پاکستان دورے کے سلسلے میں بی جے پی پر سدھو کاجوابی حملہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 20-August-2018

نئی دہلی، 19 اگست (یو این آئی) کرکٹر سے سیاستداں بنے اور پنجاب میں کانگریسی حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں شامل ہونے کے سلسلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تبصرے پر جوابی حملہ کیا ہے۔مسٹر سدھو نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ خان صاحب کو 35 سال سے جانتے ہیں اور ان کی دوستی کے دعوت نامے پر ان کے حلف کی تقریب میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا، جو لوگ میری مذمت کرتے ہیں، وہ طویل زندگی جئیں ۔ ضروری نہیں ہے کہ میں بھی ایسا ہی بولوں ۔انہوں نے کہا ہم ہر روز ہی کھیل کے میدان پر بات چیت کرتے رہے ہیں۔ ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کمنٹری بھی کیا ہے۔ یہ ایک دوستی کا تقاضہ تھا اور اسے تنگ نظر ی سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے مسٹر خان کے حلف برداری کی تقریب میں مسٹر سدھو کے پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے صدر مسعود خان اور پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا سے گلے ملنے پر تنقید کی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔مسٹر سدھو کانگریس کے معروف رہنما ہیں اور وہ پنجاب حکومت میں وزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ مسٹر سدھو نے پاکستان جانے کے لئے کیا کانگریس کے صدر راہل گاندھی سے اجازت لی تھی اور اگر لی تھی تو کب لی تھی۔ اگر ایسی اجازت نہیں لی گئی تھی تو، کانگریس نے مسٹر سدھو کے خلاف کیا اقدام کریگی ؟ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کئی ہندوستانیوں کی موت کے ذمہ دار جنرل باجوہ کو گلے لگانا مناسب ہے۔ مسٹر سدھو کے پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے صدر مسعود خان اور پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا سے گلے ملنے پر تنقید کی ہے۔ بی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔مسٹر سدھو کانگریس کے معروف رہنما ہیں اور وہ پنجاب حکومت میں وزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ مسٹر سدھو نے پاکستان جانے کے لئے کیا کانگریس کے صدر راہل گاندھی سے اجازت لی تھی اور اگر لی تھی تو کب لی تھی۔ اگر ایسی اجازت نہیں لی گئی تھی تو، کانگریس نے مسٹر سدھو کے خلاف کیا اقدام کریگی ؟ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کئی ہندوستانیوں کی موت کے ذمہ دار جنرل باجوہ کو گلے لگانا مناسب ہے۔