تسلیمہ نسرین نے بنگال حکومت پر فنکاروں اور ادیبوں کی آواز کو دبانے کا الزام لگایا

تاثیر  24  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

کولکاتہ، 24 دسمبر: جلاوطن بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے مغربی بنگال کی حکومت پر فنکاروں اور ادیبوں کی آواز کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔ نسرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے ناول پر مبنی ان کے ڈرامے ’لجا‘ کو ریاست کے دو تھیٹر فیسٹیولز میں اسٹیج سے زبردستی ہٹا دیا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر لکھے گئے ایک پوسٹ میں نسرین نے الزام لگایا کہ پولس نے شمالی 24 پرگنہ کے گوبر ڈنگا ناٹی اتسو اور ہگلی کے پانڈوا ناٹی اتسو میں مداخلت کی اور ڈرامہ کو پروگرام سے ہٹانے کے لیے منتظمین پر دباؤ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے خدشے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا کہا۔ تسلیمہ کا کہنا تھا کہ ڈرامے کے پروگرام کا اعلان دو ماہ قبل کیا گیا تھا لیکن اچانک پولیس نے منتظمین کو فہرست سے ’لجا‘ کو ہٹانے پر مجبور کردیا۔ ہم آپ کو یاد دلاتے ہیں، دہلی کے ایک تھیٹر گروپ نے اس ڈرامے کو تین بار پورے آڈیٹوریم میں اسٹیج کیا تھا۔مغربی بنگال انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈرامے کے ذریعے تشدد بھڑکانے کے بہانے آزادی اظہار کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ تسلیمہ نے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مغربی بنگال سے یہ کہہ کر زبردستی نکال دیا گیا کہ میری موجودگی سے بنیاد پرست فسادات بھڑکیں گے لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ فسادیوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی اور لکھاریوں کی آزاد آواز کو کیوں دبایا جاتا ہے۔