Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 14th March
ملک میں 22 مارچ سے ہندو تہوار’’ نوراتری‘‘ شروع ہونے جا رہی ہے۔ اس موقع پر یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نےدرگاکے بھکتوں کے لیے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ یوپی کے مندروں میں درگا سپتشتی اور رامائن پاٹھ کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پردھارمک تقریبات کے لیے ہر ضلع کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے لیے حکومت کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ضلع، تحصیل اور بلاک کی سطح پر اس طرح کے پروگرام منعقد کرانے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ان تیاریوں کے تناظر میں عام طور پر یہ بات کہی جا رہی ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اس قسم کے پروگرام کے ذریعے ملک کو ایک ایسا پیغام دینے کی کوشش کی ہے، جس سے کہ ملک و ریاست کے عوام کو یہ محسوس ہو کہ یو پی کی حکومت تیزی کے ساتھ ’’ہندو راشٹر‘‘ کی جانب بڑھ رہی ہے۔سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اپوزیشن کی سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے پچھلے دنوں رامچرت مانس تنازعہ کے درمیان بی جے پی کو گھیرنے کی کوشش کی تھی اور اب 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوگی حکومت اس طرح کے پروگرام کے ذریعے اپوزیشن کے قد کو ناپنے کی کوشش کر رہی ہے۔
قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ مندروں اور شکتی پیٹھوں میں رامائن اور درگا سپتشتی کے انعقاد کی تیاریوں کے اعلان سے سیاسی ماحول بھی گرما سکتا ہے۔ ایسے میں اس پروگرام کی مخالفت کرنے والی جماعتوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی اس قسم کے پروگرام کے ذریعے حکومت کی ایک مختلف کامیابی کو اپنے ووٹ بینک سے جڑے لوگوں کے سامنے لائے گی۔ پروگرام میں خواتین کی شرکت بڑھانے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں۔ تمام اضلاع کو 21 مارچ تک تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق نوراتری کے موقع پر رامائن اور درگا سپتشتی کے انعقاد کے لیے دو نوڈل افسران کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ وہ ضلعی سطح پر ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لیے کیے جانے والے کام پر نظر رکھیں گے۔ اس کے لیے محکمہ ثقافت کے پرنسپل سکریٹری مکیش میشرم نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ پروگراموں کا اہتمام کرنے والے مندروں کی مینجمنٹ کمیٹی کا نام، پتہ، تصاویر اور رابطہ نمبر فراہم کرنے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں۔ نوڈل افسران جانچ کریں گے کہ آیا پروگرام صحیح معنوں میں منعقد ہو رہے ہیں یا نہیں۔
اس درمیان سماج وادی پارٹی نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔سماجوادی پارٹی کے قومی ترجمان امیک جامئی نے منگل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ اسٹیٹ کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اس کے لیے تمام مذاہب، تہوار اور ثقافتیں برابر ہونی چاہئیں۔ ایس پی ترجمان کا کہناہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ مذہبی پروگراموں کے لیے ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت نے جو ضلع وار فنڈز فراہم کئے ہیں، ان کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔کیونکہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ کا 50 فیصد بھی خرچ نہیں ہو سکا ہے۔ یوپی کے لوگوں کو صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امیک جامئی نے تعلیم کے حوالے سے بھی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہےکہ بی جے پی حکومت نے تعلیم کے لیے مختص بجٹ کا بھی نصف حصہ ہی خرچ کیا ہے۔ اساتذہ کی بحالی نہیں کی جا سکی۔ا سکولوں کی کرسیاں اور میز بھی درست نہیں ہیں۔ بی جے پی حکومت نے ایس سی ، ایس ٹی اور مسلمانوں کے اسکالرشپ بجٹ کا 70 تا 80 فیصد ختم کردیا ہے۔چنانچہ ابھی جو پیسہ اتر پردیش کے لوگوں کی تعلیم،حفظان صحت اور تعمیرات سڑک کے لیے استعمال ہونا چاہیے تھا، وہ بھی یونہی پڑا رہ گیا ہے۔ ایس پی ترجمان نے بی جے پی حکومت سے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ مسلم اور عیسائی مذہب کے لوگوں کے ساتھ آپ کا رویہ مختلف ہوسکتا ہے، لیکن کم از کم ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ تو آپ کا رویہ ہمدردانہ ہونا چاہئے ۔مگر صورتحال اس کے بر عکس ہے۔ اچھی تعلیم اور اچھی صحت کے حقوق سے ان کے بچوں کو محروم کر دینے کا حق آپ کو کس نے دے رکھا ہے ؟
سماجوادی پارٹی کے قومی ترجمان کا مذکورہ سوال بھی گرچہ سیاست سے خالی نہیںہے ۔حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ سوال ضروری اور حق بجانب نہیں ہے۔لیکن اصل بات یہ ہے کہ جب عوام ہی حکومت سے وابستہ سوالوں کو نظر انداز کرنے لگیں گے تو پھر سیاست کے ہجوم میں ضروری مدّعے تو گم ہو ہی جائیں گے !
*********