تاثیر،۱۶مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
غزہ،15 مارچ:مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں430 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔نئی پابندیاں تین اسرائیلی آبادکاروں اور دو فارمنگ مراکز پر عائد کی گئیں ہیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں کا مقصد جواہدہی کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔امریکہ نے تین اسرائیلی آبادکاروں اور فارمنگ کے دو مراکز پر یہ کہتے ہوئے پابندیاں لگا دی ہیں کہ وہ مغربی کنارے کے استحکام کو نقصان پہنچا رہے تھے۔یہ واشنگٹن کی جانب سے اس سال اسرائیلی آبادکاروں پر پابندیاں عائد کیے جانے کا دوسرا واقعہ ہے۔ یہ پابندیاں 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد میں اضافے کے خلاف امریکہ کے ردعمل کو ظاہر کرتی ہیں۔امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج ہم ان افراد کے خلاف جوابدہی کاعمل آگے بڑھانے کے لیے مزید کارروائی کر رہے ہیں جو مغربی کنارے میں افراتفری اور تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پربتایا گیا ہے کہ مغربی کنارے کے تین اسرائیلی شہریوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں جن کے نام، زوی بار یوسف، نریا بن پازی اور موشے شاروت ہیں اور جن کی عمریں 20 اور 30 سال کے درمیان ہیں۔محکمہ خزانہ نے دو فارموں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جن کے نام موشس فارم اور زویس فارم ہیں۔ موشس فارم، ترزا ویلی فارم آؤٹ پوسٹ کے نام سے بھی اپنی شناخت رکھتا ہے۔ جب کہ زویس فارم، حلمیش کی آبادی کے قریب واقع ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعرات کو مغربی کنارے کے تین اسرائیلی آبادکاروں اور دو فارموں پر امریکی حکومت کی جانب سے پابندیان لگانے کا اعلان کیا۔ان پابندیوں کے تحت مذکورہ افراد اور فارموں سے منسلک امریکہ میں اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور عمومی طور پر امریکیوں کو ان سے لین دین کرنے کی ممانعت ہو گی۔فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کوحماس کے حملے کے بعد سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں کم از کم 430 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔حماس کے حملے میں اے ایف پی کے مطابق 1160 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، جب کہ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق 31 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔