ممبئی کے کالج میں حجاب پرپابندی کامعاملہ پہنچاسپریم کورٹ، چیف جسٹس نےکہاجلد ہی ملیگی تاریخ

تاثیر  ۶   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی،06 اگست:سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں بامبے ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں کیمپس میں برقعہ، حجاب یا نقاب پہننے پر چیمبول کالج کی جانب سے عائد پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا نے یقین دلایا کہ جلد ہی مقدمہ درج ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ ہاں، ہم آپ کو اس معاملے میں تاریخ دیں گے اور اس معاملے کی سماعت کریں گے۔چیمبور کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج کے نو طلباء نے کالج کے نوٹس کے خلاف بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں انہیں جون میں شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال سے نئے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اس نوٹس میں کہا گیا تھا کہ‘‘آپ کو کالج میں رسمی یا مہذب لباس کے ڈریس کوڈ پر عمل کرنا ہوگا جس میں کسی کا مذہب معلوم نہ ہو، اس لیے آپ برقعہ، نقاب، حجاب، ٹوپی، بیج وغیرہ نہیں پہن سکتے ہیں۔ کیمپس میں صرف مکمل یا مختصر قمیض اور نارمل ٹراؤزر اور کوئی بھی ہندوستانی/مغربی لباس پہننے کی اجازت ہوگی۔سپریم کورٹ میں داخل کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ممبئی یونیورسٹی سے منسلک اور ریاست مہاراشٹرا کی مدد سے چلنے والے کالج کے پاس ایسی پابندیاں عائد کرنے کی ہدایات جاری کرنے کا کوئی اختیارنہیں ہے اور یہ نوٹس برقرار نہیں رہ سکتا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ نقاب اور حجاب پہننا درخواست گزاروں کے مذہبی عقیدے کا لازمی حصہ ہے اور اسے کلاس میں پہننا ان کی آزادی، پسند اور رازداری کے حق کا حصہ ہے۔ مزید، درخواست میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے رہنما خطوط کا مقصد درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، او بی سی، مسلمانوں اور دیگر برادریوں کے لیے اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو بڑھانا ہے اور قومی تعلیمی پالیسی شمولیت کو فروغ دیتی ہے۔وہیں درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوٹس کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کی ہدایت دی جائے۔ تاہم بامبے ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جسٹس اے ایس جسٹس چندورکر اور جسٹس راجیش پاٹل کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اس ہدایت کا مقصد طلباء کو اپنے مذہب کا انکشاف کرنے سے روکناہے جبکہ انہیں صرف اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کی اجازت دینا ہے۔ہائی کورٹ نے یہ بات کہی تھی۔ہائی کورٹ نے کہا،‘‘یہ نوٹس جاری کرنے کی وجہ یہ ہے کہ طلباء کا مذہب ان کے لباس سے ظاہر نہ ہو تاکہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دے سکیں اور یہ صرف ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہے’’۔