قومی اساتذہ تنظیم تحریک کے ذریعہ اردو آبادی کو بیدار کرنے کا بڑا کام انجام دے رہی ہے : عبدالسلام انصاری

تاثیر 23  فروری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن

سیتا مڑھی، 24/ فروری، (مظفر عالم)
80 کی دہائی میں الحاج غلام سرور، پروفیسر عبدالمغنی ، بےتاب صدیقی اور شاہ مشتاق کی رہنمائی میں جو اردو تحریک چلی اسی کا نتیجہ تھا کہ اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حکومت بہار سے ملا۔ آج قومی اساتذہ تنظیم بہار کی تحریک تحفظ اردو زبان و ادب اردو آبادی کو بیدار کرنے کا بڑا کارنامہ انجام دے رہی ہے۔ تنظیم کے ریاستی کنوینر محمد رفیع اور ان کے ساتھ صدر تاج العارفین، سیکریٹری محمد تاج الدین وغیرہ دیوانوں کی طرح اردو زبان کی بقاء، اس کی ترویج و اشاعت کے لئے ہر وقت فکرمند رہتے ہیں۔ اس کا تازہ ثبوت ہے مظفر پور کے کلکٹریٹ کے صدر دروازہ پر ضلع مجسٹریٹ جناب سبرت کمار کے ذریعہ اردو زبان میں کلکٹریٹ کا نام لکھا جانا، یہ قومی اساتذہ تنظیم کی مضبوط قیادت کا ہی نتیجہ ہے۔ یہ باتیں بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے سیکریٹری، ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار و سرپرست قومی اساتذہ تنظیم بہار جناب عبدالسلام انصاری نے سیتا مڑھی ضلع کے طیبہ اکیڈمی بلوا، رونی سیدپور میں تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے ایک پروقار مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ جناب عبدالسلام انصاری نے مزید کہا کہ بہار میں عربی فارسی زبان کے اساتذہ بحال ہونے کی جو نئی روایت آج قائم ہوئی ہے وہ بھی اسی قومی اساتذہ تنظیم بہار کی جدو جہد کا نتیجہ ہے۔ جناب عبدالسلام انصاری نے کہا کہ قومی اساتذہ تنظیم بہار ایک لمبے عرصہ کے بعد بڑی تیزی سے بہار کی سرزمین پر پھیلنے والی تنظیم ہے۔ سیتا مڑھی میں آج اس تحریک کے ذریعہ قومی اساتذہ تنظیم سیتا مڑھی کی بہت ہی مضبوط کمیٹی مفتی منصور احمد انصاری و محمد ربانی منہاج کی رہنمائی میں قائم ہوئی ہے جس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ کنوینر قومی اساتذہ تنظیم بہار و تحریک تحفظ اردو زبان و ادب کے روح رواں محمد رفیع نے بہت ہی مختصر گفتگو میں تحریک کی ضرورت کیوں ہوئی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم تمام باتوں کے چھوڑ بھی دیں اور صرف وزیر اعلی اتر پردیش کے سابقہ بیان پر غور کریں کہ انہوں نے اردو زبان کے متعلق کیا کہا تو بات سمجھ میں آجائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری فکر، ہمارے کاموں اور اردو زبان کے مسائل جن پر ہماری نظر و نگاہ ہے کا بہتر نمونہ ہے کتاب ” صد برگ ” جو آپ کو دی گئی ہے اس کے مطالعے سے آپ کو تحریک کی ضرورت کیوں؟ کا جواب مل جائے گا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری نظر و نگاہ اردو زبان کے ہر چھوٹے بڑے مسائل پربے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم موقع ہے کہ ہم اردو عربی اور فارسی زبانوں کی بقاء، ترویج و اشاعت کی بات کرتے ہیں اور ہماری آج کی تقریب ان زبانوں کو فروغ دینے والے مدرسہ میں ہو رہی ہے۔ محمد رفیع نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان کے فروغ کے لئے ماہرین وعوام الناس میں یہ رائج ہے کہ اردو زبان کو اگر معاش سے جوڑ دیا جائے تو بہتر ہوتا، لیکن سچائی ہے کہ آج اردو عربی فارسی معاش کا بہتر ذریعہ بن گیا ہے۔