تاثیر ۱۰ ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
مرکزی حکومت کا مسلمانوں کی املاک کو ہڑپنے کی گھناؤنی سازش
کولکاتا 10/ ستمبر (محمد نعیم) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے تحفظ اوقاف کے حوالے سے کولکاتا کے پرساد اسکوائر بلڈنگ میں واقع بینکوئٹ ہال میں ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں مختلف مسالک جمعیتِ علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند، جمعیتِ اہلحدیث، جمیعت شیعہ کے عالم دین سمیت دیگر تنظیموں نے مشترکہ طور پر نئے مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024 کی شدید مخالفت کی، اور مرکزی حکومت پر مسلمانوں کے اوقاف جائیدادوں کے ہڑپنے کی گھناؤنی سازش قرار دیتے ہوئے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر ایک پریس کانفرس کے ذریعہ سیکولر سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی وقف املاک کو تباہ و برباد کرنے اور ان پر غاصبانہ قبضہ کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیئے لایا گیا ہے۔ لہذا وہ کسی بھی قیمت پر اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور نہ ہونے دیں۔ اس پریس کانفرس میں واضح کیا گیا کہ اگر وقف پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کرنے والا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانوں، دوسری اقلیتوں اور ملک کے انصاف پسند لوگوں کے ساتھ مل کر اس بل کے خلاف ملک گیر تحریک چلائے گا۔ پریس کانفرس کے اہم شرکاء میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا فضل الرحیم مجددی، جنرل سیکرٹری مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا محمد ابو طالب رحمانی ممبر بورڈ و کنوینر وقف کانفرنس، ڈاکٹر مسیح الرحمان، امیر حلقہ، جماعت اسلامی مغربی بنگال، مولانا قمر الزمان، مولانا قاری شمس الدین، مولانا مہدی حسن ، شیعہ عالم، مولا نا معروف سلفی، مولانا نیر القمر اشرفی کے نام قابل ذکر ہیں۔