تاثیر ۷ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
دربھنگہ(فضا امام) 7 ستمبر:-مولانا عبدالعلیم قاسمی انچارج صدر دفتر وفاق العلماء بہار کے خبر کے مطابق یکم ربيع الأول ١٤٤٦ھ مطابق پانچ ستمبر 2024کو وقف ترمیمی بل 2024کے خلاف جا معہ ربانی منورواشریف سمستی پور بہار میں وفاق العلماء بہار کی دعوت پر ایک عظیم الشان اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت سلطان القلم فقیہ العصر حضرت مفتی اختر امام عادل قاسمی دامت برکاتہم العالیہ نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الھدیٰ قاسمی نائب ناطم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ،و مدیر ہفت روزہ نقیب پٹنہ نے شرکت فرمائی،علاوہ,علماء ،دانشوران ،سیاست دان اور عام مسلمانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی اور لوگوں نے اپنی ایمانی حمیت و غیرت کا مظاہرہ کیا پروگرام کا آغاز عزیزم سید محمد مظہر احسان متعلم جامعہ ربانی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعد عزیزم شمس الحق متعلم جامعہ ربانی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ،اس کے بعد وفاق العلماء بہار کے جنرل سیکرٹری حضرت مولانا مفتی شمیم احمد قاسمی صاحب ناظم جامعہ نور الاسلام بکھری بازار ضلع بیگو سرائےنے اپنے تمہیدی کلمات سے پروگرام کو اگے بڑھایا اور تمام شرکاء حاضرین و مدعووین کا خیر مقدم کیا، پھر خطیب اڑیسہ حضرت مولانا جسیم الدین صاحب قاسمی (مقام بڑا ہی)نے اپنے دل فریب اور جو شیلے خطاب سے تمام سامعین کے قلوب کو منور و مجلی کیا ، بعد آزاں حضرت فقیہ العصر مفتی اختر امام عادل قاسمی دامت برکاتہم العالیہ نے وقف کے شرعی اور قانونی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وقف کا تعلق خالص مسلمانوں سے ہے، اسلام کےمطابق وقف اللہ کی ملک ہے اس میں کوئی شخص مالکانہ تصرف کا دعویٰ نہیں کر سکتے اور نہ ہی کسی حکومت کو اختیار ہے کہ وقف کی جائیدادوں پر بری نظر ڈالے ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ، ملک کے آئین نے یہاں کے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا ہے اسی طرح یہ آئین تمام اوقاف کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے حکومت ہند بھی ملک کے آئین کے مطابق اوقاف کی حفاظت کے لیے پابند ہے ، مگر موجودہ وقت میں حکومت کی نیت اوقاف کےحق میں ٹھیک معلوم نہیں ہوتی ہے اس نے مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024 کا جو مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے وہ واضح طور پر وقف کے مقاصد اور اس کے تحفظ کے خلاف ہے اور مسلمان کبھی اسے قبول نہیں کر سکتے، ابھی یہ بل ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس ہے،اس کمیٹی نے پارلیمنٹ میں اپنی رپورٹ پیش کرنے سے قبل اس ملک کے باشندوں سے اور خاص طور پہ مسلمانوں سے رائے مانگی ہے اس لیے ال انڈیامسلم پرسنل بورڈ نے تمام مسلمانوں سےاپیل کی ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت میں اپنی رائے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں ۔بعد آزاں حضرت مفتی ثناء الھدیٰ صاحب قاسمی نے پوری تفصیل کے ساتھ اس بل کی خامیوں کو اور مسلمانوں کے اوقاف پر پڑنے والے نقصانات کو لوگوں کے سامنے رکھا اور کہا کہ ہم تمام لوگ مدارس مساجد قبرستانوں درگاہوں مزارات اور عید گاہوں کی زمین کے کاغذات پہلے نمبر پر اس سروے کے موقع پر درست کریں ورنہ ہم کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا ہوگا ۔اجلاس میں تشریف لانے والے علماء کرام ومفتیان عظام اور دانشور ان قوم وملت اور اہلیان سیاست میں خاص طور پر یہ حضرات قابل ذکر ہیں۔ فقیہ العصر حضرت مفتی اختر امام عادل قاسمی صدر وفاق العلماء بہار،ممتاز مصنف و صاحب قلم حضرت مفتی محمد ثناء الھدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ، مولانا منت اللہ صاحب نائب صدر وفاق العلماء بہار، حضرت مفتی شمیم صاحب قاسمی جنرل سیکرٹری وفاق العلماء بہار، مولانا حسین صاحب صدر وفاق العلماء بہار، مولانا عبدالجبار قاسمی بلاہی سکریٹری وفاق العلماء بہار، مولانا شہاب الدین صاحب قاسمی بڑاہی، مکھیا عبدالحلیم صاحب چک حمید، قاری ابو الکلام صاحب بکھڈا، مولانا رضی احمد صاحب قاسم ناظم مدرسہ تعلیم الاسلام بکھڈا ضلع بیگو سرائے بہار،مفتی امان اللہ قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء سمستی پور،مفتی خورشید الضحی دارالقضا بردونی ضلع سمستی پور، مولانا طلحہ حلیمی قاسمی باگڑ بیگو سرائے، مفتی امتیاز احمد واعظ قاسمی صاحب استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، حضرت مولانا جسیم الدین صاحب قاسمی بڑاہی، مفتی جاوید اختر صاحب قاسمی استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، مولانا اسرار صاحب قاسمی جو گیا ضلع کھگڑیا مولانا رستم نعمانی شاشن، مولانا عبداللہ ناظم جامعہ عربیہ تعلیم الدین میگھونا ضلع کھگڑیا۔حافظ عبیداللہ، استاذ جامعہ عربیہ تعلیم الدین میگھونا، مولانا عبدالعلیم قاسمی استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، مولانا مجاھد الاسلام صاحب بلاہی، جناب فیروز قمر امین بیلوں، جناب ماسٹر ضیاء الدین صاحب بردونی، مفتی مسعود صاحب قاسمی استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، مولانا انظر سعید صاحب مظاہری استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، جناب حافط ذکی احمد امام وخطیب جامع مسجد اوجان، مفتی اقبال صاحب قاسمی استاذ مدرسہ خیر العلوم بردونی، جناب ماسٹر نسیم صاحب بردونی،جناب سکندر صاحب،مولانا اخلد صاحب قاسمی استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، مولانا وسیم اکرم صاحب، جناب قاری حسن صاحب استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، جناب مولانا اقبال صاحب امام وخطیب جامع مسجد صلحہ بزرگ، جناب مولانا شمس الھدیٰ قاسمی لادھ کپسیا، جناب پھول حسن لادھ کپسیا،جناب نوشاد صاحب سگرائن، جناب قیصر، صاحب، جناب حافظ عالمگیر صاحب پرورا، جناب حافظ جمیل اختر صاحب مبلغ امارت شرعیہ، جناب قاری مہدی صاحب، جناب محمد سعید صاحب، جناب اخلاق صاحب، جناب حافظ سمیع اللہ صاحب، جناب حاجی توحید جانا، مولانا جابر صاحب قاسمی امام وخطیب جامع مسجد جانا، مولانا اسجد صاحب قاسمی امام وخطیب جامع مسجد منوروا شریف سمستی پور بہار، مولانا افضل صاحب امام وخطیب جامع مسجد ٹھٹھروا، جناب اشرف صاحب بیتھان، ضیاء الرحمن صاحب، حاجی اخلاق صاحب ٹھٹھروا، جناب فاروق صاحب سکھا سن ،جناب حافظ پرویز صاحب سکھا سن جناب حافظ منصور احمد صاحب استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار، جناب حافظ محبوب صاحب سکھا سن جناب جسیم صاحب، جناب مولانا کلیم صاحب قاسمی بڑاہی، جناب مولانا انوار صاحب دوسرا، جناب وصی احمد صلحا بزرگ، مولانا طفیل صاحب بڑا ہی ،جناب مولانا رفیق صاحب میدو چوک، جناب حافظ عظمت علی صاحب جانا، جناب محی الدین صاحب صلحا بزرگ، جناب التجا حسین صاحب سگرائن ضلع دربھنگہ، جناب افتخار صاحب، جناب شمشاد صاحب، جناب خالد صاحب، جناب میکائل صاحب، جناب مولانا سلیم الدین صاحب قاسمی شاسن، جناب شفیق صاحب، جناب محمد ولی اللہ,جناب مہتاب صاحب بردونی ،جناب قاری محمد یحیی امام و خطیب مسجد ہدی منورواشریف ،ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے علماء کرام ومفتیان عظام اور دانشوران قوم وملت نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔کچھ دیر تک وقت ترمیمی بل کے خلاف رائے بھیجنے کے عملی مشق کرائی گئی ،صدر وفاق العلماء بہار کی دعاء پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا ،نظامت کے فرائض مولانا محمد اخلدقاسمی استاد جامعہ ربانی اور مولانا عبدالعلیم قاسمی، استاذ جامعہ ربانی منوروا شریف سمستی پور بہار نے مشترکہ طور پر انجام دیے۔