Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8th Jan.
واشنگٹن،8جنوری:انتخاب میں حصہ لینے یا نہ کرنے کی خواہش پر کئی مہینوں کے تنازع کے بعد وائٹ ہاؤس کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہیکہ صدر جو بائیڈن دوسری مدت کے لیے صدر کے طور پر دوبارہ انتخابی مہم کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس دوران بائیڈن اور ان کے سینئر معاونین 2024 کی صدارتی الیکشن کی مہم کے متعلق تفصیلات پر کام کر رہے ہیں۔متعدد ذرائع نے ’’دی ہِل‘‘ کو بتایا کہ صدر آنے والے ہفتوں میں وائٹ ہاؤس میں دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کے اپنے ارادوں کا اعلان کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ ممکنہ طور پر فروری میں سٹیٹ آف دی یونین خطاب سے پہلے یا بعد میں یہ اعلان کردیں گے۔صدر کے منصوبوں سے واقف بائیڈن 2020 مہم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ توقع ہے کہ وہ اپریل میں باضابطہ اعلان کریں گے۔ پردے کے پیچھے ان کے مشیر کلیدی اتحادیوں سے ملاقات کر رہے ہیں اور بائیڈن کی ایک توسیع شدہ اور جدید ڈیجیٹل موجودگی ممکن بنا رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ بائیڈن سینٹ کروکس میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھٹیاں گزارنے کے دوران اپنے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں وہ چھٹیاں گزارنے کے بعد باضابطہ طور پر صدارتی الیکشن کا دوبارہ امیدوار بننے کا اعلان کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ان کا ایک اور صدارتی مہم شروع کرنے کا ارادہ عملی شکل اختیار کرنا شروع ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ کچھ ڈیموکریٹس یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ کیا بائیڈن دوبارہ انتخاب لڑیں گے۔ بنیادی طور پر یہ سوال بائیڈن کی بڑھتی عمر کی وجہ سے کیا جاتاہے، بائیڈن اس سال نومبر میں 80 سال کے ہو جائیں گے۔ بائیڈن کے ایک اتحادی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ سارا معاملہ درست وقت طے کرنے کا ہے ورنہ بائیڈن اس وقت ہر چیز میں شریک ہیں۔سٹیٹ آف دی یونین خطاب عام طور پر جنوری کے آخر میں یا فروری کے شروع میں ہوتا ہے لیکن کانگریس سے خطاب کے لیے صدر کو ایوان کے سپیکر کی طرف سے مدعو کیا جانا چاہیے۔ ایوان صدر کے ارد گرد افراتفری کے باعث خطاب میں تاخیر ہوئی ہے۔حالیہ مہینوں میں بائیڈن نے خاتون اول جِل بائیڈن کے ساتھ اپنے اگلے اقدامات پر غور کیا ہے ، انہیں مشیروں نے بتایا ہے کہ ممکنہ مہم کیسی ہوگی۔ گزشتہ ماہ بائیڈن کے سینئر مشیروں کے ایک گروپ نے صدر کے ایجنڈے کے بارے میں بات کرنے کے لیے اہم اتحادیوں اور ووٹر گروپس سے ملاقات کی۔ تاہم حاضرین میں سے ایک نے اس حوالے سے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک پری لانچ حکمت عملی سیشن تھا۔بائیڈن کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے ’’دی ہِل‘‘ کو بتایا ہے کہ ہمیں احساس ہے کہ قیاس آرائی کرنے والے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن بہت کم لوگ اس سے واقف ہیں۔واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ بائیڈن کے معاونین ’’ٹک ٹاک‘‘ اور ’’واٹس ایپ‘‘ جیسے پلیٹ فارمز جہاں سیاسی اشتہارات ممنوع ہیں پر بائیڈن کی ڈیجیٹل موجودگی کو بڑھانے کے لئے کام کر رہے تھے۔ممکنہ توسیع ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے ذریعہ بائیڈن کی متوقع مہم کے آغاز کی بنیاد رکھنے کے لئے ایک وسیع تحقیقی کوشش کا نتیجہ ہے۔بائیڈن کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ بائیڈن کے اندرونی حلقے کے کچھ بااثر ارکان بشمول کانگریس کے ایک رکن سپیکر کی دوڑ ختم ہونے تک صدر کے اگلے اقدامات پر اثر انداز ہونے سے گریزاں تھے۔ایک طرف ریپبلکن سپیکر کی دوڑ میں مقابلہ کر رہے تھے تو ڈیموکریٹس کی توجہ کسی اور معاملہ پر ہے اور وہ معاملہ اگلے صدارتی الیکشن ہے۔بائیڈن کے اعلیٰ معاونین، بشمول مائیک ڈونیلن اور بروس ریڈ، کئی ہفتوں سے سٹیٹ آف دی یونین ایڈریس پر کام کر رہے ہیں جبکہ صدر نے اپنے انفراسٹرکچر پیکج سمیت قانون سازی کے منصوبوں کو فروغ دینے میں وقت صرف کیا ہے۔بدھ کے روز صدر نے کینٹکی کا سفر کیا جہاں دو طرفہ انفراسٹرکچر بل کے فنڈز کینٹکی اور اوہائیو کے درمیان پل کی تعمیر نو کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ اور سینیٹ کے اقلیتی رہنما مچ میک کونل کے ساتھ بائیڈن یہ پیغام بھیجنے میں کامیاب ہوئے کہ انہوں نے اپنی مہم کے وعدوں میں سے ایک کو پورا کردیا ہے۔ اس سے دونوں جماعتیں اکٹھا ہوگئی ہیں۔بائیڈن دوبارہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی اپنی خواہش پر شرمندہ نہیں ہیں۔ خاص طور پر اس صورت میں جب ان کا مقابلہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف میچ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔