سعودی عرب : نادر نوعیت کی ’خمیدہ کمر‘ والا بچّہ علاج کا منتظر

احسائ،۸۲دسمبر(پی ایس آئی)سعودی عرب میں 16 سالہ صالح المری کمر کی نادر نوعیت کی خمیدگی میں مبتلا ہے۔ وہ نہ تو سو سکتا ہے اور نہ طبعی صورت میں حرکت کر سکتا ہے۔ وہ محتاط ہو کر کھاتا پیتا ہے کیوں کہ اس کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ پسلیوں کا جال روزانہ ا±س کے دل پر دباو¿ ڈالتا ہے اور مملکت میں علاج نہ پانے کے بعد وہ حرکت قلب کے کسی بھی وقت رک جا نے کا انتظار کر رہا ہے۔صالح المری اپنی زندگی میں اسکول نہیں جا سکا اور اسی وجہ سے اس کا کوئی دوست بھی نہیں ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے صالح نے بتایا کہ ’ میں پید ائش کے وقت سے ہی خمیدہ کمر کے مسئلے کا شکار ہوں ، میرے سر میں ایک بڑا سوراخ ہے اور میرا ایک ہی گ±ردہ ہے۔ میری قوّتِ مدافعت بہت کمزور ہے اور میں ا±ن ڈاکٹروں کا ساتھی بن گیا ہوں جو مجھے زندگی کی امید دلاتے رہتے ہیں ‘ ۔ صالح نے بتایا کہ اس کے مرض کا سعودی عرب میں علاج نہیں ہو سکا۔ لہذا اس نے بیرون ملک ہسپتالوں سے خط و کتابت کی اور حیران کن طور پر جرمنی میں اس کے علاج کے حوا لے سے مثبت جواب موصول ہوا۔صالح فوری تیاری کر کے اپنے والد کے ساتھ میونخ رو ا نہ ہو گیا۔ وہاں اس نے جرمنی میں سعودی سفارت خا نے سے رابطے کی کوشش کی مگر کا میاب نہ ہو سکا ۔ جرمن ہسپتال نے سفارت خا نے کی اجازت کے بغیر علاج کر نے سے انکار کر دیا۔ سفارت خا نے کا جواب نہ ملنے اور 12 روز انتظار کے سبب اخراجات کی بھاری رقم کی ادائیگی کے بعد مقر وض ہونے سے بچنے کے لیے صالح اور اس کے والد نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا۔صالح تمام را ہیں مسدود ہو جانے کے بعد ابھی تک اپنے انجام کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہے۔ اس نے متعلقہ ادا رو ں سے اپنے علاج کی اپیل کی ہے تا کہ اپنی حا لت کو مزید بگڑنے سے روک سکے۔ صالح صحت مند ہو کر اپنے وطن کے لیے رفعتوں اور بلندیوں کی کوشش کا حصّہ بننا چاہتا ہے۔