Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 30th March
جنیوا،30مارچ: عالمی ایئرلائنز کی تجارتی ایسوسی ایشن ،انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (ٰآئی اے ٹی اے) کے روز معاشی بحران کا شکار پاکستان کو خبردار کیا کہ نقد ادائیگیوں میں مسلسل رکاوٹ کی وجہ سے غیر ملکی ایئرلائنز ان کے ملک میں اپنا آپریشن بند کر سکتی ہیں۔ ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے جنوری تک غیر ملکی ایئرلائنز کو تقریباً 290 ملین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیںنائیجیریا کے بعد پاکستان دوسرے نمبر پر ہے،جسے اتنی بڑی رقم ادا کرنی ہے۔آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک کے علاقائی نائب صدر فلپ گوہ کا کہنا ہے کہ اگر حالات کسی ملک میں فضائی آپریشن کے اخراجات کو سہارا نہ سے سکتے ہوں ، تو ایسے میں ایئرلائنز سے توقع رکھنی چاہئے کہ وہ اپنے قیمتی ہوائی جہاز وں کے اثاثوں کو کسی اور منافع بخش جگہ پر استعمال کریں۔ان کا حوالہ دیتے ہوئے بتا یا گیا کہ ورجن اٹلانٹک ایئرویز نے حال ہی میں پاکستان کے لیے پروازیں معطل کی ہیں۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر حال ہی میں کم ہو کر تقریباً 4.6 بلین ڈالر کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں، جو چار ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں اور جس کی وجہ سے مرکزی بینک کو ملک سے باہر ڈالر بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔آئی اے ٹی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان کا غیر ملکی زرمبادلہ پر کنٹرول غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اپنی رقوم واپس لینے اور ضروری ادائیگیا ں کرنے کو انتہائی دشوار بنا رہا ہے۔ ایاٹا نے توجہ دلائی کہ کچھ ایئر لائنز کے پاکستان میں 2022 میں کی گئی سیلز کے فنڈز ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں۔اس رقم کا حصول ایک مشکل اور طویل عمل ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایئر لائنز کو ہر ترسیل کے ساتھ ایک آڈیٹر کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے لیے لازمی طور پر ایک مہنگے ماہانہ آڈٹ سے گزرنا پڑتا ہے۔پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے تاکہ قرض فراہم کرنے والے آئی ایم ایف کو آمادہ کیا جا سکے کہ وہ 2019 میں طے پانے والے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام سے دوبارہ ادائیگی شروع کرے۔ آئی ایم ایف نے نومبر میں مزید ایک ارب ڈالر جاری کرنے تھے لیکن مالیاتی اصلاحات پر پیش رفت نہ دکھانے پر اس نے فنڈز جاری نہیں کیے۔آئی ایم ایف کا فنڈ اسلام آباد کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور دیگر ملکوں سے قرضوں کے حصول کے راستے کھولنے کے لیے بہت ضروری ہے جن میں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک شامل ہیں جنہوں نے قرض دینے کے وعدے کر رکھے ہیں۔