Pin-Up Казино

Не менее важно и то, что доступны десятки разработчиков онлайн-слотов и игр для казино. Игроки могут особенно найти свои любимые слоты, просматривая выбор и изучая своих любимых разработчиков. В настоящее время в Pin-Up Казино доступно множество чрезвычайно популярных видеослотов и игр казино.

اداریہ

نقار خانے میں طوطی کی آواز

Written by Taasir Newspaper

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 15th March

لوک سبھا کےبجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے پہلے دن حکومت کو گھیرنے سے متعلق اپوزیشن کی ساری تیاریاںکل دھری کی دھری رہ گئیں۔مبینہ طور پر سی بی آئی اور ای ڈی کے سیاسی استعمال ، اپوزیشن کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر چھاپے ماری اور گرفتاری کے ساتھ ساتھ چین اور اڈانی کے معاملے میں کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو ایوان میں گھیرنے کی حکمت عملی مرتب کر چکی تھیں ،لیکن ایوان میں بی جے پی کے جارحانہ انداز نے اس کی ایک نہیں چلنے دی۔
کل جب پارلیمنٹ کی کارروائی ٹھیک 11 بجے شروع ہوئی تو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کئی رہنماؤں کے انتقال پر تعزیتی پیغامات پڑھے۔ ماحول پُرسکون تھا۔ کیمرہ ممبران پارلیمنٹ کو دکھا رہا تھا۔ نتن گڈکری اور راج ناتھ سنگھ اگلی صف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ تمام اراکین نے کھڑے ہو کر خاموشی سے خراج تحسین پیش کیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اپوزیشن اب ہنگامہ کھڑا کرےگا، لیکن اس سے پہلے ہی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہی کانگریس رہنما راہل گاندھی پر اپنے ہی انداز میں حملہ کر دیا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مسٹر راہل گاندھی، جو اس ایوان کے ایم پی ہیں، نے لندن جا کر بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ بھارت میں جمہوری نظام مکمل طور پر تباہ ہو رہا ہے۔ بھارت کی جمہوریت کو بچانے کے لیے غیر ملکی طاقتوں کو یہاں آنا چاہئے۔وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے بھارت کے وقار کو گہری چوٹ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ وزیر دفاع نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ان کے رویے کی پورے ایوان میں مذمت کی جائے اور انہیں پارلیمنٹ کے فورم پر معافی مانگنے کی ہدایت دی جائے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی تقریر کے بعد ایوان کا نظارہ ہی بدل گیا ۔کے بیٹھتے ہی ایوان میں ہنگامہ بڑھ گیا۔’’راہل گاندھی معافی مانگو‘‘ کا نعرہ گونجنے لگا۔اپوزیشن کے ممبران گرچہ ویل میں آگئے تھے، لیکن ان پر سرد مہری طاری تھی۔دوسری جانب حکمراں پارٹی کے ارکان راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔وہ اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر مسلسل نعرے لگا رہے تھے۔اسی ہنگامے کے درمیان پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی باتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ کہنا شروع کیا’’ بھارت جمہوریت کی ماں ہے۔ایم پی مسٹر راہل گاندھی بیرون ملک جا کر چیئر پر الزام لگاتے ہیں، ان کا مائیک پوری طرح آن تھا، جب آپ (اسپیکر) نے انہیں موقع دیا تو انہوں نے بھرپور بات کی۔ جب ایک آرڈیننس کو میڈیا کے سامنے پھاڑ کر اسے نان سنس کہا گیا تھا، اس وقت کے وزیراعظم بے بس نظر آرہے تھے۔اس وقت جمہوریت کہاں چلی گئی تھی۔ وہ بھارت کے اندرونی معاملے میں یورپ اور امریکہ جاکر مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ اگر تھوڑی سی بھی شرم ہے تو راہل گاندھی کوایوان میں آکر معافی مانگنی چاہیے۔‘‘اس وقت اپوزیشن ارکان ویل میں آکر نعرے بازی کرتے رہے۔ اسپیکر کے انتباہ کے بعد بھی جب ہنگامہ نہ رکا تو لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔ راجیہ سبھا کی کارروائی بمشکل 12 منٹ تک چلی ۔
دوسری طرف راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوئی۔اسی درمیان مرکزی وزیر پیوش گوئل کھڑے ہو گئے۔ وہ کہنے لگے ’’ میں ملک کی توجہ اس انتہائی شرمناک انداز کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں ،جس میں اپوزیشن کے سینئر لیڈر نے بھارت کی جمہوریت پر حملہ کیا ہے۔ بیرون ملک جا کر انہوں نے بھارت کی، بھارت کے ایوان کی، اسپیکر کی ، عدلیہ کی اور بھارت کے پریس کی توہین کی ہے۔انھیں یہاں آکر پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ اس دوران حکمران جماعت کے ارکان کھڑے رہے۔ بعد ازاں راجیہ سبھا کی کارروائی بھی ملتوی کر دی گئی۔اس سے قبل مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال بھی حکمراں جماعت کے موقف پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ اسی دوران کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے راہل گاندھی کی حمایت میں کھڑے ہوئے اور راہل گاندھی کی تقریر پر سوال اٹھانے والے، حکمراں جماعت کے لیڈروں پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا ’’ ہم اڈانی شیئرز کے معاملے پر جے پی سی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جب ہم یہ مسئلہ اٹھاتے ہیں تو مائیک بند ہو جاتا ہے اور ایوان میں ہنگامہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے آج بھی ہم جے پی سی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ خود یہاں جمہوریت کو کچل رہے ہیں اور ہر ایجنسی کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ملک کو آمرانہ ڈھنگ سے چلا رہے ہیں اور پھر جمہوریت اور حب الوطنی کی بات کرتے ہیں۔‘‘حالانکہ جمہوریت کےایوان میںکانگریس صدرکا مطالبہ ایک بار پھر نقار خانے میں طوطی کی آواز بن کر رہ گیا۔
*****************

About the author

Taasir Newspaper