اجودھیا معاملے کی سماعت آج سے

اجودھیا، 04 دسمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ منگل سے اجودھیا میں متنازعہ بابری مسجد ۔رام جنم بھومی معاملے کی ہر روز سماعت کرے گا۔ چھ دسمبر 1992 کو کارسیوکوں نے بابری کو منہدم کر دیا تھا.وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) متنازعہ مقام پر اگلے برس اکتوبر میں رام مندر کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان کر چکا ہے ۔ مرکز اور اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں نے اس مسئلے پر خاموش اختیار کر رکھا ہے اور اس معاملے پر انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے .اس سے پہلے 30 دسمبر 2010 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے میں فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق متنازع علاقے کی دو تہائی زمین ہندوں اور ایک تہائی مسلمانوں کو دینے کی بات کہی گئی تھی تاہم اس فیصلے سے دونوں طرف اتفاق نہیں تھا جس کے بعد دونوں فریق سپریم کورٹ کے دروازے پر گئے تھے . ہائی کورٹ میں یہ معاملہ آٹھ سال چلا تھا جس کی شروعات 2002 میں ہوئی تھی۔ بابری مسجد کی شہادت کی 25 ویں برسی پر یہاں دونوں فرقوں کی جانب سے یوم شجاعت اوریوم سیاہ منائے جانے کے اعلان کے پیش نظر پولیس انتظامیہ نے سیکورٹی کے سخت انتظام کئے ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (شہر) انل کمار سنگھ سسودیا نے آج یہاں ‘یواین آئی ‘ کو بتایا کہ چھ دسمبر کو ہندو اور مسلم تنظیموں کے شجاعت اور یوم سیاہ دن منائے جانے کے پیش نظر ایودھیا میں سیکورٹی کے سخت انتظام کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ متنازعہ شر¸ رام جنم بھوم کی حفاظت سخت ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس فورس کے علاوہ چار ایڈیشنل ایس پی، دس ڈپٹی ایس پی، دس کمپنی پیرا ملیٹری فورس، دو کمپنی ریپڈ ایکشن فورس، ایک کمپنی آر اے ایف، چار سو سپاہی ، ایک پلاٹون خواتین کمانڈو ، ایک سو پچاس کانسٹیبل فورسزتعینات کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمروں کو نصب کیا گیا ہے ۔ چھ دسمبر کو ضلع کی سرحد پر لگی رکاوٹ پر گاڑی کو سخت تلاشی کے بعد ہی داخل ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چھ دسمبر کو ایودھیا میں چھوٹی گاڑیوں کے داخلے پر بھی سیکورٹی کے نقطہ نظر سے روک لگائی جا سکتی ہے ۔ ہندو¶ں اور مسلمانوں کے پروگراموں کے پیش نظر یہاں کے سماج مخالف عناصر کی طرف سے کوئی غلط حرکت نہ ہوحکم امتناعی لگایا گیا ہے ۔مسٹر سسودیا نے بتایا کہ ہندو اور مسلم کے روایتی پروگراموں میں کوئی روک نہیں لگائی گئی ہے البتہ نئے پروگرام کا انعقاد نہیں ہونے دیا جائے گا۔ جو بھی پروگرام منعقد ہوں گے وہ کچھ مسجدمندر کے احاطے میں کئے جائیں گے ۔ سڑک پر جلسہ اور جلوس پر روک لگادی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہوٹل، دھرم شالہ میں ٹھہرے افراد پر نگرانی رکھی جا رہی ہے ۔پورے ایودھیا میں احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹرانل کمار پاٹھک اور سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ سبھاش سنگھ بگھیل، ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ سٹی وندھیا واسن¸ رائے سمیت مختلف حکام کی سیکورٹی کے نظام کو لے کر ایک اہم میٹنگ آج ہوئی۔وشو ہندو پریشد کے صوبائی میڈیا انچارج شرد شرما نے یہاں ‘یواین آئی’ کو بتایا کہ ملک بھر میں مختلف مقامات پر وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکن ہندو سماج سے اپیل کریں گے کہ وہ مٹھ مندروں اور گھروں میں چراغ جلا کر جشن چراغاں منانے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر میں پوجا کرکے ایودھیا میں شر¸ رام جنم بھوم پر شاندار مندر کی تعمیر کے لیے عہد کریں جس سے مندر کی تعمیر ہوسکے ۔مسٹر شرما نے بتایا کہ یوم شجاعت میں خود داری کے عہد کا اجتماع کے موقع پر شر¸ رام جنم بھوم ٹرسٹ کے صدر اور منی رام داس چھا¶نی کے مہنت نرتیہ گوپال داس ، جگدگرو پرشوتم اچاریہ، مہنت کوشل کشورداس ، شر¸ رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سینئر رکن اور سابق ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر رام ولاس داس ویدانتی، مہنت سیاکشور¸ شرن سمیت وشو ہندو پریشد کے اعلی لیڈر اور سنت دھرم آچاریہ شرکت کریں گے ۔دوسری طرف، چھ دسمبر کو مسلم تنظیموں کے لوگ اپنی اپنی دکان بند رکھ کر یوم غم منائیں گے اور بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے دعا کریں گے ۔ وہیں مسلم لیگ کے صوبائی صدر ڈاکٹر نجم الحسن غنی نے بتایا کہ چھ دسمبر کو مسلم لیگ یوم سیاہ کے طور پر منایے گی۔ اسی دن پرانے ایس ایس پی آفس کے سامنے پارک میں احتجاجی مظاہرہ کرکے دوبارہ بابری مسجد بنانے کی مانگ کرے گی۔ ساتھ ہی ساتھ بابری مسجد کو فوج کے حوالے کرنے کی بھی مانگ کرے گی۔ انڈین مسلم لیگ سماج کے ضلع صدر حاجی محمد اسماعیل انصاری نے کہا کہ بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے اور ملک میں امن کیلئے اللہ پاک سے دعائیں مانگی جائیں گی۔ قابل ذکر ہے کہ ایودھیا میں 6 دسمبر 1992 کو، بابری مسجد گرائے جانے کی 25 ویں برسی پر دونوں فرقوں کی طرف سے منائی جاتی ہے ۔وشو ہندو پردیش (وی ایچ پی)جہاں یوم شجاعت منارہا ہے وہیں مسلم تنظیمیں اپنے کاروباری ادارے کو بند کر کے یوم ماتم منائیں گی وہیں بابری مسجد کی تعمیر نو کے لئے دعا کریں گی۔