TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –28 MAY
نئی دہلی میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے بعد 28 مئی ، 2023 تاریخ کے صفحات میں درج ہوگئ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نےویدک ودھان کے ساتھ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کیا ۔حسب پروگرام پی ایم مودی نے لوک سبھا اسپیکر کی نشست کے قریب اقتدار کی منتقلی کی علامت ’’سینگول‘‘ بھی نصب کیا۔مگر دوسری طرف اس افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کرنے والی کانگریس اور دوسری ہم خیال جماعتوںکا احتجاج جاری رہا۔ اس افتتاحی تقریب کے بارے میں ابھی بھی کانگریس کا یہی کہنا ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح بابا صاحب کے بنائے ہوئے آئین کو تبدیل کرنے کی شروعات ہے۔ آج نیاپارلیمنٹ ہاؤس بنا ہے، کل نیا آئین بنے گا۔پہلے کےپارلیمنٹ ہاؤس کو آج پراناکہا جاتا ہے۔ بابا صاحب کا بنایا ہوا آئین کل پرانا کہلائے گا۔
اِدھر افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کرنے والوں سے پوری طرح بے فکر ہوکر وزیر اعظم نریندر مودی نے بڑے اطمینان کے ساتھ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے ساتھ بہت ہی مفکرانہ انداز میں تقریب سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے ملک کی قابل فخر جمہوری تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ اس سے خوبصورت کیا ہوگا، اس سے پاکیزہ کیا ہوگا کہ جب بھارت اپنی آزادی کی 75ویں سال گرہ کا جشن منائے، تو اس جشن کی مجسم تحریک، ہماری پارلیمنٹ کی نئی عمارت بنے۔ آج 130 کروڑ سے زیادہ بھارتیوں کے لئے بڑی خوش بختی کا دن ہے، فخر کا دن ہے، جب ہم اس تاریخی لمحے کے گواہ بن رہے ہیں۔ نئی پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر، جدید و قدیم کی ہم آمیزی کی مثال ہے۔ یہ وقت اور ضرورتوں کے مطابق خود میں تبدیلی لانے کی کوشش ہے۔ میں اپنی زندگی میں وہ لمحہ کبھی نہیں بھول سکتا جب 2014 میں پہلی مرتبہ ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر مجھے پارلیمنٹ ہاؤس آنے کا موقع ملا تھا۔ تب جمہوریت کی اس مندر میں قدم رکھنے سے پہلے، میں نے سر جھکاکر، ماتھا ٹیک کر جمہوریت کی اس مندر کو سلام کیا تھا۔ ہمارے موجودہ پارلیمنٹ ہاؤس نے آزادی کی تحریک اور پھر آزاد بھارت کو گڑھنے میں اپنا اہم رول ادا کیا ہے۔ آزاد بھارت کی پہلی حکومت کی تشکیل بھی یہیں ہوئی اور پہلی پارلیمنٹ بھی یہیں بیٹھی۔ اسی پارلیمنٹ ہاؤس میں ہمارا آئین بنا، ہماری جمہوریت کی بازیابی ہوئی۔ بابا صاحب امبیڈکر اور دیگر سینئر لوگوں نے سینٹرل ہال میں گہرے غور و فکر کے بعد ہمیں اپنا آئین دیا۔ پارلیمنٹ کی موجودہ عمارت، آزاد بھارت کے ہر نشیب و فراز، ہمیں درپیش ہر چیلنج، ہمارے حل، ہماری امیدوں، امنگوں، ہماری کامیابی کی علامت رہی ہے۔ اس عمارت میں بنا ہر قانون، ان قانونوں کے بننے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس میں کہی گئی متعدد گہری باتیں، یہ سب ہماری جمہوریت کی وراثت ہیں۔‘‘
وزیر اعظم یہیں نہیں رکے بلکہ انھوں نے آخر میں یہ بھی کہا ’’ہم بھارت کے لوگ، یہ عہد کریں کہ ہمارے لئے ملک کے مفاد سے بڑا اور کوئی مفاد کبھی نہیں ہوگا۔ ہم بھارت کے لوگ، یہ عہد کریں کہ ہمارے لئے ملک کی فکر، اپنی خود کی فکر سے بڑھ کر ہوگی۔ ہم بھارت کے لوگ، یہ عہد کریں کہ ہمارے لئے ملک کے اتحاد و سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوگا۔ ہم بھارت کے لوگ، یہ عہد کریں کہ ہمارے لئے ملک کے آئین کی مان مریادا اور اس کی توقعات کی تکمیل، زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہوگی۔ ہمیں گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کا یہ جذبہ ہمیشہ یاد رکھنا ہے۔ اور گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کا جذبہ کیا تھا، گرودیو کہتے تھے’’ ایکوتا اتساہو دھارو، جاتیو اناتی کارو، گھشک بھوبانے شابے بھاروتیر جاے!‘‘ یعنی اتحاد کا جوش تھامے رہنا ہے۔ ہر شہری ترقی کرے، پوری دنیا میں بھارت کی جے جے کار ہو! وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں اس یقین کا اظہار کیا کہ ’’ہماری پارلیمنٹ کی نئی عمارت، ہم سب کو ایک نیا آدرش پیش کرنے کی ترغیب دے گی۔ ہمارے جمہوری اداروں کی معتبریت ہمیشہ مزید مضبوط ہوتی رہے۔ ‘‘
اس تصویر کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی رہا کہ اِدھر وزیر اعظم نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کر رہے تھے اور اُدھر کانگریس لیڈر راہل گاندھی ٹویٹ کرکے پی ایم مودی کو نشانہ بنا رہے تھے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ پارلیمنٹ عوام کی آواز ہے۔ وزیراعظم پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کو تاجپوشی تصور کر رہے ہیں۔ دوسری طرف، یوپی کانگریس کے ترجمان انشو اوستھی نےکہہ دیاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی آمرانہ سوچ اس ملک کی جمہوریت کو ختم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’ امریکہ کی پارلیمنٹ 500 سال پرانی ہے۔ وہاں اب بھی سب کچھ ہو رہا ہے۔ فرانسیسی پارلیمنٹ بھی 500 سال پرانی ہے۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ 1000 سال پرانی ہے اور ہمارے ملک کی پارلیمنٹ صرف 100 سال پرانی تھی۔ تو اسے بوڑھا بتایا جارہاہے۔ اس کے علاوہ کانگریس کی ہم خیال دوسری اپوزیشن جماعتیں بھی اس معاملے کو لیکر ابھی بھی حکومت پر حملہ آور ہیں۔مگر زیادہ تر عوام ملک کی ان سیاسی جماعتوں کے دونوں گروپ کے رویہ کو ترچھی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔دونوں میں سے کون جمہوریت حامی ہے اور کون جمہوریت مخالف، یہ سب جانتے ہیں،لیکن فیصلہ انتخاب کے میدان میں ہی ہوگا۔عوام کو اس دن کا شدت سے انتظارہے۔
***************************