تاثیر ۴ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی، 04 اگست: اب حکومت وقف بورڈ کو لے کر بڑا قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ اس کے تحت وہ کسی بھی جائیداد کو وقف جائیداد قرار دینے اور اس پر کنٹرول کرنے کے اختیارات پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے جمعہ کی شام وقف ایکٹ میں 40 تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس میں وقف بورڈ کے دائرہ اختیار کی جانچ کرنے والے بھی شامل ہیں، جو ملک بھر میں لاکھوں کروڑوں روپے کی جائیداد کو کنٹرول کرتے ہیہیں۔ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وقف ایکٹ میں تجویز کردہ ایک بڑی تبدیلی کے مطابق اگر وقف بورڈ کسی جائیداد پر دعویٰ کرتا ہے تو اس کی تصدیق لازمی طور پر کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی جن جائیدادوں پر وقف بورڈ اور کسی عام آدمی کے درمیان لڑائی چل رہی ہے، تو اس میں بھی تصدیق کو لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔جمعہ کی شام ہونے والی کابینہ کے فیصلوں سے متعلق سرکاری بریفنگ میں اس اقدام کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ حالانکہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ وقف ایکٹ میں ترمیم کا بل اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جائیدادوں کی لازمی تصدیق کی دو دفعات، جو وقف بورڈ کے اختیارات پر روک لگائیں گی، ایکٹ میں تجویز کردہ اہم ترامیم ہیں۔ ملک بھر میں 8.7 لاکھ سے زیادہ جائیدادیں، جن میں کل تقریباً 9.4 لاکھ ایکڑ، وقف بورڈ کے دائرہ اختیار میں ہیں۔رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قانون کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ مسلم دانشوروں، خواتین اور مختلف فرقوں جیسے شیعہ اور بوہرہ کے لوگوں نے موجودہ قانون میں تبدیلی کا بار بار مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترمیم لانے کی تیاری 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے بہت پہلے شروع ہو گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمان، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے قوانین پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے کسی بھی ملک نے کسی ایک ادارے کو اتنے وسیع اختیارات نہیں دیئے ہیں۔