تاثیر ۴ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
بارپیٹا(آسام)،04ستمبر: آسام کے بارپیٹا ضلع میں پولیس نے 28 بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو گولپارہ ضلع کے ماتیا میں ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل کیا۔ ان افراد کو پہلے غیر ملکیوں کے ٹربیونلز نے ‘غیر قانونی’ قرار دیا تھا۔ اس گروپ کو 2 ستمبر کو سخت حفاظتی انتظامات میں گولپارہ لے جایا گیا۔ اس گروپ میں 9 خواتین اور 19 مرد شامل تھے۔ ان 28 افراد کو حراستی کیمپ میں بھیجے جانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔پولیس نے غیر ملکیوں کے ٹربیونل کی ہدایت پر ضلع کے اندر مختلف مقامات سے تمام 28 غیر ملکی قرار دیے گئے افراد کو گرفتار کر لیا۔ بارپیتا ضلع کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (کرائم) بدیوت بکاش بورا بھویان نے بتایا کہ تمام 28 غیر ملکیوں کو گولپارہ کے حراستی مرکز میں بھیجا گیا ہے۔پیر کو بارپیٹا ضلعی پولیس (بارڈر) نے ضلع کے مختلف تھانوں کے علاقوں سے 28 غیر ملکی قرار دیے گئے افراد کو گرفتار کیا۔ ان افراد کو غیر ملکیوں کے ٹریبونل کے حکم کے بعد گرفتار کیا گیا، جس نے انہیں غیر ملکی قرار دیا تھا۔ ان میں سے 19 مرد اور 9 خواتین ہیں۔ تمام رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد انہیں گزشتہ ماہ گولپارہ کے حراستی مرکز میں بھیج دیا گیا تھا،
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ ورکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ان 28 افراد کو کیمپ بھیجے جانے کے وائرل ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پیچیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آر-این آر سی کو ملک بھر میں نافذ کیا جاتا ہے تو اس طرح کے مناظر ایک عام منظر بن جائے گا۔اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مسلم خاندانوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سال مردم شماری کے ساتھ این پی آر اور این آر سی ہوتا ہے تو مسلمانوں کے یہ مناظر ملک میں ہر جگہ دیکھے جا سکیں گے