TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –25 MAY
فلم ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کو لے کر الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ ان تمام تنازعات کا فائدہ فلم کو ہوا ہے۔ سدیپتو سین کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم نے کمائی کے معاملے میں دو سو کروڑ کا ہندسہ عبور کر لیا ہے۔ اس کے بعد بھی ملک کی کچھ ریاستوں میں تنازعہ جاری ہے۔ اب اداکار نوازالدین صدیقی نے اس فلم کے حوالے سے اپنا ردعمل دیا ہے۔
پروڈیوسر-ڈائریکٹر انوراگ کشیپ نے ‘دی کیرالہ اسٹوری’ سے متعلق تنازعہ کے حوالے سے ایک ٹویٹ کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ ’آپ فلم سے اتفاق کریں یا نہ کریں، چاہے یہ پروپیگنڈہ ہو یا نہ ہو، چاہے وہ قابل اعتراض ہو یا نہ ہو، اس فلم پر پابندی لگانا غلط ہے‘‘۔
جب نوازالدین صدیقی سے اس ٹویٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بھی انوراگ کی رائے سے اتفاق کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی فلم یا ناول کچھ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے تو یہ غلط ہے۔ ہم ناظرین یا لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے فلمیں نہیں بناتے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اگر فلموں میں لوگوں کے درمیان دراڑیں پیدا کرنے اور سماجی ہم آہنگی کو توڑنے کی طاقت ہے تو یہ بہت غلط ہے۔ ہم اس دنیا کو متحد کرنا چاہتے ہیں، اسے توڑنا نہیں چاہتے۔‘‘
فلم ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کی کہانی یہ بتاتی ہے کہ کس طرح کیرالہ میں ہندو اور عیسائی لڑکیوں کوعشق کے جال میں پھنسایا جاتا ہے اور پھر ان کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے۔ پھر دہشت گرد تنظیم داعش میں ان کی بھرتی کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ تاہم یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس فلم کے ذریعے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا رہی ہے۔ کچھ لوگوں نے فلم میں دکھائی جانے والی چیزوں پر سوال اٹھایا ہے۔ فلم ‘دی کیرالہ اسٹوری’ میں ادا شرما، سدھی اڈنانی، یوگیتا بہاری اور سونیا بلانی نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔