مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں تبدیلیاں لانے کیلئے پوری طرح تیار، وقف بورڈ میں خواتین کو ملے گی نمائندگی

تاثیر  ۵   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 05 اگست:نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں تبدیلیاں لانے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اس طرح وقف بورڈ کے اختیارات کا از سر نو تعین کیا جائے گا۔ جمعہ کو مرکزی کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً 40 ترامیم کو منظوری دی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف بورڈ کے ذریعہ کی گئی جائیدادوں کے دعووں کی لازمی طور پر تصدیق کی جائے گی۔ اسی طرح وقف بورڈ کی متنازعہ جائیدادوں کے لیے لازمی تصدیق کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ وقف ایکٹ میں ترمیم کا بل اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔بتادیں کہ وقف بورڈ کے پاس تقریباً 8.7 لاکھ سے زیادہ جائیدادیں ہیں، جو کل 9.4 لاکھ ایکڑ اراضی ہے۔ 2013 میں یو پی اے حکومت نے اصل ایکٹ میں ترمیم کرکے وقف بورڈ کو مزید اختیارات دیے تھے۔ وقف ایکٹ، 1995،‘اوقاف’(عطیہ کردہ اور وقف کے طور پر نوٹیفائیڈ اثاثوں) کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا -مجوزہ ترامیم کا مقصد مرکزی وقف کونسل اور ریاستی بورڈز میں خواتین کو نمائندگی دینا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ یہ ترامیم مہاراشٹر، ہریانہ اور جھارکھنڈ کی ریاستوں میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے تناظر میں انتہائی اہم ہوں گی۔حکومت نے اس سے پہلے ریاستی وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد پر دعویٰ کرنے کے وسیع اختیارات اور زیادہ تر ریاستوں میں ایسی جائیدادوں کے سروے میں تاخیر کو نوٹ کیا تھا۔ علاوہ ازیں حکومت نے اثاثوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے وقف املاک کی نگرانی میں ضلع مجسٹریٹس کو شامل کرنے پر غور کیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ اپیل کے عمل میں خامیوں کی بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ مثال کے طور پر، بورڈ کے فیصلے کے خلاف ایک اپیل ٹربیونل کے پاس ہے، لیکن ایسی اپیلوں کے نمٹانے کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں ہے۔ بتادیں کہ فی الحال ملک بھر میں 30 وقف بورڈ ہیں۔