کینیڈا کا سفارتی عملے کے اہل خانہ کو اسرائیل سے نکالنے کا فیصلہ

تاثیر  ۸   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

اٹاوا،08اگست:کینیڈا کی حکومت نے بدھ کے روز کہا کہ شرقِ اوسط میں وسیع تنازعہ کے خدشے کی بنا پر اپنے سفارت کاروں کے اہل خانہ کو اسرائیل سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور سینیئر حزب اللہ کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کے بعد ایران اور حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی حالیہ کشیدگی سے خطے میں وسیع تر تنازعے کے خدشات پیدا ہوئے ہیں جو پہلے ہی غزہ پر اسرائیل کے حملے کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہے۔ اس جنگ میں دسیوں ہزار افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور بڑے پیمانے پر بھوک سمیت انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔کینیڈین پریس کے مطابق گلوبل افیئرز کینیڈا نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے سفارت کاروں کے بچوں اور سرپرستوں کی کسی محفوظ تیسرے ملک میں عارضی منتقلی کی منظوری دے دی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے اور بیروت میں رام اللہ میں تعینات سفارت کاروں کے زیرِ کفالت افراد ان کے ساتھ رہائش پذیر نہیں ہیں۔موجودہ علاقائی تنازعے اور سکیورٹی کی غیر متوقع صورت حال کے پیشِ نظر کینیڈا نے ہفتے کے روز شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل کا کسی بھی طرح سفر کرنے سے گریز کریں۔ اس نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے کا بھی سفر نہ کریں۔
کینیڈین پریس کے مطابق کینیڈین حکومت نے بیان میں کہا کہ تل ابیب اور بیروت میں سفارت خانے اور مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کا نمائندہ دفتر “تمام مکمل طور پر فعال ہیں اور کینیڈا کے شہریوں کو ضروری خدمات کی فراہمی جاری ہے۔”