تاثیر ۸ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
تل ابیب،08اگست:اسرائیلی ذمے داران کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے بیروت میں حزب اللہ کے ایک سینئر رہنما کی ہلاکت کے جواب میں لبنانی ملیشیا تل ابیب کے وسط میں اسرائیلی فوج کے صدر دفتر کو نشانہ بنا سکتی ہے۔اسرائیلی ذمے داران نے انگریزی ویب سائٹ AXIOS کو بتایا کہ حزب اللہ کی جوابی کارروائی میں موساد کے صدر دفتر اور انٹیلی جنس مراکز پر بھی حملے ہوں سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ حزب اللہ کے ممکنہ اہداف میں شامل اڈے شہری علاقوں کے نزدیک واقع ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی ‘چینل 12’ نے بتایا ہے کہ سیکورٹی جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملے میں پہل حزب اللہ کرے گی۔دوسری جانب ایرانی سیکورٹی ذرائع کے مطابق فوجی مشقوں میں فضا سے فضا میں دور تک مار کرنے والے میزائلوں کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔ ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کی مشترکہ مشقیں ملک کے وسطی اور مغربی حصوں میں جاری ہیں۔اس سے قبل ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ فضائیہ کے سربراہ علی رضا صباحی کی موجودگی میں مشرقی حصے میں فضائی دفاعی ٹھکانوں کو ریڈار، میزائل اور ڈرون طیاروں کے نظام سے لیس کر دیا گیا ہے۔اس دوران ایران اپنی فوج کے سربراہ کی زبانی یہ موقف دہرا چکا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل پر جوابی کارروائی ناگزیر ہے اور اسرائیل کی جانب سے مرتکب ہلاکتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ادھر متعدد امریکی ذمے داران کی جانب سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ ایران کی جوابی کارروائی محدود رہنے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ ایران حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہراتا ہے جب کہ اسرائیل نے ابھی تک اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔عالمی فریق خطے میں بڑھتی جارحیت روکنے کے لیے کئی سطح پر کوششیں کر رہے ہیں۔