آتشی مرلینا کی تاجپوشی

تاثیر  ۲۱  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

عام آدمی پارٹی کی رہنما آتشی مرلینا دہلی کی وزیر اعلیٰ بن گئ ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے انہیں حلف دلایا۔ کالکاجی اسمبلی حلقہ سے منتخب ہونے والی 43 سالہ آتشی دہلی کی سیاست میں اس عہدے پر فائز ہونے والی تیسری خاتون ہیں۔ پچھلے دنوں جیل سے رہائی کے بعد اروند کیجریوال نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد عام آدمی پارٹی کی لیجسلیچر پارٹی نے ایک میٹنگ  میں اتفاق رائے سے آتشی کو اپنا لیڈر منتخب کیا۔ آتشی اس وقت تعلیم، مالیات، قانون، سیاحت اور دیگر کئی محکموں کا چارج سنبھالی ہوئی ہیں۔
 ایسے میں اگر ہم بھارت میں خواتین وزرائے اعلیٰ کی بات کریں تو اب تک 16 خواتین وزیر اعلیٰ ہو چکی ہیں۔ آتشی 17ویں خاتون وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان سے پہلےسشما سوراج اور شیلا دکشت دہلی میں وزیر اعلیٰ رہ چکی ہیں۔ جانکی رام چندرن تمل ناڈو میں سب سے کم مدت کے لیے وزیر اعلیٰ رہیں۔  مایاوتی اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی دلت خاتون بنیں، جبکہ سعیدہ انوارہ تیمور وہ ملک کی پہلی مسلمان خاتون تھیں، جنوں نے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
اگر ہم ملک کی تمام خاتون وزرائے اعلیٰ کی بات کریں تو سوچیتا کرپلانی پہلی خاتون تھیں۔ وہ  1946 میں وہ متحدہ صوبوں (اب اتر پردیش) سے آئین ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں۔ وہ 1963 میں ہندوستان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بنیں اور ریاست اتر پردیش کی خدمت کی۔ان کے بعد نمبر آتا ہے نندنی ست پتھی کی۔ وہ اوڈیشہ کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بنیں۔ انھوں نے دو بار وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھایا۔ ششی کلا کاکوڈکرکا نام اسی فہرست میں آتا ہے ۔انھوں نے دو بار گوا، دمن پنوار، ای ڈی اور دیو کی وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں (1987 تک، گوا دمن اور دیو کے ساتھ مل کر ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ تھا)۔انھوں نے کرناٹک سے گریجویشن کی اور پھر پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ممبئی چلی گئی۔  انھوںنے پہلی بار 1967 میں مہاراشٹر وادی گومانتک پارٹی سے قانون ساز اسمبلی کا انتخاب لڑا اور قانون ساز اسمبلی کی دوسری خاتون رکن بنیں۔ وہ 1972 کے انتخابات میں دوبارہ منتخب ہوئیں اور وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری سنبھالی۔  1973 نہیں متفقہ طور پر وزیر اعلیٰ منتخب کیاگیا۔ سیدہ انوارہ تیمور آسام کی پہلی اور واحد خاتون وزیر اعلیٰ تھیں۔ وہ پورے ملک میں کسی   ریاست کی پہلی مسلم خاتون وزیر اعلیٰ بھی تھیں۔ وہ 1936 میں آسام میں پیدا ہوئیں۔انھوںنے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے معاشیات میں آنرز کے ساتھ گریجویشن کیا، پھر 1956 میں دیوی چرن باروا گرلز کالج، جورہاٹ میں لیکچرار بن گئیں۔ تیمور پہلی بار 1972 میں آسام کی ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں اور 1978، 1983 اور 1991 میں دوبارہ منتخب ہوئیں۔ انہوں نے ریاست میں صدر راج کے ادوار کے میں مختصر مدت کے لیے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ ان ممتاز شخصیات میں سے ایک تھیں جن کا نام 2018 میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (NRC) میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان کا انتقال 2020 میں ہوا۔
  جانکی رام چندرن تمل ناڈو کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ تھیں اور 24 دن کی مختصر ترین مدت کے لیے وزیر اعلیٰ بھی تھیں۔ وہ کیرالہ میں پیدا ہوئیں اور بعد میں تامل فلم انڈسٹری میں اداکارہ بن گئیں۔انھوں نے اپنے شوہر ماروتھر گوپالن رامچندرن (ایم جی آر) کے ساتھ کئی فلموں میں کام کیا۔ جانکی نے  1987 میںوزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا، لیکن انہیں تین ہفتے کے اندر اپنی اکثریت ثابت کرنی تھی۔  تحریک اعتماد کے دن اسمبلی میں تشدد بھڑک اٹھا اور جانکی کی 24 دن پرانی حکومت کو برخاست کر دیا گیا۔ بعد ازاں سیاست سے مکمل ریٹائر ہو گئیں۔ ان کے بعد نمبر آتا ہے جے جے للیتا کا ۔ اپنے سرپرست اور اے آئی اے ڈی ایم کے لیڈر ایم جی آر کی بیوہ جانکی رام چندرن کے ساتھ جھڑپوں کے بعد، جے جے للتا نے خود کو لیڈر کا سیاسی وارث قرار دیا اور پارٹی کی واحد لیڈر کے طور پر ابھری۔ وہ 1989 کے انتخابات کے بعد اپوزیشن کی لیڈر بنیں اور 1991 میں ریاست کی دوسری خاتون وزیر اعلیٰ بنیں۔ انہوں نے چودہ سال سے زائد عرصے تک ریاست کی خدمت کی اور چھ بار حلف اٹھایا۔ قابل ذکر ہے اتر پردیش نے ملک کو کسی بھی ریاست میں پہلی خاتون وزیر اعلیٰ اور پہلی دلت خاتون وزیر اعلیٰ بھی دی ہیں۔1977 میں وہ سماجی مصلح اور سیاست دان کانشی رام کے ساتھ افواج میں شامل ہوئیں، جنہوں نے بعد میں 1984 میں بہوجن سماج پارٹی (BSP) کی بنیاد رکھی۔ مایاوتی 1989 میں بی ایس پی سے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئیں۔انھوں نے 1995 میںاس کے بعد مزید دو مختصر مدت کے لیے حلف اٹھایا اور 2007 میں وزیر اعلیٰ بنیں اور 206 نشستیں جیت کر پانچ سالہ مدت پوری کی۔ پنجاب نے اپنی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ راجندر کور بھٹل کے طور پر دیکھا ہے۔ اگرچہ انہوں نے ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے تک وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔رابڑی دیوی بہار کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ رہی ہیں۔وہ تین ٹرم تک اس عہدے پر فائز رہی ہیں۔اب وہ بہار کی تین بار ایم ایل اے اور چار بار ایم ایل سی ہیں۔شیلا دکشت اور سشما سوراج دہلی کی ،  اوما بھارتی مدھیہ پردیش کی ، ایل ای ایس وسندھرا راجے سندھیا راجستھان کی وزیر اعلیٰ رہ چکی ہیں۔ممتا بنرجی ابھی بنگال اور آنندی بین پٹیل ابھی گجرات میں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔محبوبہ مفتی2016 میں جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات ان جام دینے کا شرف حاصل رہا ہے۔ملک کی ان خاتون وزرائے اعلیٰ کی فہرست میں 17ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر کل عام آدمی پارٹی کی رہنما آتشی مرلیناکا نام شامل ہو گیا۔قابل ذکر ہے کہ دہلی پر اپنے کنٹرول کو لے کر بھارتیہ جنتا پارٹی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان کافی عرصے سے سیاسی جنگ چل رہی ہے۔ دہلی اسمبلی کے اگلے انتخابات تک بحیثیت وزیر اعلیٰ آتشی ہی اس مورچے کو سنبھالیں گی۔ عام آدمی پارٹی آئندہ انتخابات میں ایک بار پھر بی جے پی کو شکست دے کر دہلی میں چوتھی بار حکومت بنانے کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے سب سے پہلے یوپی میں بجلی بل میں بے تحاشہ اضافے کو لیکر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔انھوں نے نوئیڈا والوں سے اپیل کی ہے کہ مناسب در پر بجلی حاصل کرنی ہے تو کیجریوال کو ہی وزیر اعلیٰ بنانا ہوگا۔بہر حال بحیثیت وزیر اعلیٰ آتشی کی تاجپوشی بس رسم کی ادائیگی کے طور پر ہوئی ہے۔ عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ دہلی تو کیجریوال کو ہی وزیر اعلیٰ کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔
******************