور کیا تو معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا  قرآن سے دور رہنا یہ امت میں انحطاط کا بہت بڑا سبب ہے۔  امت کی پسماندگی  کی دوسری وجہ امت میں اتحاد کا فقدان ہے ، صدر اجلاس نے فرمایا کہ  تعلیمی و ملی  بورڈ  کا بنیادی مقصد امت میں اتحاد پیدا کرنا اور خلفشار سے بچانا ہے ، اخیر میں صدر جلسہ نے تعلیمی و ملی بورڈ بھاگلپور کے کارنامے کو سراہا اور دعاؤں سے نوازا اورآپ کی  دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
،اس پروگرام میں شہر کی معروف شخصیات اور اراکین بورڈ شامل رہے ،بطور خاص  حضرت مولانا قاری محمد اسعد صاحب ، حضرت مولانا و علامہ ضیاء نعمانی صاحب،  حضرت مولانا یونس صاحب ، حضرت مولانا اویس صاحب، حضرت مولانا و مفتی عبد اللہ آزاد صاحب صدر تعلیمی و ملی بورڈ بھاگلپور ، حضرت مولانا اسجد ناظر ی نظر صاحب مہتمم مدرسہ عربیہ احیاءالعلوم ناتھ نگر ، حضرت مولانا و مفتی محبوب صاحب، حضرت مولانا و مفتی  نذیر احمد قاسمی، مولانا ارشد ناظری ندوی،مولانا منظور عالم قاسمی اور ماسٹر اسحاق صاحب وغیرہ  اور دانشوراں قوم موجود تھے۔ تمام مہمانوں کو ظہرانہ بھی پیش کیا گیا اجلاس کا دوسرا سیشن نو بجے رات سے مولانا انصار قاسمی شیخ الحدیث دارالعلوم حیدرآباد کی صدارت میں ہوا جو دیر رات تک چلتا رہا۔