تاثیر ۲۵ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
مرکز ی حکومت کو بر قرار رکھنے میںبہار کے وزیر اعلیٰ نتیش اور آندھر پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندر بابو نائیڈو کے کردار کی اہمیت سے سبھی لوگ واقف ہیں۔ اگرچہ مودی 3.0 میں این ڈی اے میں کئی پارٹیاں شامل ہیں، لیکن ان میں چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور نتیش کی جے ڈی یو کو خاص مقام حاصل ہے۔گزشتہ 4 جون کو لوک سبھا کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد سے ہی ان دونوں پارٹیوں کو لے کر قیاس آرائیاں جاری ہیں۔اب تک سیاسی حلقوں میں نتیش نائیڈو کے ہر بیان کا مطلب نکالا جاتا رہا ہے۔ حال ہی میں ان دونوں لیڈروں نے کچھ ایسے قدم اٹھائے ہیں، جنھیں کچھ لوگ بی جے پی کے ساتھ ان کی بڑھتی ہوئی قربت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگوں کو اس میں ایک مختلف حکمت عملی نظر آ رہی ہے۔ نتیش کمار اور چندر بابو نائیڈو دونوں نے حال ہی میں ایسے بیانات دئے ہیں، جنہیں ہندو ووٹ بینک کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ نائیڈو نے پچھلے دنوں ایک معاملہ اٹھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ تروپتی مندر کے لڈو میں جانوروں کی چربی پائی گئی ہے۔انھوں نے اس کے لئے اپنے حریف لیڈر وائی ایس جگن موہن ریڈی پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ نائیڈو کا کہنا تھا کہ جب ریڈی کی حکومت تھی تو تروپتی مندر میں تقسیم کیے جانے والے لڈو میں جانوروں کی چربی ملا دی جاتی تھی۔ جگن موہن ریڈی یقینی طور پر چندرا بابو نائیڈو کے نشانے پر تھے، کیونکہ اب بھی وہ ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی کے لیڈر ہیں۔ بلا شببہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ان کی پارٹی کی حالت خراب ہے اور نائیڈو اس کو مزید نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ آندھرا کے نائب وزیر اعلیٰ اور جن سینا پارٹی (جے ایس پی) لیڈر پون کلیان ریاست میں ایک نمایاں چہرے کے طور پر ابھرے ہیں۔ بی جے پی کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط ہیں۔ پی ایم مودی نے بھی ان کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ یہ آندھی نہیں بلکہ طوفان ہے۔ جب تروپتی لڈو تنازعہ شروع ہوا تو اداکار سے سیاست دان بنے کلیان زیادہ جارحانہ نظر آئے۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو نے ایسے ہی یہ قدم نہیں اٹھایا ہے۔ وہ ہندو ووٹوں میں اپنی گرفت کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشٹھا کے تقریباً آٹھ ماہ بعد بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مندر کی تعمیر کی تعریف کی ہے۔ اپنے خط میں نتیش نے سیتامڑھی میں واقع پنورا دھام کی ترقی کے لیے بھی ا پنی حکومت کے منصوبے کا ذکر کیا ہے، جسے ماں سیتا کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے۔رام مندر کی پران پرتشٹھا کے آٹھ ماہ بعدنتیش کمار کے اس ستائشی بیان کے معنی مطلب لگائے جا رہے ہیں۔سیاسی حلقوں میں چرچہ ہے کہ اس سے بی جے پی بھی حد درجہ حیران ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کے لیے نریندرمودی کی ستائش اور سیتامڑھی اور ایودھیا کے درمیان براہ راست ریل لنک سے متعلق نتیش کمار کے مطالبے نے بہار کے بی جے پی لیڈروں کےبے چین کر دیا ہے۔بی جے پی کے لیڈروں کے ذہن میں بار بار یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ نتیش کمار اِس ہندو کارڈ کے ذریعہ کہیں ان کے اس ووٹ بینک میں سیندھ لگانے کی تو کوشش نہیں کر رہے ہیں، جن کی بدولت بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین کا بھی یہی ماننا ہے کہ آج سے پہلے نتیش کمار نے اس طرح کا کبھی کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ اب اگر وہ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ توضرور ہوگی۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بہاربی جے پی کے لیڈر بھی نتیش کمار کے اس بیان کے پیچھے کے اسباب کی تلاش میںلگے ہوئے ہیں،جس کی باز گشت دہلی تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ کچھ دنوں کے دوران بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان کے سیاسی اتحاد میں آئی کمزوری پر بھی لوگوں کی نظر ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ جیسے جیسےاسمبلی انتخابات کے دن نزدیک آ رہے ہیں، دونوں جماعتوں کےلیڈروں کے دلوں کے درمیان خلیج بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ ان بحثوں کے درمیان بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے رواں ماہ میںمسلسل دوسری بار بہار پہنچنے کی خبروں نے سیاسی حلقے میں ہلچل مچا دی ہے۔کچھ لوگ یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ کیا جے پی نڈا ڈیمیج کنٹرول کے لئے بہار آ ہے ہیں ؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا 28 ستمبر (ہفتہ) کو ایک روزہ دورے پر پٹنہ آ رہے ہیں۔ ستمبر کے مہینے میں مسلسل دوسری بار بہار آنے کے حوالے سے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ عوامی پلیٹ فارم پر جے ڈی یو اور بی جے پی کے وزراء کی غیرحاضری نے بھی عوام میں غلط پیغام دیا ہے۔ اس لیے شاید انھیں ایک بار پھرڈیمیج کنٹرول کے لئے بہار کا دورہ کر نا پڑ رہا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اس سے پہلے بھی ڈیمیج کنٹرول کے لیے ہی بہار آئے تھے۔اس وقت ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے یہ وضاحت کی گئی تھی ،’’ وہ اِدھر ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے بھی۔ اب اُدھر جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔‘‘ حالانکہ ریاستی بی جے پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار جے پی نڈا کی آمد کی وجہ کچھ اور ہے۔اس بار وہ ریاستی ایم پیز، ایم ایل ایز، قانون ساز کونسلر سمیت پارٹی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ بی جے پی کی جاری رکنیت سازی مہم کا جائزہ لیں گے۔اس بار وہ ممبران کی تعداد میں مزید اضافے کی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے اور اپنا مشورہ دیں گے۔ مگر سیاسی مبصرین اس بات کو صد فیصد درست نہیں مانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کو سنبھال کر رکھنا ، بی جے پی کے لئے سب سے اہم کام ہے۔ باقی باتوں کی حیثیت ثانوی ہے۔