!شاباش سوریہ کمار یادو

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 8th Jan.

سوریہ کمار یادو کی جارحانہ بیٹنگ کی مدد سے ٹیم انڈیا نے سری لنکا کے خلاف ، راجکوٹ میں 7 جنوری کو کھیلے گئے تین ٹی۔20 میچوں کے آخری اور فیصلہ کن میچ میں سری لنکا کی ناک میں دم کرکے سیریز کو 1۔2 سے اپنے نام کر لیا ۔ اس مقابلے کی سب سے بڑی خوبی یہ رہی کہ سو ریہ کمار یادیو نے 112 رنز کی وہ اننگز کھیلی، جسے دیکھ کر ہر کوئی واہ واہ کرنے لگا تھا۔ اب لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ سوریہ کمار یادیو جب سے بھارت کے لیے بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کیا ہے تبھی سے ہی وہ اپنی مخالف ٹیم کے لئے خوف و ہراس کا مترادف بنا ہوا ہے۔ اس کی اننگز سےبھارت نے پانچ وکٹوں پر 228 کا بڑا اسکور کھڑا کیا تھا ۔ اس کے جواب میں سری لنکن ٹیم 16.4 اوورز میں صرف 137 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ اس طرح بھارت نے تین میچوں کی سیریز بھی 2-1 سے جیت لی۔
سوریہ کمار نے مذکورہ مقابلہ میں صرف 45 گیندوں میں سنچری اسکور کیاجو کہ بھارت کے لیے دوسری تیز ترین ٹی۔ 20 سنچری تھی۔ یہ سوریا کے ٹی۔ 20 کیریئر کی تیسری اور اس سال بھارت کے لیے پہلی سنچری تھی ۔ اب صرف بھارت کے باقاعدہ کپتان روہت شرما کے پاس ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سوریا سے زیادہ سنچریاں ہیں۔ جولائی 2022 میں انگلینڈ کے خلاف پہلی سنچری کے بعد انہوں نے 6 ماہ کے اندر تیسری سنچری بنائی۔ اتنے کم وقت میں تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سنچریاں بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز سوریہ کمار نے ابتدائی پوزیشن سے تینوں سنچریاں بنانے کے بعد میکسویل ملر سمیت 6 کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کیریئر میں سب سے کم 843 گیندوں پر 1500 رنز مکمل کرنے والے بلے باز بن گیا ہے ۔ٹی۔ 20 انٹرنیشنل میں 10ویں منتخب کھلاڑی آف دی میچ، اب صرف ویراٹ اور روہت ہی سوریا سے آگے ہیں۔
قابل ذکر سوریا پاور پلے کے آخری اوور کی پانچویں گیند پر گراؤنڈ پر آئے اور آٹھویں اوور کی پہلی گیند پر چوکا لگایا ،جو ان کی مجموعی طور پر چوتھی گیند تھی۔ اس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس اننگز کے دوران شاید ہی گراؤنڈ کا کوئی گوشہ ایسا ہو جہاں سوریا نے گیند نہ پہنچائی ہو۔ 13ویں اوور میں اسٹرائیک پر آنے والے مدوشنکا نے دو چھکے اور ایک چوکا لگایا اور 26 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ ٹیکشنا اسے روکنے کے لیے اسٹرائک پر آئے تو اس نے لگاتار تین گیندوں پر چوکے اور دو چھکے لگا کر سری لنکن ٹیم کو چونکا دیا۔ اب سوریا نے اپنی مرضی سے باؤنڈری مارنا شروع کر دی اور سری لنکن گیند باز صرف کو ٹے کے اوور کو ختم کرنے کی نیت سے گیند پھینکتے نظر آئے۔ سوریا نے بھی اننگز کی آخری گیند پر چوکا مارا اور پھر مسکراتے ہوئے پویلین لوٹ آئے۔
اب سوریہ کمار یادو کی بلّے بازی کی ستائش لگاتار ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر تو تعریف کے پل ہی باندھے جا رہے ہیں۔ بلا شبہ ٹیم انڈیا کے لیے آخر تک بیٹنگ کرتے ہوئے انہوں نے 51 گیندوں میں 112 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس اننگز میں سوریا نے 7 چوکے اور 9 شاندار چھکے بھی لگائے۔ سوریہ کمار کی اس شاندار بلے بازی کی مدد سے ہی بھارت نے 228 رنز کا اسکورکھڑا کیا۔اس مقابلے میں سوریہ کمار یادو اپنی سنچری کے ساتھ ٹیم انڈیا کے لیے ٹی۔ 20 فارمیٹ میں سنچری بنانے کے معاملے میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ اس رکارڈ میں ٹیم انڈیا کے بلے باز روہت شرما پہلے نمبر پر ہیں، جنہوں نے سب سے زیادہ چار سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ان کے بعد تین سنچریوں کے ساتھ سوریا اب دوسرے نمبر پر آگئے ہیں۔ ان کے علاوہ کے ایل راہل کے بلے سے دو سنچریاں نکلی ہیں۔ دیپک ہڈا، سریش رائنا اور ویراٹ کوہلی نے بھی 1-1 سنچری ماری ہے۔ سوریا نے اس سے قبل انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف سنچریاں بنائی تھیں۔
کرکٹ کے تقریباََ تمام شائقین کو یہ بات معلوم ہے کہ ایک وقت تھا جب سوریہ کمار یادو اپنی بہترین بلے بازی کے باوجود ٹیم انڈیا میں جگہ حاصل نہیں کر پا رہے تھے۔ کئی سابق کرکٹرز حیران تھے کہ انہیں ٹیم انڈیا میں جگہ نہیں مل پا رہی ہے۔ ہربھجن سنگھ نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر سلیکٹرز انہیں موقع نہیں دیتے تو ٹیم انڈیا کے دروازے توڑ دیں۔ہربھجن نے ایک بار ٹویٹ بھی کیا تھا’’بہت خوب سوریہ کمار یادو۔ میں آپ کو جلد ہی ٹیم انڈیا کے لیے کھیلتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ کہتے ہیں دروازہ کھٹکھٹاتے رہو لیکن اب دروازہ توڑنے کا وقت ہے۔ آپ اسی طرح پرفارم کرتے رہیں، وہ آپ کو زیادہ دیر تک نظر انداز نہیں کر سکیں گے۔‘‘
بہر حال جب سے سوریہ کمار یادو نے ٹیم انڈیا کے دروازے توڑے ہیں، انھوں نے واقعی خود کو ثابت کیا ہے۔ دائیں ہاتھ کے اس بلے باز نے 7 ون ڈے میچوں میں 53.40 کی اوسط سے 267 رنز بنائے ہیں۔ جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں سوریا نے 12 اننگز میں 39 کی اوسط سے 351 رنز بنائے ہیں اور ان کا اسٹرائیک ریٹ 165 سے زیادہ ہے۔ سوریہ کمار یادو نے مڈل آرڈر میں کھیلتے ہوئے 4 نصف سنچریاں اسکور کی ہیں ساتھ ہی کرکٹ کی دنیاکو کہنے پر مجبور کر دیا ہے ’’شاباش سوریہ کمار یادو !‘‘