طالبان کے قتل عام کے اعترافی بیان پرشہزادہ ہیری کے خلاف افغانستان میں احتجاجی مظاہرے

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Jan.

کابل ،9جنوری:برطانوی شہزادی ہیری کی جانب سے اپنی یاداشتوں کی کتاب میں افغانستان میں تعیناتی کے دوران پچیس افغان شہریوں کو ہلاک کیے جانے کے اعترافی بیان پر افغان عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ افغانستان کے کئی شہروں میں شہزادہ ہیری کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔جنوبی افغانستان کے صوبے ہلمند میں کئی مقامات پر بڑی تعداد میں مظاہرین اس وقت جمع ہوئے جب پرنس ہیری نے اپنی نئی یادداشتوں میں یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نیافغانستان میں 25 افراد کو ہلاک کیا تھا جنہیں انہوں نے طالبان جنگجو بتایا تھا۔ اس وقت شہزادہ ہیری افغانستان میں برطانوی افواج کے ساتھ تھے۔افغانستان کے صوبہ ہلمند میں ایک مقامی یونیورسٹی کے طلبا اور عملے نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور برطانوی شہزادے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے شہزادہ ہیری پرمعصوم افغان شہریوں کے قتل عام کا الزام عاید کیا۔خیال رہے کہ ہلمند میں نیٹو اور امریکی فوج کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں برطانوی فوج بھی تعینات رہی ہے۔مظاہرین میں سے ایک نے کہا کہ “ہم ان کے (پرنس ہیری) کے رویے کی مذمت کرتے ہیں، جو انسانیت کے تمام اصولوں کے خلاف ہے۔” مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پوسٹر اٹھار رکھے تھے جن پر سرخ رنگ میں “X” کا حرف تھا جس کے پیچھے ہیری کی تصویر دکھائی گئی تھی۔ اس علامتی نشان کا مطلب شہزادہ ہیری کا بائیکاٹ تھا۔یونیورسٹی کے ایک پروفیسر سید احمد سید نے ہیری کی افغانستان میں برطانوی فوجی کارروائیوں میں ان کے کردار کی مذمت کی۔سید نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ “پرنس ہیری، ان کے دوستوں یا کسی اور کی طرف سے ہلمند یا افغانستان میں کہیں بھی مظالم ناقابل قبول اور ظالمانہ ہیں۔ یہ کارروائیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی۔نیٹو اور امریکی افواج نے اگست 2021 میں وہاں سے 20 سال کی جنگ کے بعد انخلا کیا اور طالبان کی شورش کے خلاف مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کی لڑائی میں مدد کے لیے فضائی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ان کے انخلا نے اسی مہینے طالبان نیتیزی سے اقتدار میں واپسی کا مرحلہ طے کرکے دنیا کو حیران کردیا تھا۔اپنی یادداشت پر مشتمل کتاب ’سپیئر’ میں ہیری کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2012-13 میں افغانستان میں ایک اپاچی ہیلی کاپٹر کے شریک پائلٹ کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے دو درجن سے زائد طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کیا تھا۔شہزادے نے لکھا کہ اس نے اپنے عمل سے نہ تو اطمینان محسوس کیا اور نہ ہی شرمندگی۔ انہوں نے جنگ کی گرمی میں دشمن کے جنگجوؤں کو بساط سے ہٹائے جانے والے مہرے قرار دیتے ہوئے مزید کہا “برے لوگ اچھی چیزوں کو مارنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ شہزادی ہیری کے اس بیان پرطالبان کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا اور ان کے بیان کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔