ایرانی ’مجلس تشخیص مصلحت نظام‘ کے سربراہ کی گرفتاری کا امکان

تہران/برلن،ااجنوری(پی ایس آئی)جرمنی میں سابق رکن پارلیمنٹ والکر پیک نے ایرانی مجلس تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ محمود ہاشمی شاہرودی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔ والکر کا مطالبہ ہے کہ شاہرودی کو حراست میں لے کر ا±ن کے خلاف ’قتل اور انسانیت مخالف جرائم‘ کے الزا م میں مقدمہ چلایا جائے۔ شاہرودی ان دنوں جرمنی کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔والکر نے ’ڈوئچے ویلے‘ ریڈیو کے ساتھ انٹرویو میں زور دیا کہ جرمن حکومت کو چاہیّے کہ شاہرودی کو سفارتی مامونیت فراہم نہ کرے۔سابق رکن پارلیمنٹ نے محمود ہاشمی شا ہرو د ی کے جرمنی کے دورے پر نکتہ چینی کی جو علاج کے سلسلے میں ہینوفر کے ایک طبّی مرکز میں داخل ہیں۔ والکر نے شاہرودی کے خلاف سرکاری طور پر درخوا ست دائر کر کے پیر کے روز اسے عدالتی حکام کو ارسال کر دیا۔والکر پیک نے روزنامہ ’بیلڈ‘ سے خصوصی گفتگو میں باور کرایا کہ ’ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دینا چاہیّے کہ ہسپتال مجرموں اور انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب افراد کے علاج کی جگہ بن جائے بلکہ ان لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے‘۔گزشتہ پیر کو ہینوفر میں سیکڑوں ایرانیوں center treatment neurological کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظا ہرین شاہرودی کے علاج کی منظوری پر مذکورہ طبی مرکز کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس دوران فارسی اور جرمن زبانوں میں شاہرودی اور ایرانی نظام کے خلاف زوردار نعرے لگائے گئے۔یاد رہے کہ محمود ہاشمی شاہرودی کا شمار ایرانی نظام کے مرشد اعلی علی خامنہ ای کی مقرّب ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ ولی فقیہ کے منصب کی ممکنہ جاں نشینی کے حوالے سے بھی شاہرودی کا نام سرفہرست ہے۔ اگست 2017 میں خامنہ ای نے ایک فرمان کے ذریعے شاہرودی کو پانچ برس کے لیے مجلس تشخیص مصلحت نظام کا سربراہ مقرر کر دیا۔ ایرا نی انقلاب کے بعد سے شاہرودی نے ایران میں کئی اعلی منصب سنبھالے۔ ان میں 1999 سے 2009 کے دوران ایرانی عدلیہ کے سربراہ کا منصب شامل ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں شاہرودی پر سیاسی قید یو ں کے خلاف اجتماعی سزائے موت کے ارتکاب کا الز ا م عائد کرتی ہیں۔ایرانی حلقوں نے شاہرودی پر شد ید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں سرکاری ذمّے داران کو چاہیّے کہ سفر اور علاج کے سلسلے میں خود کو عوام پر ترجیح نہ دیں بالخصوص جب کہ ایرانی عوام صحت کی بنیا دی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔شاہرودی 1948 میں نجف میں پیدا ہوئے۔ وہ ایران اور عراق میں شیعو ں کی ایک اہم مذہبی شخصیت شمار ہوتے ہیں۔ تاہم ایرا ن میں بعض حلقوں نے شاہرودی کی عراقی شہریت کے سبب مرشد اعلی کی جا ں نشینی کے واسطے ا±ن کی نامز د گی کو مسترد کر دیا ہے۔بعض ارکان پارلیمنٹ اور سیاسی شخصیات کے نزدیک شاہرودی کی عراقی شہریت ا±ن کے ایرانی مجلس خبرگان رہبری میں داخل ہونے یا مجلس تشخیص مصلحت نظام کی سربراہی سنبھالنے کے سامنے ایک بڑا اشکال ہے۔دوسری جانب شا ہر و دی کے حا میوں کا کہنا ہے کہ عراق نے شاہرود ی کی نجف میں پیدائش کے باوجود ا±ن کی ایرانی شہریت کو ختم نہیں کیا۔ شاہرودی کے والد نجف میں شیعہ مذہبی تربیت گاہ ’حوزہ‘ میں تدریس سے وابستہ تھے۔