پہلی کلاس کی طالبہ اسکول کے بیت الخلا میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق

تاثیر۴      جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

بھنڈارا ، 4 جولائی : بھنڈارا ضلع کے لکھنڈور میں ایک اسکول میں کرنٹ لگنے سے ایک لڑکی کی موت ہو گئی۔ یہ افسوس ناک حادثہ اس وقت پیش آیا جب، پہلی جماعت میں پڑھنے والی یشسوی سوپن راوت (6 سال) اسکول کے واش روم میں گئی اور بیت الخلا میں پڑی ایلومینیم کوائلڈ تار کو چھونے کے بعد کرنٹ لگنے سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
اسکول کی غلطی کی وجہ سے جان کی بازی ہارنیوالی معصوم لڑکی نے دو دن پہلے ہی بڑے جوش و خروش کے ساتھ پہلی جماعت میں قدم رکھا۔ لیکن اسکول جانے کے تیسرے دن بعد ہی وہ اسکول انتظامیہ کی لاپرواہی کاشکار ہو گئی۔یہ واقعہ لکھنڈور تعلقہ کے پییار ضلع پریشد سینئر پرائمری اسکول میں پیش آیا۔ جب ایک دوسری طالبہ واش روم گئی تو وہاں اسے یشسوی سوپن راوت زمین پر پڑی ہوئی نظر آئی۔ جس کے بعد اس نے فوری ٹیچر کو واقعہ کی اطلاع دی۔ اسے لکھنڈور کے دیہی اسپتال لے جایا گیا، لیکن طبی حکام نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
اسکول کے انچارج پرنسپل نیلکنٹھ بھاوے کو حادثے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور معطل کر دیا گیا۔اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ متعلقہ ضلع پریشد اسکول ایک ایوارڈ یافتہ اسکول ہے۔ اور اس اسکول نے گزشتہ تعلیمی سال ‘مکھیہ منتری سوچ سندر اسکول’ ( وزیر اعلیٰ صاف اور خوبصورت اسکول) مقابلے میں بھی تعلقہ سے پہلا انعام جیتا تھا۔
اسکول کا یہ حادثہ سامنے آنے کے بعد اس واقعہ سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔کہ، بیت الخلا میں کرنٹ والا تار کیسے پایا گیا۔ اس میں بجلی کیسے گئی؟ تار کب سے تھا؟ اس پر کسی نے توجہ کیوں نہیں دی؟ کسی کو یہ احساس کیوں نہیں ہوا کہ سینیٹری پیڈ مشین کے لیے نصب الیکٹریکل بورڈ بھی کھلا ہوا ہے اور بارش میں خطرناک ہو سکتا ہے۔
یشسوی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجے جانے کے بعد گاؤں والوں نے اسپتال کے سامنے دھرنا دیا۔ مطالبہ کیا گیا کہ ذمہ داروں کو معطل کرکے مالی معاوضہ دیا جائے۔ اس کی وجہ سے علاقے میں تناو پیدا ہو گیا ہے، اور گاؤں والوں کی بھیڑ اور ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے گاؤں میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے افسران بھی اسکول پہنچ گئے۔