تاثیر،۱۰ مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی، 10 مئی: کانگریس لیڈر سیم پترودا کے بعد اب منی شنکر ایئر کا ایک متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔ منی شنکر ایئر کے اس بیان کو لے کر ایک نیا سیاسی تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ایک بار پھر کانگریس پر حملہ کیا ہے۔اس بیان میں منی شنکر ایئر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خودمختار قوم ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے، اس کے پاس ایٹمی بم بھی ہے۔ اس بیان سے متعلق منی شنکر ایئر کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔
سینئر رہنما منی شنکر ایئر نے ایک انٹرویو کے دوران متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔ بھارت کو اپنی فوجی طاقت میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے اسلام آباد، نئی دہلی کے خلاف جوہری ہتھیار تعینات کر سکتا ہے جس سے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سینئر رہنما منی شنکر ایئر نے بھی کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان کا احترام کرنا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پڑوسی ملک کے پاس ایٹمی بم ہیں۔ اگر ہم ان کا احترام نہیں کریں گے تو وہ بھارت پر ایٹمی حملے کا سوچ سکتے ہیں۔
منی شنکر ایئر نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت چاہے تو اسلام آباد سے سختی سے بات کر سکتی ہے لیکن پڑوسی ملک کا احترام نہ کرنے کی صورت میں اسے بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے انتباہی لہجے میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی بم ہیں، ہمارے پاس بھی ہیں لیکن کیا ہوا اگر کوئی یہ بم لاہور میں گرانے کا فیصلہ کر لے تو اس کی تابکاری کو امرتسر پہنچنے میں صرف چند سیکنڈ لگیں گے۔
ائیر کے اس بیان پر کانگریس پارٹی کی طرف سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان نہیں آیا ہے۔ تاہم، کانگریس لیڈر راشد علوی نے منی شنکر ایئر کے بیان سے کنارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کانگریس پارٹی کا حصہ نہیں ہیں۔ ان کا یہ نظریہ ذاتی ہے۔ فی الحال ائیر کے اس بیان کے بعد تنازعہ تھمتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔
انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر سیم پترودا اپنے مبینہ طور پر نسل پرستانہ بیان کی تنقید برداشت نہ کر سکے، اس لیے انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔ اب کانگریس لیڈر منی شنکر ایر کے اس تازہ بیان کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ایک بار پھر کانگریس پر حملہ کیا ہے۔
کانگریس لیڈر منی شنکر ایئر کے حالیہ بیان پر مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس لیڈر ہندوستان میں رہتے ہیں لیکن ان کا دل پاکستان میں رہتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان کو کیسے منہ توڑ جواب دینا ہے۔