ایرانی فورسز کی تہران میں مظاہرین پر براہ راست فائرنگ

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Jan.

تہران،9جنوری:ایرانی سیکورٹی فورسز نے دارالحکومت تہران کے ہفت حوض محلے میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلا دیں۔ مظاہرین کے خلاف ایرانی حکومت کے جابرانہ طرز عمل کے خلاف اتوار کو نئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ گرفتاریوں اور موت کی سزاؤں کے خلاف “یوم بدلہ” کے نام سے احتجاج شروع کیا گیا۔ایران کے علاقے بلوچستان کے مقدمات میں مہارت رکھنے والی ویب سائٹ حال وش” کے مطابق زاہدان کی عدالت نے 20 سالہ کامبیز خروت کو “زمین پر بدعنوانی” کے الزام میں سزائے موت سنائی۔ ویب سائٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس نوجوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے وکیل مقرر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے قبل ایرانی حکام کی جانب سے دو نوجوانوں کو پھانسی دینے کے اثرات ملک میں بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے کے درمیان اب بھی جاری ہیں۔ دو نوجوانوں محمد مہدی کرمی اور محمد حسینی کو ہفتہ کی صبح پھانسی دے دی گئی تھی۔ ان دونوں پر 3 نومبر کو احتجاج کے دوران بسیج کے اہلکار روح اللہ کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپوں کی طرف سے ان دونوں افراد کو معاف کرنے کی مہم کے باوجود دونوں کی سزائے موت پر عمل کرتے ہوئے انہیں پھانسی دے دی گئی تھی۔ ایرانی فیصلوں پر بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تنقید جاری ہے۔ ایرانی نڑاد یورپی پارلیمنٹیرینز اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران میں بڑھتی ہوئی پھانسیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پھانسیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرے۔گزشتہ سال 16 ستمبر سے ایران میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ مہسا کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت ہوئی تھی جس نے ایرانی عوام کو مشتعل کر دیا تھا۔ حکام کی جانب سے مظاہرین پر تشدد سے سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عدلیہ کے مطابق ہزاروں کو گرفتار کیا گیا اور ان میں سے 14 کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔