مراکش میں یتیم بچوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ زلزلے کے بعد حکومت کا ہنگامی پلان کیا ہے؟

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –16 SEPT     

مراکش،16ستمبر:گذشتہ ہفتے مراکش میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہوئے گئے تھے جب کہ ہزاروں زخمی اور بے گھر ہوئے تھے۔تاہم اس آفت نے سینکڑوں بچوں کو ان کے والدین سے محروم کر کے انہیں یتیمی کی زندگی پر مجبور کر دیا۔والدین کو کھو دینے والے بچوں کے حوالے حکومت نے ایک ہنگامی پلان تیار کیا ہے۔ملک کے فرمانروا شاہ محمد ششم نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ زلزلے کے دوران یتیم ہونے والے بچوں کا اندازہ لگائیں۔ ان کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ان کی سرکاری سطح پر کفالت کا بندو بست کریں۔ انہوں نے متاثرہ افراد کی بحالی اور سب سے زیادہ متاثرہ گروہوں کی دیکھ بھال کے کام میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔یتیم بچوں کی بہبود کے لیے تیار کردہ ہنگامی امدادی منصوبہ یتیموں کو طبی امداد اور دیگر سروسز سے مستفید ہونے کے قابل بنائے گا اور ان کی مشکلات کم کرنے میں مدد دے گا۔حکام نے زلزلے کے سانحے سے نکلنے کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کیا ہے جس میں متاثرہ علاقوں میں متاثرہ افراد کو پناہ دینے اور ہر خاندانوں کو فی کس تقریباً 3,000 ڈالر دینے کا علان کیا گیا ہے۔مکمل طور پر منہدم ہونے والے مکانات کے مالکان کو تقریباً 14 ہزار ڈالر اور جزوی طور پر منہدم ہونے والوں کے لیے 8 ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔اس کے علاوہ بے گھر افراد کو دو آپشن دیئے جائیں گے۔ وہ یا تو متاثرہ علاقوں میں عارضی رہائش گاہوں میں رہیں یا خصوصی مراکز میں رہائش اختیار کریں۔زلزلے سے متاثرہ دیہات کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور وہاں خدمات اور نقل و حمل کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام شروع ہو جائے گا۔یاد رہے کہ تعمیر نو کے عمل میں مہینوں لگیں گے، لیکن یہ کام خصوصی آرکیٹیکچرل انجینیرنگ کمپلیکس کی نگرانی میں ہو رہا ہے، تاکہ عمارتوں کو ان علاقوں کے روایتی کردار کے مطابق بحال کیا جا سکے۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتہ اور جمعہ کی شب الحوز صوبے میں 6.8 کی شدت سے آنے والے زلزلے میں کم از کم 2,946 افراد ہلاک ہوئے تھے۔تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 5,674 زخمی بھی ہوئے ہیں جو 1960 کے بعد سے مراکش میں ہلاکتوں کی تعداد کے لحاظ سے بدترین زلزلہ ہے۔