بہار سمیت پسماندہ ریاستوں کو خصوصی درجہ دیا جائے : نتیش

نئی دہلی، 23 اپریل (یو این آئی)بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے چودہویں مالیاتی کمیشن کی سفارش میں بہار کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ پسماندگی سے نکل کر ترقی کے قومی اوسط سطح کو حاصل کرنے کے لئے بہار کو اور اس جیسے دیگر پسماندہ ریاستوں کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا جانا چاہئے ۔مسٹر کمار نے یہاں راشٹرپتی بھون میں منعقد نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی تیسری میٹنگ میں کچھ اہم مسائل پر مودی حکومت کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی اور ایک بار پھر بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں میں دوہرے پوائنٹس کی ترقی حاصل کرنے کے باوجود بھی بہار ترقی کے اعلی پیرامیٹر مثلا خط افلاس، فی کس آمدنی، صنعت کاری اور سماجی اور فزیکل بنیادی ڈھانچہ میں قومی اوسط سے نیچے ہے ۔ اس طرح کی پسماندہ ریاستوں کو ایک مقررہ حد میں پسماندگی سے نکالنے اور قومی اوسط کے مساوی لانے کے لئے مثبت پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔ جن ریاستوں کو خاص قسم کی ریاست کا درجہ حاصل ہے وہ ترقی کے معاملے میں پیش رفت کر رہے ہیں۔ ایسے میں بہار اور اس کی طرح پسماندہ ریاستوں کو خصوصی درجہ دیا جانا چاہئے ۔انہوں نے ریاستوں کے درمیان فنڈز کی تقسیم کے لئے 14 ویں مالیاتی کمیشن نے جو فارمولہ تیار کیا ہے اس کی بنیاد پر کل رقم میں بہار کا حصہ 10.9 فیصد سے گھٹ کر 9.665 فیصد رہ گیا ہے ، جو بہار جیسی پسماندہ ریاست کے لئے تشویش کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہار جسمانی اور سماجی بنیادی ڈھانچے کے نظریے سے انتہائی پسماندہ ہے اور یہاں کی فی کس آمدنی قومی اوسط سے کافی کم ہے ۔ بہار کی ضروریات پر بھی توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعلی نے کہا کہ فنانس کمیشن نے رقبہ اور قدرتی جنگلات کی زیادتی کو اہمیت دی ہے جبکہ بہار میں بھاری آبادی کی کثافت اور ریاست کے مخصوص مسائل کو نظر انداز کیا ہے ۔ بہار کی ہریالی و سر سبزوشادابی میں اضافہ کئے جانے کی کوشش کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے اسے نظرانداز کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ہر سال نیپال سے نکلنے والی ندیوں میں آنے والے سیلاب سے جان اور مال کا وسیع نقصان بھی ریاست پر مالی بوجھ ڈالتا ہے ۔وزیر اعلی نے کہا کہ 14 ویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کی بنیاد پر مرکزکے ذریعہ چلائے جانے والے منصوبوں میں جہاں ریاستوں کے شیئر میں اضافہ ہوتا ہے وہیں ریاستوں کو ملنے والی کل رقم میں بہار کے حصے کو کم کر دیا گیا ہے ۔ کمیشن کی سفارش کی بنیاد پر مرکز کے منصوبوں میں تمام ریاستوں کا مشترکہ شیئر 32 فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد ہو گیا ہے لیکن اس کا فائدہ بہار کو حاصل نہیں ہوا ہے ۔