Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Jan.
یروشلم ،9جنوری:اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘‘ نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) اور امریکی انٹیلی جنس سروسز نے “معلومات سے متعلق خدشات کے باعث غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والے اسرائیلی فضائیہ کیدو پائلٹوں کو F-35 لڑاکا طیارے اڑانے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام طیاروں کی سکیورٹی اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے لیک کیے جانے کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔اخبار نے نشاندہی کی کہ امریکا کی طرف سے اٹھایا گیا یہ قدم انفارمیشن سکیورٹی اور امریکی مفادات کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے ہے۔یروشلم پوسٹ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فضائیہ نے اس شرط کو قبول کرتے ہوئے F-35 Adir طیارے کو اڑانے کے لیے پائلٹوں کو ذمہ داری دینا روک دیا ہے جو جنگی طیارے کا اسرائیلی ورڑن ہے۔F-35 لڑاکا طیارہ سنگل سیٹ، ملٹی رول اسٹیلتھ طیارہ ہے جو انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے اور حملے کے مشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ واحد لڑاکا طیارہ بھی ہے جس میں ہتھیارذخیرہ کرنے کا ایک بکس ہے جس کی شناخت نہیں کی جا سکتی۔ہر F-35 Adir لڑاکا جیٹ کی قیمت 85 ملین سے100 ملین ڈالر کے درمیان ہے۔ یہ جنگی طیارہ 1,975.68 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 2,200 کلومیٹر کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔اسرائیل نے اس نوعیت کے 50 طیارے امریکا سے خریدے تھے، مستقبل میں مزید 25 طیارے خریدنے کا امکان ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کے پاس ان طیاروں کے 10 سال کے اندر 3 آپریشنل سکواڈرن ہوں گے۔”یروشلم پوسٹ” نے نشاندہی کی کہ امریکی حکومت کے اہلکاروں نے حال ہی میں اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا اور فوج کے پاس چین میں بنی گاڑیوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا جو اس کے افسران استعمال کرتے ہیں۔اخبار کے مطابق واشنگٹن نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ جدید ملٹی میڈیا سسٹم سے لیس چینی کاریں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے افسران کے موبائل فونز سے حساس معلومات کو الگ کر کے انہیں چینی انٹیلی جنس کے کلاؤڈ نیٹ ورک میں محفوظ کر سکتی ہیں۔