تاثیر 16 اپریل ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
کولکاتا، 16 اپریل: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وقف ایکٹ میں ترمیم کو لے کر مرشد آباد میں ہونے والے تشدد پر کانگریس کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ممتا نے کہا کہ جس علاقے میں بدامنی پھیلی وہ کانگریس کی لوک سبھا سیٹ کا حصہ ہے اور وہاں کے حالات کو کنٹرول کرنا کانگریس کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ یہ پہلے سے منصوبہ بند فرقہ وارانہ تشدد تھا جس میں جان بوجھ کر اشتعال انگیزی نے کردار ادا کیا۔بدھ کو نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں اماموں اور مؤذنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا، “کانگریس نے اس علاقے میں الیکشن جیتا تھا جو مالدہ لوک سبھا حلقہ میں آتا ہے۔ حالات کو سنبھالنا کانگریس کی ذمہ داری تھی لیکن جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کے ذریعے وہاں بدامنی پھیلائی گئی۔” ممتا نے زور دے کر کہا، “اگر ترنمول کانگریس اس تشدد میں ملوث ہوتی، تو ترنمول کے ممبران اسمبلی اور ایم ایل اے پر حملہ نہیں ہوتا۔ ان کے گھروں پر حملہ نہیں کیا جاتا۔”اگرچہ وزیر اعلیٰ نے کسی کا نام نہیں لیا لیکن انہوں نے بالواسطہ طور پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو سرحدی سیکورٹی کے حوالے سے نشانہ بنایا۔ ممتا نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر مرکزی حکومت کی ایجنسیاں ٹھیک سے کام کر رہی ہوتیں تو سرحد پار سے کسی قسم کی دراندازی یا اشتعال انگیزی کیوں ہوتی؟قابل ذکر ہے کہ مرشد آباد میں وقف ایکٹ کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ تشدد میں متعدد افراد زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی داخل کی گئی ہے جس میں این آئی اے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔