تاثیر ۲۰ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
مظفر پور (نزہت جہاں)
ترہوت رینج کے آئی جی شیودیپ لانڈے نے مظفر پور میں ایک نابالغ لڑکی کے قتل کے معاملے پر سوشل میڈیا کے ذریعے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس قتل کو ‘ہولناک قتل’ قرار دیتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم کیسا معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں۔ آئی جی لانڈے نے کہا کہ لڑکی کی لاش ملنے کے بعد بہت سے لوگوں نے سنسنی پھیلائی اور اسے زیادتی کا واقعہ قرار دیا، جب کہ ایف ایس ایل رپورٹ نے ان دعوؤں کو غلط ثابت کیا۔ آئی جی شیودیپ لانڈے نے بتایا کہ 12 اگست کو پارو تھانہ علاقے میں ایک لڑکی کی لاش ملی تھی۔ اس پر ضلع پولیس نے فوری طور پر تمام معیارات کے مطابق مناسب کارروائی شروع کردی۔ تحقیقات کے بعد یہ معاملہ ‘ہارر کلنگ’ کا پایا گیا۔ سماج پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں جہاں ذات پات، مذہب اور برادری کی بنیاد پر سنگین جرائم کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی واقعے پر رائے قائم کرنا اور حقائق جانے بغیر لوگوں کو گمراہ کرنا غلط ہے۔ لانڈے نے کہا کہ متاثرہ کی عصمت دری کے الزامات تحقیقات میں غلط پائے گئے، لیکن اس معاملے کو لے کر سنسنی پھیل گئی۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اس سے متوفی لڑکی کی روح کو کتنی تکلیف ہوگی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حقائق جاننے کے بعد ہی آواز بلند کریں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ان چینلز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہیں جنہوں نے اس معاملے میں غلط معلومات پھیلائی تھیں۔ قابل ذکر ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں سنجے رائے سمیت چار ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ سنجے کا لڑکی کے ساتھ تین سال سے عشق تھا۔ دونوں دیر رات چور میں ایک دوسرے سے ملنے گئے تھے، جہاں گاؤں کے پنکج، چنوں اور منا سمیت دو فرار نوجوانوں نے انہیں پکڑ لیا۔ پانچوں نے مل کر سنجے اور متاثرہ کی پٹائی کی، جس کی وجہ سے متاثرہ شدید زخمی ہو گیا۔ نوجوان نے متاثرہ کی گردن پر خنجر سے حملہ کیا اور سنجے نے اسے مار ڈالا۔ بعد میں سنجے نے متاثرہ کی لاش کو پانی میں پھینک دیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔