جنگی اشتعال سے گریز کریں: نیتن یاہو کو ماکروں کا مشورہ

تاثیر  ۸   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پیرس،08اگست:فرانس کے صدر عمانویل ماکروں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جواب الجواب طرز کی جنگی کارروائیوں سے گریز کریں۔ کیونکہ اس سے خطے کے لوگوں میں خوف کی فضا ہے اور ہر روز جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات نیتن یاہو سے فون پر بات کرتے ہوئے کہی ہے۔ جسے بعد ازاں ان کے دفتر نے بیان کی شکل میں جاری کیا ہے۔اس سے پہلے فرانس کے صدر نے اپنے ایرانی ہم منصب مسعود پیزشکیان سے بھی فون پر بات کی اور انہیں کہا کہ جوابی کارروائیاں کا یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ خطے کی آبادیوں اور خطے کو خطرے میں ڈال دے گا۔ میکرون نے فون پر یہی بات نیتن یاہو سے بھی کہی ہے۔
خیال رہے اس سے پہلے ہی خطے میں جنگ کی فضا اور کشیدگی میں کافی اضافہ ہو چکا ہے۔ حالیہ تیز رفتار اور زیادہ اضافہ بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کی اسرائیل کے ہاتھوں ہلاکت اور تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کے بعد ہوا ہے۔ یہ دونوں قتل کے واقعات پچھلے ہفتے میں چند گھنٹوں کے فرق سے سامنے آئے ہیں۔ جس سے خطے میں اشتعال غیرمعمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔ایران اس ساری صورتحال کی خرابی کی ذمہ داری اسرائیل پر ڈال رہا ہے۔ جبکہ جواباً اسرائیل اس کا ذمہ دار ایران کو گردانتا ہے۔ تہران اور بیروت میں ہونے والے واقعات کے بعد ایران اور حزب اللہ نے ان واقعات کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کرتے ہوئے اس سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
جبکہ اسرائیل نے نہ صرف خود کو جنگ کے لیے ہر طرح سے تیار قرار دیا ہے بلکہ امریکہ بھی ممکنہ میدان جنگ میں اسرائیل کی مدد کے لیے کیل کانٹے سے لیس ہو کر پہنچ چکا ہے۔ امریکہ کی طرف سے جنگ کی صورت میں اسرائیل کی مدد کا اعلان صدر جو بائیڈن نے حالیہ دنوں میں کیا تھا۔غزہ میں اسرائیلی جنگ سات اکتوبر سے جاری ہے۔ جبکہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحدوں پر جھڑپیں آٹھ اکتوبر سے شروع ہیں۔ اب تک غزہ میں اسرائیل نے 39677 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے جبکہ لبنان میں یہ تعداد 500 سے زیادہ ہے۔ جواباً لبنانی حزب اللہ نے 50 کے لگ بھگ اسرائیلیوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔ تاہم اب یہ دائرہ پھیلتا ہوا نظر آرہا ہے۔
فرانس کے صدر نے فون پر نیتن یاہو سے بات کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا ہے کہ فرانس کے لیے سب سے اہم ترجیح غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ کی عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر خوراک اور امداد کی ترسیل ہے۔