تاثیر ۲۳ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
کولکاتا: گذشتہ جمعرات،22 اگست کو ہگلی محسن کالج کے شعبہ اردو کے سابق استاد جناب سیّد محمد شبّر کی کتاب ’اردو مراثی میں ہندوستانی سیاسی، سماجی اور ثقافتی عناصر‘ کی رونمائی مولانا آزاد کالج کے سیمینار ہال میں ہوئی۔ پروگرام کا آغاز شعبہ اردو کے طالب علم محمد ریحان کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ بعد ازاں شعبہ کے اسٹوڈنٹ محمد وکیل نے اپنی خوب صورت آواز غالب کی ایک غزل پیش کی۔ کتاب کا اجرا مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی سکریٹری محترمہ نزہت زینب نے کیا۔ سکریٹری صاحبہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایک کتاب کو لکھنے اور پھر اسے منظر عام پر لانے میں مصنف کو بہت سارے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ کتاب کی اشاعت جوکھم کا کام ہے، جسے انجام دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ انھوں نے مصنف شبّر صاحب کو اس اہم کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کی۔ مذکورہ کتاب پر اظہار خیال کرنے والوں میں جناب محمد منظر حسین (اسسٹنٹ پروفیسر، پوسٹ گریجویٹ شعبہ اردو، مولانا آزاد کالج) نے اپنی تقریر میں مرثیہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ شبّر صاحب کی کتاب نے جن موضوعات کا احاطہ کیا ہے، ان پر کتابیں بہت کم ملتی ہیں۔ کالج ہٰذا کے شعبہ اردو کے جواں سال اساتذہ ڈاکٹر محمد ارشاد علی اور ڈاکٹر محمد اقبال نے بھی صاحبِ کتاب کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اتنے اہم اور منفرد موضوع پر اس قدر ضخیم کتاب شائع کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ اس موقع پر خضر پور کالج کے شعبہ اردو کے سابق استاد ڈاکٹر ابوبکر جیلانی موجود تھے، جنھوں نے اپنی تقریر میں شبّر صاحب سے اپنے دیرینہ اور خوشگوار مراسم کا ذکر کرتے ہوئے اُن کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور اُن سے جڑی پرانی یادوں کو سامعین کے ساتھ سانجھا کیا۔ صاحبِ کتاب سیّد محمد شبّر نے اپنی تقریر میں مولانا آزاد کالج کے شعبہ اردو کے صدر اور اساتذہ کرام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے کتاب کی رونمائی کے لئے اس قدر خوب صورت محفل سجائی۔ تقریبِ رونمائی کی صدارت جناب دبیر احمد (صدر، پوسٹ گریجویٹ شعبہ اردو، مولانا آزاد کالج) نے فرمائی۔ موصوف نے اپنے صدارتی خطبے میں شبّر صاحب کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ شبّر صاحب انتہائی خلیق، ملنسار اور کم گو شخص واقع ہوئے ہیں۔ دبیر احمد صاحب نے مزید کہا کہ انھوں نے ہگلی محسن کالج میں ایک لمبا عرصہ شبّر صاحب کی معیت میں گزارا ہے اور انہیں ایک بے غرض انسان پایا ہے۔ کتاب کے حوالے سے دبیر صاحب نے کہا کہ ہر چند کہ کتاب کی اشاعت میں تاخیر ہوئی ہے لیکن پھر بھی ہم اس کتاب کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ مرثیہ جیسی صنف پر کتابیں خال خال ملتی ہیں ۔ یقینا شبّر صاحب کی یہ کتاب مرثیہ سے شغف رکھنے والوں اور ریسرچ اسکالرز کے درمیان زبردست مقبولیت حاصل کرے گی۔ مولانا آزاد کالج کے پوسٹ گریجویٹ شعبہ اردو کی جانب سے سیّد محمد شبّر کو مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے لائبریرین جناب شوکت علی نے شال پیش کیا ۔ تسلیم عارف (کوآرڈی نیٹر، شعبہ اردو، ویسٹ بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی، باراسات) نے پروگرام کی نظامت کی اور اظہار تشکر شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر محمد ارشاد علی نے کیا۔