تاثیر ۱۳ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی،13 اگست:بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک چھوڑ چکی ہیں لیکن ان کی مشکلات ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ ادھر شیخ حسینہ کے خلاف کریانہ دکاندار کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ بتادیں کہ 19 جولائی کو ڈھاکہ کے علاقے محمد پور میں پولیس نے فائرنگ کی تھی اور فائرنگ میں محمد پور کریانہ کی دکان کا مالک ابو سعید ہلاک ہوگیا تھا۔ اس کیس میں نہ صرف شیخ حسینہ بلکہ ان کی پارٹی کے اہم رہنماؤں کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری عبیدالقادر، سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال، جاسوسی برانچ کے سابق سربراہ ہارون الرشید، سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) چوہدری عبداللہ المامون، ڈی ایم پی پولیس کے سابق کمشنر حبیب الرحمان اور سابق ڈی ایم پی جوائنٹ کمشنر بپتسبی کمار کو بھی اس معاملے میں ملزم بنایا گیا ہے۔۔19 جولائی کو ڈھاکہ کے بوسیلا علاقے میں ریزرویشن کے خلاف تحریک چل رہی تھی۔ اس دوران تحریک کے حامی جلوس نکال رہے تھے۔ پولیس نے جلوس پر فائرنگ کی۔ اس میں ابو سعید کا انتقال ہو گیا۔ شیخ حسینہ کے علاوہ تمام ذمہ دار سرکاری افسران کو بھی اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے۔دریں اثناء ملک کی عبوری حکومت کے مشیر برائے امور داخلہ بریگیڈیئر جنرل (ریٹائرڈ) ایم سخاوت حسین نے شیخ حسینہ سے ملک واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ (شیخ حسینہ) خود چلی گئی ہیں، آپ اپنے ملک واپس آجائیں، لیکن کوئی ہنگامہ نہ کریں کیونکہ پھر لوگ مزید ناراض ہوں گے۔ سخاوت حسین نے کہا کہ شیخ حسینہ واپس آجائیں۔سخاوت حسین نے کہا کہ شیخ حسینہ ملک کو انتشار کی طرف نہ دھکیلیں اور اپنی پارٹی کو نئے چہروں کے ساتھ دوبارہ شروع کریں۔ شیخ حسینہ اس وقت غازی آباد کے ہندن ایئر بیس پر مقیم ہیں۔ شیخ حسینہ ملک چھوڑنے کے بعد ہی ہندوستان آئیں اور امریکہ اور برطانیہ جانے کی کوشش کی اور ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔