سپریم کورٹ کا فیصلہ:3 طلاق غیر آئینی

نئی دہلی 22 اگست (تاثیر بیورو): سپریم کورٹ نے ایک ساتھ تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کی 5 نفری بنچ نے تین دو کی اکثریت سے یہ فیصلہ دیتے ہوئے تین طلاق پر 6 مہینے کی روک لگادی ہے اور مرکزی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں 6 ماہ کے اندر قانون بنائیں اور اگر 6 ماہ میں کوئی قانون نہیں آتا ہے تو پھر اس کے بعد بھی اس پر روک جاری رہے گی۔ جسٹس کورین جوزف ،جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس یویوللت کا کہنا تھا کہ مسلمانوں میں تین طلاق کا رواج غیر آئینی اور غیراسلامی ہے۔ یہ کسی بھی طرح قرآن کے مطابق نہیں ہے اور یہ ایک طریقے سے منمانی ہے اور آئین کی خلاف ورزی ہے اسے ختم کردینا چاہئے۔ سب سے پہلے چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور جسٹس عبدالنذیر نے طلاق بدعت کو غیرقانونی ٹھہرانے کے تین دیگر ججوں کے فیصلے سے عدم اتفاق ظاہر کیا۔ جسٹس کھیہر نے اپنافیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو تین طلاق کے سلسلے میں قانون بنانے کا مشورہ دیا اور 6 ماہ تک طلاق بدعت پر روک لگانے کا حکم دیا۔ جسٹس کھیہر نے کہا کہ اگر حکومت 6مہینے میں قانون نہیں بناتی ہے تو عدالت کی روک جاری رہے گی۔ جسٹس عبدالنذیر نے اقلیتی فیصلے میں تین طلاق پر 6 مہینے تک روک لگانے کی حمایت کرتے ہوئے سیاسی پارٹیوں سے کہا کہ وہ اپنے اختلافات کوبھلا کر قانون سازی میں حکومت کی مدد کریں۔لیکن جسٹس کورین جوزف نے کہا کہ تین طلاق اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے اور اس روایت کوبنیادی حقوق سے متعلق آئین کے دفعہ 25 کا تحفظ حاصل نہیں ہے اس لئے اسے رد کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی اس بات سے اتفاق مشکل ہے کہ تین طلاق اسلام کا اندرونی معاملہ ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن نے کہا کہ تین طلاق کو آئین کی کسوٹی پر پرکھا جانا چاہئے۔ تین طلاق کو رد کرنے کے حامی تینوں ججوں نے مختلف مسلم ممالک میں تین طلاق کی روایت ختم کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مسلم ممالک نے یہ روایت ختم کردی ہے تو آزاد ہندستان کو اس سے آزادی کیوں نہیں ملنی چاہئے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت 20 سے زیادہ مسلم ممالک نے تین طلاق پر پابندی لگا رکھی ہے۔ جسٹس یویو للت کا کہنا تھا کہ تین طلاق سمیت ہر وہ رسم ناقابل تسلیم ہے جو قرآن کے خلاف ہے۔